الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
93. بَابُ : بَيْعِ الْخِنْزِيرِ
93. باب: سور بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Pigs
حدیث نمبر: 4673
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا الليث , عن يزيد بن ابي حبيب , عن عطاء بن ابي رباح , عن جابر بن عبد الله , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول عام الفتح , وهو بمكة:" إن الله ورسوله حرم بيع الخمر , والميتة , والخنزير , والاصنام" , فقيل: يا رسول الله , ارايت شحوم الميتة , فإنه يطلى بها السفن , ويدهن بها الجلود , ويستصبح بها الناس؟ , فقال:" لا , هو حرام" , وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك:" قاتل الله اليهود , إن الله عز وجل لما حرم عليهم شحومها جملوه , ثم باعوه فاكلوا ثمنه".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ , وَهُوَ بِمَكَّةَ:" إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ , وَالْمَيْتَةِ , وَالْخِنْزِيرِ , وَالْأَصْنَامِ" , فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ , فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ , وَيُدَّهَنُ بِهَا الْجُلُودُ , وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ؟ , فَقَالَ:" لَا , هُوَ حَرَامٌ" , وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:" قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ , إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِمْ شُحُومَهَا جَمَّلُوهُ , ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اور آپ مکہ میں تھے: اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کے بیچنے سے منع فرمایا۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردے کی چربی کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اس سے تو کشتیاں چکنی کی جاتی ہیں، کھالوں میں استعمال ہوتا ہے اور لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں، آپ نے فرمایا: نہیں، وہ حرام ہے، اس وقت آپ نے یہ بھی فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک و برباد کرے، اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی حرام کی تھی، انہوں نے اسے پگھلایا، پھر بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4261 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   صحيح البخاري4296جابر بن عبد اللهالله ورسوله حرم بيع الخمر
   صحيح البخاري2236جابر بن عبد اللهالله ورسوله حرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام
   صحيح مسلم4048جابر بن عبد اللهالله ورسوله حرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام أرأيت شحوم الميتة فإنه يطلى بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس فقال لا هو حرام
   جامع الترمذي1297جابر بن عبد اللهحرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام قيل يا رسول الله أرأيت شحوم الميتة فإنه يطلى بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس قال لا هو حرام قاتل الله اليهود إن الله حرم عليهم الشحوم فأجملوه ثم باعوه
   سنن أبي داود3486جابر بن عبد اللهالله حرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام أرأيت شحوم الميتة فإنه يطلى بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس فقال لا هو حرام قاتل الله اليهود إن الله لما حرم عليهم شحومها أجملوه
   سنن النسائى الصغرى4261جابر بن عبد اللهالله ورسوله حرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام أرأيت شحوم الميتة فإنه يطلى بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس فقال لا هو حرام
   سنن النسائى الصغرى4673جابر بن عبد اللهحرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام أرأيت شحوم الميتة فإنه يطلى بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس فقال لا هو حرام قاتل الله اليهود إن الله لما حرم عليهم شحومها جملوه
   سنن ابن ماجه2167جابر بن عبد اللهالله ورسوله حرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام أرأيت شحوم الميتة فإنه يدهن بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس قال لا هن حرام قاتل الله اليهود إن الله
   بلوغ المرام649جابر بن عبد الله إن الله و رسوله حرم بيع الخمر ،‏‏‏‏ والميتة ،‏‏‏‏ والخنزير ،‏‏‏‏ والأصنام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4673  
´سور بیچنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اور آپ مکہ میں تھے: اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کے بیچنے سے منع فرمایا۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردے کی چربی کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اس سے تو کشتیاں چکنی کی جاتی ہیں، کھالوں میں استعمال ہوتا ہے اور لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں، آپ نے فرمایا: نہیں، وہ حرام ہے، اس وقت آپ نے یہ بھی فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک و۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4673]
اردو حاشہ:
(1) مقصد یہ ہے کہ جیسے خنزیر حرام ہے ایسے ہی اس کی خرید و فروخت بھی حرام ہے، نیز اگر کوئی فرد یا قوم کسی ممنوع اور حرام چیز کو حلال کرنے کی خاطر کسی قسم کا حیلہ بہانہ تراشے اور پھر اس پر عمل پیرا ہو جائے تو اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ لعنتی ہے کیونکہ اس طرح وہ ان یہودیوں کی راہ پر چلا ہے جنھوں نے اللہ عزوجل کی حرمتوں کو پامال کرنے کے لیے حیلے بہانے گھڑ لیے تھے اور اللہ کے ہاں مغضوب علیہ اور لعنتی قرار پائے تھے۔
(2) خنزیر مطلقاً حرام ہے۔ اس کی کوئی چیز بھی استعمال نہیں ہو سکتی، لہٰذا اس کی بیع ہر حال میں حرام ہے۔ اس کی کوئی چیز بھی فروخت نہیں ہو سکتی حتیٰ کہ اس کی کھال بھی دباغت سے پاک نہیں ہو سکتی۔ (مزید دیکھیے، حدیث: 4261)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4673   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2167  
´حرام اور ناجائز چیزوں کی خرید و فروخت حلال نہیں ہے۔`
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال جب کہ آپ مکہ میں تھے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت کو حرام قرار دیا ہے، اس وقت آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے بارے میں ہمیں بتائیے اس کا کیا حکم ہے؟ اس سے کشتیوں اور کھالوں کو چکنا کیا جاتا ہے، اور اس سے لوگ چراغ جلاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (یہ بھی جائز نہیں) یہ سب چیزیں حرام ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ف۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2167]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  شراب، مردار اور خنزیر، ان کو جس طرح کھانا حرام ہے، اسی طرح ان کے دوسرے استعمال بھی حرام ہیں۔

