الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
23. بَابُ : الْقَوَدِ مِنَ الْجَبْذَةِ
23. باب: پکڑ کر کھینچنے کے قصاص کا بیان۔
حدیث نمبر: 4780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرني محمد بن علي بن ميمون، قال: حدثني القعنبي، قال: حدثني محمد بن هلال، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: كنا نقعد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد، فإذا قام قمنا، فقام يوما وقمنا معه حتى لما بلغ وسط المسجد، ادركه رجل , فجبذ بردائه من ورائه وكان رداؤه خشنا , فحمر رقبته، فقال: يا محمد احمل لي على بعيري هذين , فإنك لا تحمل من مالك , ولا من مال ابيك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا، واستغفر الله , لا احمل لك حتى تقيدني مما جبذت برقبتي"، فقال الاعرابي: لا , والله لا اقيدك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك ثلاث مرات كل ذلك، يقول: لا والله لا اقيدك، فلما سمعنا قول الاعرابي اقبلنا إليه سراعا , فالتفت إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" عزمت على من سمع كلامي ان لا يبرح مقامه حتى آذن له"، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لرجل من القوم:" يا فلان , احمل له على بعير شعيرا , وعلى بعير تمرا"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انصرفوا".
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنَّا نَقْعُدُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَإِذَا قَامَ قُمْنَا، فَقَامَ يَوْمًا وَقُمْنَا مَعَهُ حَتَّى لَمَّا بَلَغَ وَسَطَ الْمَسْجِدِ، أَدْرَكَهُ رَجُلٌ , فَجَبَذَ بِرِدَائِهِ مِنْ وَرَائِهِ وَكَانَ رِدَاؤُهُ خَشِنًا , فَحَمَّرَ رَقَبَتَهُ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ احْمِلْ لِي عَلَى بَعِيرَيَّ هَذَيْنِ , فَإِنَّكَ لَا تَحْمِلُ مِنْ مَالِكَ , وَلَا مِنْ مَالِ أَبِيكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ , لَا أَحْمِلُ لَكَ حَتَّى تُقِيدَنِي مِمَّا جَبَذْتَ بِرَقَبَتِي"، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: لَا , وَاللَّهِ لَا أُقِيدُكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ، يَقُولُ: لَا وَاللَّهِ لَا أُقِيدُكَ، فَلَمَّا سَمِعْنَا قَوْلَ الْأَعْرَابِيِّ أَقْبَلْنَا إِلَيْهِ سِرَاعًا , فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" عَزَمْتُ عَلَى مَنْ سَمِعَ كَلَامِي أَنْ لَا يَبْرَحَ مَقَامَهُ حَتَّى آذَنَ لَهُ"، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِنَ الْقَوْمِ:" يَا فُلَانُ , احْمِلْ لَهُ عَلَى بَعِيرٍ شَعِيرًا , وَعَلَى بَعِيرٍ تَمْرًا"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْصَرِفُوا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھا کرتے تھے، جب آپ کھڑے ہوتے، ہم کھڑے ہو جاتے، ایک دن آپ کھڑے ہوئے تو ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے یہاں تک کہ جب آپ مسجد کے بیچوں بیچ پہنچے تو ایک شخص نے آپ کو پکڑا اور پیچھے سے آپ کی چادر پکڑ کر کھینچے لگا، وہ چادر بہت کھردری تھی، آپ کی گردن سرخ ہو گئی، وہ بولا: اے محمد! میرے لیے میرے ان دو اونٹوں کو لاد دیجئیے، آپ کوئی اپنے مال سے تو کسی کو دیتے نہیں اور نہ اپنے باپ کے مال سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں، میں تجھے نہیں دوں گا جب تک تو میری اس گردن کھینچنے کا بدلہ نہیں دے گا، اعرابی نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم، میں بدلہ نہیں دوں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تین بار فرمایا، ہر مرتبہ اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم میں بدلہ نہیں دوں گا، جب ہم نے اعرابی کی بات سنی تو ہم دوڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: میں قسم دیتا ہوں، تم میں سے جو میری بات سنے اپنی جگہ سے نہ ہٹے، یہاں تک کہ میں اسے اجازت دے دوں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قوم کے ایک آدمی سے کہا: اے فلاں! اس کے ایک اونٹ پر جَو لاد دو اور ایک اونٹ پر کھجور، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ جا سکتے ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 1(4775)، (تحفة الأشراف: 14801)، مسند احمد (2/288) (ضعیف) (اس کے راوی ہلال بن ابی ہلال لین الحدیث ہیں، لیکن اعرابی کے آپ کو پکڑ کر کھینچنے کا قصہ صحیح بخاری (لباس 18) میں انس رضی الله عنہ سے مروی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن قصة الأعرابي وجبذه وأمره صلى الله عليه وسلم له بعطاء في ق

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4775) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 356
   سنن أبي داود4775عبد الرحمن بن صخرلا أحمل لك حتى تقيدني من جبذتك التي جبذتني فكل ذلك يقول له الأعرابي والله لا أقيدكها ثم دعا رجلا فقال له احمل له على بعيريه هذين على بعير شعيرا وعلى الآخر تمرا ثم التفت إلينا فقال انصرفوا على بركة الله
   سنن النسائى الصغرى4780عبد الرحمن بن صخرلا أحمل لك حتى تقيدني مما جبذت برقبتي عزمت على من سمع كلامي أن لا يبرح مقامه حتى آذن له احمل له على بعير شعيرا وعلى بعير تمرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4780  
´پکڑ کر کھینچنے کے قصاص کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھا کرتے تھے، جب آپ کھڑے ہوتے، ہم کھڑے ہو جاتے، ایک دن آپ کھڑے ہوئے تو ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے یہاں تک کہ جب آپ مسجد کے بیچوں بیچ پہنچے تو ایک شخص نے آپ کو پکڑا اور پیچھے سے آپ کی چادر پکڑ کر کھینچے لگا، وہ چادر بہت کھردری تھی، آپ کی گردن سرخ ہو گئی، وہ بولا: اے محمد! میرے لیے میرے ان دو اونٹوں کو لاد دیجئیے، آپ کوئی اپنے مال سے تو کسی کو دیتے نہیں اور نہ اپنے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4780]
اردو حاشہ:
یہ روایت اس سیاق سے سنداً ضعیف ہے، تاہم اعرابی کے سوال کرنے اور چادر گلے میں ڈالنے کا واقعہ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الأدب، حدیث: 6088)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4780   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4775  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ اور تحمل و بردباری کا بیان۔`
ہلال بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کرتے ہوئے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ مجلس میں بیٹھا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے باتیں کرتے تھے تو جب آپ اٹھ کھڑے ہوتے تو ہم بھی اٹھ کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے کہ آپ اپنی ازواج میں سے کسی کے گھر میں داخل ہو گئے ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایک دن گفتگو کی، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ہم بھی کھڑے ہو گئے، تو ہم نے ایک اعرابی کو دیکھا کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ کر اور آ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4775]
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندَا ضعیف ہے۔
مگر حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے صحییحن میں اس سے قریب قریب ایک دوسرا واقع روایت کیا گیا ہے۔
دیکھیئے (صحیح البخاری، الأدب، باب التبسم والضحك، حدیث6088) اس قسم کے واقعات میں رسول اللہ ﷺ کے متحمل مزاج ہونے اور درشت طبیعت لوگوں سے بھی نرم انداز میں معاملہ کرنے کا بیان ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4775   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.