الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
130. بَابُ إِذَا رَمَى بَعْدَ مَا أَمْسَى أَوْ حَلَقَ قَبْلَ أَنْ يَذْبَحَ نَاسِيًا أَوْ جَاهِلاً:
130. باب: کسی نے شام تک رمی نہ کی یا قربانی سے پہلے بھول کر یا مسئلہ نہ جان کر سر منڈوا لیا تو کیا حکم ہے؟
(130) Chapter. If one did the Ramy of the Jamra after Maghrib (evening) or has his head shaved before slaughtering the Hady because of forgetfulness or ignorance.
حدیث نمبر: 1735
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يسال يوم النحر بمنى، فيقول: لا حرج، فساله رجل، فقال: حلقت قبل ان اذبح؟ قال: اذبح ولا حرج، وقال: رميت بعد ما امسيت؟ فقال: لا حرج".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ يَوْمَ النَّحْرِ بِمِنًى، فَيَقُولُ: لَا حَرَجَ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ؟ قَالَ: اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ، وَقَالَ: رَمَيْتُ بَعْدَ مَا أَمْسَيْتُ؟ فَقَالَ: لَا حَرَجَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے خالد نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم نحر میں منیٰ میں مسائل پوچھے جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جاتے کہ کوئی حرج نہیں، ایک شخص نے پوچھا تھا کہ میں نے قربانی کرنے سے پہلے سر منڈا لیا ہے تو آپ نے اس کے جواب میں بھی یہی فرمایا کہ جاؤ قربانی کر لو کوئی حرج نہیں اور اس نے یہ بھی پوچھا کہ میں نے کنکریاں شام ہونے کے بعد ہی مار لی ہیں، تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet was asked (as regards the ceremonies of Hajj) at Mina on the Day of Nahr and he replied that there was no harm. Then a man said to him, "I got my head shaved before slaughtering." He replied, "Slaughter (now) and there is no harm in it." (Another) man said, "I did the Rami (of the Jimar) after midday." The Prophet replied, "There was no harm in it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 791


   صحيح البخاري84عبد الله بن عباسذبحت قبل أن أرمي فأومأ بيده قال ولا حرج حلقت قبل أن أذبح فأومأ بيده ولا حرج
   صحيح البخاري6666عبد الله بن عباسلا حرج قال آخر حلقت قبل أن أذبح قال لا حرج ذبحت قبل أن أرمي قال لا حرج
   صحيح البخاري1721عبد الله بن عباسعمن حلق قبل أن يذبح ونحوه فقال لا حرج لا حرج
   صحيح البخاري1735عبد الله بن عباسلا حرج فسأله رجل فقال حلقت قبل أن أذبح قال اذبح ولا حرج رميت بعد ما أمسيت فقال لا حرج
   صحيح البخاري1723عبد الله بن عباسرميت بعد ما أمسيت فقال لا حرج حلقت قبل أن أنحر قال لا حرج
   صحيح البخاري1734عبد الله بن عباسفي الذبح والحلق والرمي والتقديم والتأخير فقال لا حرج
   صحيح مسلم3164عبد الله بن عباسالذبح والحلق والرمي والتقديم والتأخير فقال لا حرج
   سنن أبي داود1983عبد الله بن عباسلا حرج فسأله رجل فقال إني حلقت قبل أن أذبح قال اذبح ولا حرج أمسيت ولم أرم قال ارم ولا حرج
   سنن النسائى الصغرى3069عبد الله بن عباسلا حرج حلقت قبل أن أذبح قال لا حرج رميت بعد ما أمسيت قال لا حرج
   سنن ابن ماجه3050عبد الله بن عباسلا حرج لا حرج حلقت قبل أن أذبح قال لا حرج قال رميت بعد ما أمسيت قال لا حرج
   سنن ابن ماجه3049عبد الله بن عباسما سئل رسول الله عمن قدم شيئا قبل شيء إلا يلقي بيديه كلتيهما لا حرج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1983  