(2)
  مردہ جانور کی چربی کھانے یا جلانے میں استعمال کرنا حرام ہے۔
اسی طرح اس کے دوسرے صنعتی استعمال بھی جائز نہیں۔

(3)
  غیر مسلم ممالک میں حلال جانور (مرغی، بکری، گائے وغیرہ)
بھی ذبح نہیں کیے جاتے بلکہ اللہ کا نام لیے بغیر مشینوں سے کاٹ دیے جاتے ہیں۔
ان ممالک سے آنے والی چربی یا چربی سے تیار شدہ اشیاء استعمال کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
اور مسلمانوں کو ان ممالک میں جا کر ان کا ذبیحہ کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(4)
  حرام اشیاء کو بیچنا بھی منع ہے۔
اس طرح حاصل ہونے والی کمائی حرام ہے۔

(5)
  غیر مسلموں کی بری عادات اور ان کے رسو رواج سے اجتناب ضروری ہے۔

(6)
  حیلہ کرنے سے حرام چیز حلال نہیں ہو جاتی بلکہ گناہ زیادہ شنیع اور برا ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2167   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 649  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ میں فتح مکہ کے سال یہ فرماتے سنا کہ بیشک اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) نے شراب کی خرید و فروخت، مردار اور خنزیر کی خرید و فروخت اور بتوں کی تجارت کو حرام کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے؟ اس لئے کہ اس سے کشتیوں کو طلاء کیا جاتا ہے اور چمڑوں کو چکنا کیا جاتا ہے اور لوگ اسے جلا کر روشنی حاصل کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں! وہ بھی حرام ہے۔ پھر اس کے ساتھ ہی فرمایا اللہ تعالیٰ یہود کو غارت کرے، کہ جب اللہ تعالیٰ نے چربیوں کو یہود کے لئے حرام کر دیا تو انہوں نے اسے پگھلا کر فروخت کیا اور اس کی قیمت کھائی۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 649»
تخریج:
«أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع الميتة والأصنام، حديث:2236، ومسلم، المساقاة، باب تحريم بيع الخمر والميتة...، حديث:1581.»
تشریح:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جس چیز کا ذکر ہوا اسے فروخت کرنا حرام ہے‘ بلکہ مردار کے تمام اجزاء کی فروخت حرام ہے‘ البتہ اس کا چمڑا جب رنگ دیا جائے تو وہ اس سے مستثنیٰ ہے کیونکہ آغاز کتاب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی گزر چکا ہے: «أَیُّمَا إِھَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَھُرَ» جو کچا چمڑا رنگ دیا جائے وہ پاک ہو جاتا ہے۔
جمہور نے مردار کے بالوں اور اون کو بھی مستثنیٰ قرار دیا ہے کیونکہ ان پر مردار کا اطلاق نہیں ہوتا اور نہ ان پر زندگی وارد ہوتی ہے۔
اور مردار کے بارے میں جو چیزیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام نہیں کیں ان کا فائدہ حاصل کرنے اور نفع اٹھانے کے بارے میں اختلاف ہے‘ مثلاً: چراغ جلانا‘ شکرے اور باز کو کھلانا۔
ایک رائے یہ ہے کہ ان سے انتفاع مطلقاً حرام ہے۔
اور علامہ خطابی نے ان سے انتفاع کے جواز پراہل علم کے اس اجماع سے استدلال کیا ہے کہ جب کسی کا جانور مر جائے تو اسے شکاری کتوں کے کھانے کے لیے پیش کرنا جائز ہے تو اسی طرح مردار کی چربی سے کشتیوں کو طلا کرنا بھی جائز ہے۔
ان دونوں صورتوں میں کوئی فرق نہیں جیسا کہ عون المعبود(:۳ /۲۹۸) میں فتح الباری کے حوالے سے منقول ہے۔
اور علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد (:۴ /۲۴۲) میں کہا ہے کہ یہ بات معلوم رہنی چاہیے کہ انتفاع کا باب‘ بیع سے زیادہ وسیع و کشادہ ہے۔
