الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
17. بَابُ : بَيْعِ الْحَاضِرِ لِلْبَادِي
17. باب: شہری دیہاتی کا مال بیچے یہ کیسا ہے؟
Chapter: The Town-Dweller Selling For A desert-Dweller
حدیث نمبر: 4500
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إبراهيم بن الحسن , قال: حدثنا حجاج , قال: قال ابن جريج , اخبرني ابو الزبير , انه سمع جابرا , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبيع حاضر لباد , دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض".
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ , أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ , دَعُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے، لوگوں کو چھوڑ دو، اللہ تعالیٰ ان میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ رزق (روزی) فراہم کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2872)، مسند احمد (3/307، 312، 312، 386، 392) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   صحيح مسلم3826جابر بن عبد اللهلا يبع حاضر لباد دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض
   جامع الترمذي1223جابر بن عبد اللهلا يبيع حاضر لباد دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض
   سنن أبي داود3442جابر بن عبد اللهلا يبع حاضر لباد وذروا الناس يرزق الله بعضهم من بعض
   سنن ابن ماجه2176جابر بن عبد اللهلا يبيع حاضر لباد دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض
   سنن النسائى الصغرى4500جابر بن عبد اللهلا يبيع حاضر لباد دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض
   مسندالحميدي1307جابر بن عبد اللهلا يبع حاضر لباد، دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4500  
´شہری دیہاتی کا مال بیچے یہ کیسا ہے؟`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے، لوگوں کو چھوڑ دو، اللہ تعالیٰ ان میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ رزق (روزی) فراہم کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4500]
اردو حاشہ:
مقصود یہ ہے کہ معاملات فطری طریقے سے جاری رہنے چاہییں۔ مصنوعی طریقے سے قلت پیدا کر کے یا ذخیرہ اندوزی کے ذریعے سے مہنگائی پیدا نہیں کرنی چاہیے بلکہ جوں جوں پیداوار آتی جائے، بازار میں فروخت ہوتی جائے اور ضرورت مند لوگوں تک پہنچتی رہے۔ ظاہر ہے اگر شہری دیہاتی کا مال بیچے گا تو ذخیرہ اندوزی کرے گا اور مصنوعی قلت پیدا کرے گا تاکہ پیداوار مہنگی فروخت ہو اور اس کا اپنا فائدہ ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4500   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.