2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عبد الملك، عن عطاء، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كانت له ارض فليزرعها، او ليمنحها اخاه ولا يكريها". تابعه عبد الرحمن بن عمرو الاوزاعي. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ وَلَا يُكْرِيهَا". تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی کوئی زمین ہو تو وہ خود اس میں کھیتی کرے یا اسے اپنے بھائی کو دیدے اور اسے بٹائی پر نہ دے“۔ عبدالرحمٰن بن عمرو اوزاعی نے عبدالملک بن ابی سلیمان کی متابعت کی ہے (یہ متابعت آگے آ رہی ہے)۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3906
´زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی کوئی زمین ہو تو وہ خود اس میں کھیتی کرے یا اسے اپنے بھائی کو دیدے اور اسے بٹائی پر نہ دے۔“ عبدالرحمٰن بن عمرو اوزاعی نے عبدالملک بن ابی سلیمان کی متابعت کی ہے (یہ متابعت آگے آ رہی ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3906]
اردو حاشہ: ”وقتی عطیہ“ یعنی ایک دو سال کے لیے اسے دے دے تاکہ وہ پیداوار حاصل کرلے۔ زمین اصل مالک ہی کی رہے گی۔ مقررہ مدت گزرنے پر مالک اسے واپس لے گا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3906
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2451
´تہائی یا چوتھائی پیداوار پر کھیت کو بٹائی پر دینے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم میں سے کچھ لوگوں کے پاس زائد زمینیں تھیں، جنہیں وہ تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی پر دیا کرتے تھے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زائد زمینیں ہوں تو ان میں وہ یا تو خود کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو کھیتی کے لیے دیدے، اگر یہ دونوں نہ کرے تو اپنی زمین اپنے پاس ہی روکے رہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2451]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: اپنے پاس رکھے اس کا مطلب یہ ہے کہ زمین خالی پڑی رہنے دے۔ اور ظاہر ہے کہ خالی پڑی رہنے کی صورت میں زمین سےکچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ توکیا یہ بہتر نہیں کہ کسی کوفائدہ اٹھانے دے۔ یہ سخاوت اورافضل عمل کی ترغیب ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2451