الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
84. بَابُ : الْهَدِيَّةِ لِمَنْ عَرَّسَ
84. باب: دولہا کو ہدیہ و تحفہ دینے کا بیان۔
Chapter: Giving A Gift To The One Who Has Got Married
حدیث نمبر: 3389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا جعفر وهو ابن سليمان، عن الجعد ابي عثمان، عن انس بن مالك، قال:" تزوج رسول الله صلى الله عليه وسلم فدخل باهله، قال: وصنعت امي ام سليم حيسا، قال: فذهبت به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: إن امي تقرئك السلام، وتقول لك: إن هذا لك منا قليل، قال:" ضعه، ثم قال: اذهب، فادع فلانا وفلانا"، ومن لقيت، وسمى رجالا، فدعوت من سمى، ومن لقيته، قلت لانس: عدة كم كانوا؟ قال: يعني زهاء ثلاث مائة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليتحلق عشرة عشرة، فلياكل كل إنسان مما يليه، فاكلوا حتى شبعوا، فخرجت طائفة، ودخلت طائفة، قال لي: يا انس، ارفع، فرفعت فما ادري حين رفعت، كان اكثر ام حين وضعت".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ بِأَهْلِهِ، قَالَ: وَصَنَعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا، قَالَ: فَذَهَبَتْ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ أُمِّي تُقْرِئُكَ السَّلَامَ، وَتَقُولُ لَكَ: إِنَّ هَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ، قَالَ:" ضَعْهُ، ثُمَّ قَالَ: اذْهَبْ، فَادْعُ فُلَانًا وَفُلَانًا"، وَمَنْ لَقِيتَ، وَسَمَّى رِجَالًا، فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّى، وَمَنْ لَقِيتُهُ، قُلْتُ لِأَنَسٍ: عِدَّةُ كَمْ كَانُوا؟ قَالَ: يَعْنِي زُهَاءَ ثَلَاثَ مِائَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَتَحَلَّقْ عَشَرَةٌ عَشَرَةٌ، فَلْيَأْكُلْ كُلُّ إِنْسَانٍ مِمَّا يَلِيهِ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ، وَدَخَلَتْ طَائِفَةٌ، قَالَ لِي: يَا أَنَسُ، ارْفَعْ، فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ رَفَعْتُ، كَانَ أَكْثَرَ أَمْ حِينَ وَضَعْتُ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا اور اپنی بیوی کے پاس گئے اور میری ماں ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حیس بنایا، میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ سے عرض کیا: میری والدہ ماجدہ آپ کو سلام پیش کرتی ہیں اور کہتی ہیں: یہ ہماری طرف سے آپ کے لیے تھوڑا سا تحفہ ہے، آپ نے فرمایا: اسے رکھ دو اور جاؤ فلاں فلاں کو بلا لاؤ، آپ نے ان کے نام لیے اور (راستے میں) جو بھی ملے اسے بھی بلا لو۔ راوی جعد کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: وہ لوگ کتنے رہے ہوں گے؟ کہا: تقریباً تین سو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس آدمیوں کا حلقہ (دائرہ) بنا کر کھاؤ، اور ہر شخص اپنے قریب (یعنی سامنے) سے کھائے، تو ان لوگوں نے (ایسے ہی کر کے) کھایا اور سب آسودہ ہو گئے، (دس آدمیوں کی) ایک جماعت کھا کر نکلی تو (دس آدمیوں کی) دوسری جماعت آئی (اور اس نے کھایا اور وہ آسودہ ہوئی، اس طرح لوگ آتے گئے اور پیٹ بھر کر کھاتے اور نکلتے گئے، جب سب کھا چکے تو) مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انس! اٹھا لو (وہ کھانا جو لائے تھے) تو میں نے اٹھا لیا۔ مگر میں کہہ نہیں سکتا کہ جب میں نے لا کر رکھا تھا تب زیادہ تھا یا جب اٹھایا تب (زیادہ تھا)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 64 (5163) تعلیقًامطولا، صحیح مسلم/النکاح 15 (1428)، سنن الترمذی/تفسیرسورة الأحزاب 34 (3218)، (تحفة الأشراف: 513)، مسند احمد (3/163) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حیس یعنی مالیدہ، حیس گھی، پنیر اور کھجور سے بنایا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3389  
´دولہا کو ہدیہ و تحفہ دینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا اور اپنی بیوی کے پاس گئے اور میری ماں ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حیس بنایا، میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ سے عرض کیا: میری والدہ ماجدہ آپ کو سلام پیش کرتی ہیں اور کہتی ہیں: یہ ہماری طرف سے آپ کے لیے تھوڑا سا تحفہ ہے، آپ نے فرمایا: اسے رکھ دو اور جاؤ فلاں فلاں کو بلا لاؤ، آپ نے ان کے نام لیے اور (راستے میں) جو بھی ملے اسے بھی بلا لو۔‏‏‏‏۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3389]
اردو حاشہ:
شادی بیاہ کے موقع پر دلھن دلھن کو تحفئہ ہدیہ دینا نہ صرف جائز بلکہ مستحب ہے‘ جیسا کہ مذکورہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ اس حدیث میں جس زوجہ محترمہ کا ذکر ہے وہ حضرت زینبؓ ہیں۔ حضرت ام سلیمؓ نے ملیدہ کا ہدیہ رسول اللہﷺ کو بھیجا تھا۔ رسول اللہﷺ نے وہ ہدیہ قبول فرمایا اور کم وبیش تین سو کے قریب صحابہ کرام کو بھی اس ہدیے میں شریک فرمایا۔ حدیث شریف سے مطلقاً ہدیہ دینے کا بھی استحباب ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس طرح ایک دوسرے سے محبت والفت پیدا ہوتی ہے‘ دوریاں کم ہوتی اور قربتیں بڑھتی ہیں۔ اس ذریعے سے اجتماعیت کو فروغ ملتا ہے جو کہ مطلوب اور محبوب عمل ہے۔ ارشاد گرامی ہے: [تَهادُوا تَحابُّوا]  (صحیح الجامع الصغیر‘ حدیث: 3004) یعنی ایک دوسرے کو تحفے ہدیے دیا کرو‘ اس سے آپس کی محبتیں پروان چڑھتیں ہیں۔ چنانچہ بالخصوص اہل علم اور بالعموم عوام الناس کو اس سنت پر اہتمام سے عمل کرنا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3389   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.