پس معلوم ہوا کہ ہر وہ چیز جسے فروخت کرنا حرام ہے‘ ضروری نہیں کہ اس سے انتفاع بھی حرام ہو۔
ان دونوں کے مابین تلازم نہیں ہے‘ لہٰذا جس چیز کا فروخت کرنا حرام ہے اس سے حرمت انتفاع اخذ نہیں کی جائے گی۔
اصنام (بتوں) کی خرید و فروخت تو صرف اس لیے حرام کی گئی ہے کہ یہ آلات شرک میں سے ایک آلہ ہیں اور اسی سے ہر آلہ ٔشرک کی حرمت مستفید ہوتی ہے،نیز اسی پر باجے اور گانے بجانے کے آلات کو قیاس کیا گیا ہے۔
اور تجارت شراب کی حرمت میں ہر نشہ آور چیز کی تجارت کی حرمت شامل ہوگئی‘ خواہ وہ چیز مائع (بہنے والی) ہو یا منجمدا ور جامد‘ کشید کی گئی ہو یا پکا کر تیار کی ہوئی۔
یہ حدیث تین قسم کی اجناس کی حرمت پر مشتمل ہے: مشروبات (پینے کی اشیاء) جو عقل کو فاسد کر دیتے ہیں‘ کھانے جو طبائع میں فساد پیدا کرتے اور خبیث غذا بنتے ہیں اور نقود (دولت) جو فساد ادیان کا باعث ہوتے اور فتنہ و شرک کی طرف دعوت دیتے ہیں۔
(الھـدی) اس حدیث میں شدید تنبیہ ہے کہ ہر وہ حیلہ جو حرام کو حلال بنانے کے راستے کی طرف لے جاتا ہو‘ باطل ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 649   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3486  
´شراب اور مردار کی قیمت لینا حرام ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا (آپ مکہ میں تھے): اللہ نے شراب، مردار، سور اور بتوں کے خریدنے اور بیچنے کو حرام کیا ہے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ (اس سے تو بہت سے کام لیے جاتے ہیں) اس سے کشتیوں پر روغن آمیزی کی جاتی ہے، اس سے کھال نرمائی جاتی ہے، لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (ان سب کے باوجود بھی) وہ حرام ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر فرمایا: اللہ تعالی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3486]
فوائد ومسائل:

وہ اشیاء جن کا استعمال جائز نہ ہو۔
ان کی تجارت کس طرح جائز قرار دی جا سکتی ہے؟ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔
کہ شراب حرام ہے۔
ادویات میں بھی استعمال حرام ہے۔
اوراس کی تجارت بھی حرام ہے۔


مردار جانور کا گوشت یا اس کی ہڈیاں فروخت کرنا حرام ہے۔
البتہ (حلال جانوروں کا) چمڑا رنگے جانے کے بعد پاک ہوجاتا ہے۔
اور اس کی بیع بھی جائز ہے۔


خنزیر زندہ ہو یا مردہ اس کے تمام اجزاء نجس اور حرام ہیں۔
مردار کی ہڈیوں سے حاصل ہونے والے مواد بھی حرام ہیں۔
ان حرام اشیاء کی خریدوفروخت نہیں ہوسکتی۔


مردار کی چربی کو چراغ میں جلانا جائز ہے۔
لیکن فروخت کرنا قطعاً درست نہیں۔


بت اور ذی روح اشیاء کی تماثیل (مجسمے) لکڑی لوہے مٹی پتھر یا پلاسٹک وغیرہ کی ہوں۔
خواہ بچوں کے کھلونے کیوں نہ ہوں۔
ان کا بنانا اور تجارت کرنا حرام ہے، چھوٹے بچے بچیاں گھروں مین اگر ازخود بنالیں اور ان کی آنکھیں ناک۔
کان۔
وغیرہ نہ ہوں محض ہیولے کی صورت ہوں۔
تو رخصت دی جا سکتی ہے۔
جیسے کہ حضرت عائشہ رضی للہ عنہا نے ایک گھوڑا بنایا تھا۔


ایسے تمام حیلے جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کرنے کےلئے استعمال کئے جایئں حرا م ہیں۔
نام تبدیل کردینے سے حکم تبدیل نہیں ہوتا۔
اور حیلوں سے کام نکالنا یہودیوں کی صفت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3486   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.