´بال منڈانے اور کٹوانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ کے دن پوچھا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: کوئی حرج نہیں، چنانچہ ایک شخص نے پوچھا: میں نے ذبح کرنے سے پہلے حلق کرا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذبح کر لو، کوئی حرج نہیں، دوسرے نے کہا: مجھے شام ہو گئی اور میں نے اب تک رمی نہیں کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی اب کر لو، کوئی حرج نہیں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1983]
1983. اردو حاشیہ: یوم النحر(دسویں تاریخ) اعمال اگر اس ترتیب سے ہوں کہ پہلے رمی جمرہ پھرقربانی حجامت اور طواف افاضہ ہو تو بہت ہی افضل ہے۔ورنہ آگے پیچھے بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1983   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1735  
1735. حضرت ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سے قربانی کے دن منیٰ کے میدان میں (تقدیم و تاخیر کے متعلق) دریافت کیا جاتا تو آپ فرماتے: کوئی حرج نہیں۔ چنانچہ ایک شخص نے آپ سے دریافت کیا کہ میں نے قربانی کرنے سے قبل سر منڈوالیا ہے؟آپ نے فرمایا: اب ذبح کردو۔ کوئی حرج نہیں۔ پھر اس نے کہا: میں نے شام ہونے کے بعد رمی کی ہے؟ آپ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1735]
حدیث حاشیہ:
آپ ﷺ نے ان صورتوں میں نہ کوئی گناہ لازم کیا نہ فدیہ۔
اہل حدیث کا یہی مذہب ہے اور شافعیہ اور حنابلہ کا یہی مذہب ہے اور مالکیہ اور حنفیہ کا قول ہے کہ ان میں ترتیب واجب ہے اور اس کا خلاف کرنے والوں پر دم لازم ہوگا، ظاہر ہے کہ ان حضرات کا یہ قول حدیث ہذا کے خلاف ہونے کی وجہ سے قابل توجہ نہیں کیوں کہ ہوتے ہوئے مصطفی کی گفتار مت دیکھ کسی کا قول و کردار
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1735   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1735  
1735. حضرت ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سے قربانی کے دن منیٰ کے میدان میں (تقدیم و تاخیر کے متعلق) دریافت کیا جاتا تو آپ فرماتے: کوئی حرج نہیں۔ چنانچہ ایک شخص نے آپ سے دریافت کیا کہ میں نے قربانی کرنے سے قبل سر منڈوالیا ہے؟آپ نے فرمایا: اب ذبح کردو۔ کوئی حرج نہیں۔ پھر اس نے کہا: میں نے شام ہونے کے بعد رمی کی ہے؟ آپ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1735]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ واقعہ حجۃ الوداع کا ہے۔
لوگ مکہ اور اس کے مضافات حجاز کے اطراف و اکناف سے آئے تھے اور احکام حج سے پوری طرح واقف نہ تھے۔
جب دسویں تاریخ کو مناسک حج ادا کرنے میں تقدیم و تاخیر ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ لاعلمی اور بھول کی وجہ سے تقدیم و تاخیر میں کوئی گناہ نہیں اور نہ اس سے کوئی فدیہ ہی لازم آتا ہے۔
(2)
اس روایت میں بھول کر یا جہالت کی بنا پر کوئی کام کرنے کا ذکر نہیں ہے، تاہم اسی روایت کے بعض طرق میں بھول اور جہالت کی صراحت ہے، چنانچہ امام بخاری ؒ نے خود اس روایت کو بیان کیا ہے جس میں نسیان اور لاعلمی کا ذکر ہے۔
دیکھیے:
(حدیث: 1736) (3)
بعض حضرات کے نزدیک دسویں تاریخ کے مناسک میں ترتیب واجب ہے اور اس کے برعکس کرنے پر دم واجب ہو گا لیکن یہ موقف صحیح اور صریح احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے قابل التفات نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1735   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.