الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
19. بَابُ : طَلاَقِ الْعَبْدِ
19. باب: غلام کے طلاق دینے کا بیان۔
Chapter: Divorce Of A Slave
حدیث نمبر: 3458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن يحيى بن ابي كثير، عن عمر بن معتب، عن الحسن مولى بني نوفل، قال: سئل ابن عباس عن" عبد طلق امراته تطليقتين، ثم عتقا، ايتزوجها؟ قال: نعم"، قال: عمن؟ قال: افتى بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم"، قال عبد الرزاق، قال ابن المبارك لمعمر: الحسن هذا من هو لقد حمل صخرة عظيمة.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُعَتِّبٍ، عَنْ الْحَسَنِ مَوْلَى بَنِي نَوْفَلٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ" عَبْدٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَتَيْنِ، ثُمَّ عُتِقَا، أَيَتَزَوَّجُهَا؟ قَالَ: نَعَمْ"، قَالَ: عَمَّنْ؟ قَالَ: أَفْتَى بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ لِمَعْمَرٍ: الْحَسَنُ هَذَا مَنْ هُوَ لَقَدْ حَمَلَ صَخْرَةً عَظِيمَةً.
بنی نوفل کے غلام حسن کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک غلام کے متعلق جس نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دیں پھر وہ دونوں آزاد کر دیے گئے، پوچھا گیا: کیا وہ اس سے شادی کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، (کر سکتا ہے) کسی نے کہا کس سے سن کر یہ بات کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلہ میں یہی فتویٰ دیا ہے۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ ابن مبارک نے معمر سے کہا: یہ حسن کون ہیں؟ انہوں نے تو اپنے سر پر ایک بڑی چٹان لاد لی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

وضاحت:
۱؎: غلام دو طلاق دیدے تو عورت بائنہ ہو جاتی ہے، بائنہ ہو جانے کے بعد عورت جب تک کسی اور سے شادی نہ کر لے اور طلاق یا موت کسی بھی وجہ سے اس کی علیحدگی نہ ہو جائے تو وہ عورت پہلے شوہر سے دوبارہ شادی نہیں کر سکتی ہے۔ لیکن یہاں دونوں کو آزاد ہو جانے کے بعد بغیر حلالہ کے شادی کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اب یہ روایت - اللہ نہ کرے - غلط ہوئی تو اس طرح کی سبھی شادیوں کا وبال اس راوی حسن کے ذمہ آئے گا اور وہ گویا ایک بڑی چٹان کے نیچے دب کر رہ جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (3457) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 347

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3458  
´غلام کے طلاق دینے کا بیان۔`
بنی نوفل کے غلام حسن کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک غلام کے متعلق جس نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دیں پھر وہ دونوں آزاد کر دیے گئے، پوچھا گیا: کیا وہ اس سے شادی کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، (کر سکتا ہے) کسی نے کہا کس سے سن کر یہ بات کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلہ میں یہی فتویٰ دیا ہے۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ ابن مبارک نے معمر سے کہا: یہ حسن کون ہیں؟ انہوں نے تو اپنے سر پر ایک بڑی چٹان لاد لی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3458]
اردو حاشہ:
حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کے نزدیک یہ حدیث قابل عمل نہیں ہوگی‘ اس لیے انہوں نے اسے بھاری پتھر قراردیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3458   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.