الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
70. بَابُ : إِحْلاَلِ الْفَرْجِ
70. باب: شرمگاہ کو کسی کے لیے حلال کر دینا (درست نہیں ہے)۔
Chapter: Allowing Intimacy
حدیث نمبر: 3366
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا يزيد، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن سلمة بن المحبق: ان رجلا غشي جارية لامراته، فرفع ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" إن كان استكرهها فهي حرة من ماله، وعليه الشروى لسيدتها، وإن كانت طاوعته فهي لسيدتها ومثلها من ماله".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ: أَنَّ رَجُلًا غَشِيَ جَارِيَةً لِامْرَأَتِهِ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنْ كَانَ اسْتَكْرَهَهَا فَهِيَ حُرَّةٌ مِنْ مَالِهِ، وَعَلَيْهِ الشَّرْوَى لِسَيِّدَتِهَا، وَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ لِسَيِّدَتِهَا وَمِثْلُهَا مِنْ مَالِهِ".
سلمہ بن محبق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کیا، یہ قضیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جایا گیا تو آپ نے فرمایا: اگر اس نے اس لونڈی کے ساتھ زنا بالجبر (زبردستی زنا) کیا ہے تو یہ لونڈی اس کے مال سے آزاد ہو گی اور اسے اس جیسی دوسری لونڈی اس کی مالکہ کو دینی ہو گی اور اگر لونڈی نے اس کام میں مرد کا ساتھ دیا ہے (اور اس کی خوشی و رضا مندی سے یہ کام ہوا ہے) تو یہ لونڈی اپنی مالکہ (یعنی بیوی) ہی کی رہے گی اور اس (شوہر) کے مال سے اس جیسی دوسری لونڈی (خرید کر) اس کی مالکہ کو ملے گی (گویا یہ پرائی عورت سے جماع کرنے کا جرمانہ ہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن أبي داود4460سلمة بن المحبقإن كان استكرهها فهي حرة وعليه لسيدتها مثلها فإن كانت طاوعته فهي له وعليه لسيدتها مثلها
   سنن ابن ماجه2552سلمة بن المحبقرفع إليه رجل وطئ جارية امرأته فلم يحده
   سنن النسائى الصغرى3365سلمة بن المحبقرجل وطئ جارية امرأته إن كان استكرهها فهي حرة وعليه لسيدتها مثلها وإن كانت طاوعته فهي له وعليه لسيدتها مثلها
   سنن النسائى الصغرى3366سلمة بن المحبقإن كان استكرهها فهي حرة من ماله وعليه الشروى لسيدتها وإن كانت طاوعته فهي لسيدتها ومثلها من ماله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3366  
´شرمگاہ کو کسی کے لیے حلال کر دینا (درست نہیں ہے)۔`
سلمہ بن محبق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کیا، یہ قضیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جایا گیا تو آپ نے فرمایا: اگر اس نے اس لونڈی کے ساتھ زنا بالجبر (زبردستی زنا) کیا ہے تو یہ لونڈی اس کے مال سے آزاد ہو گی اور اسے اس جیسی دوسری لونڈی اس کی مالکہ کو دینی ہو گی اور اگر لونڈی نے اس کام میں مرد کا ساتھ دیا ہے (اور اس کی خوشی و رضا مندی سے یہ کام ہوا ہے) تو یہ لونڈی اپنی مالکہ (یعنی بیوی) ہی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3366]
اردو حاشہ:
یہ حدیث پہلی حدیث سے کچھ مختلف ہے۔ رضا ورغبت کی وجہ سے سابقہ حدیث کی رو سے وہ لونڈی خاوند کی بن جائے گی۔ اور اس حدیث کی رو سے لونڈی ہی کی رہے گی‘ لیکن چونکہ یہ حدیث اب قابل عمل نہیں‘ منسوخ ہے‘ لہٰذا اس میں اختلاف کا کوئی اثر نہ پڑے گا۔ ویسے بھی یہ دونوں روایات بہت سے محبققین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3366   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2552  
´بیوی کی لونڈی سے صحبت کے حکم کا بیان۔`
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا اس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد نافذ نہیں کی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2552]
اردو حاشہ:
فائدہ:
بیوی کی مملوکہ لونڈی سے زنا کے بارے میں صحابہ کے اقوال مختلف ہیں۔
امام شوکانی رحمہ اللہ نےحضرت نعمان بن بشیر کے فیصلے کو ترجیح دی ہےاور اس کی وجہ یہ ہے بیوی کی ملکیت میں شوہر کے تصرف کی وجہ سے ایک شبہ موجود ہے اس لیے رجم نہ کیا جائے۔
واللہ أعلم۔
 تفصیل کے لیے دیکھیے: (عون المعبود شرح سنن أبي داؤد: 99، 96/12)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2552   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.