الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
41. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ الْمُجَثَّمَةِ
41. باب: «مجثمہ» (جس جانور کو باندھ کر نشانہ لگا کر مارنے اور اس کو کھانے) کی حرمت کا بیان۔
Chapter: Prohibition Of (Eating) An Animal, Which Ws Used As A Target
حدیث نمبر: 4443
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا بقية، عن بحير، عن خالد، عن جبير بن نفير، عن ابي ثعلبة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحل المجثمة".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحِلُّ الْمُجَثَّمَةُ".
ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مجثمة‏» حلال نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4331 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «مجثمة‏» یعنی وہ جانور جس کو باندھ کر نشانہ لگا کر مسلسل تیر مارا جائے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4443  
´ «مجثمہ» (جس جانور کو باندھ کر نشانہ لگا کر مارنے اور اس کو کھانے) کی حرمت کا بیان۔`
ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مجثمة‏» حلال نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4443]
اردو حاشہ:
مجثمہ سے مراد وہ جانور ہے جسے باندھ کر دور سے تیروں وغیرہ کا نشانہ بنایا جائے اور وہ مر جائے۔ یہ حرام ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھئے، حدیث: 4331)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4443   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.