الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
34. بَابُ : ذِكْرِ أَسْنَانِ دِيَةِ الْخَطَإِ
34. باب: قتل خطا میں دیت کے اونٹوں کی عمر کا بیان۔
Chapter: Mentioning The Ages Of Camels To Be Given In Diyah For Accidental Killing
حدیث نمبر: 4806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا علي بن سعيد بن مسروق، قال: حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة، عن حجاج، عن زيد بن جبير، عن خشف بن مالك، قال: سمعت ابن مسعود، يقول:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم دية الخطإ عشرين بنت مخاض، وعشرين ابن مخاض ذكورا، وعشرين بنت لبون، وعشرين جذعة , وعشرين حقة".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْخَطَإِ عِشْرِينَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَعِشْرِينَ ابْنَ مَخَاضٍ ذُكُورًا، وَعِشْرِينَ بِنْتَ لَبُونٍ، وَعِشْرِينَ جَذَعَةً , وَعِشْرِينَ حِقَّةً".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل خطا کی دیت میں بیس اونٹنیاں ایک ایک سال کی جو دوسرے میں لگی ہوں، بیس اونٹ جو ایک ایک سال کے ہوں اور دوسرے میں لگے ہوں، بیس اونٹنیاں دو دو سال کی جو تیسرے میں لگی ہوں، بیس اونٹنیاں چار چار سال کی جو پانچویں میں لگی ہوں اور بیس اونٹنیاں تین تین سال کی جو چوتھے میں لگی ہوں دینے کا حکم کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 18 (4545)، سنن الترمذی/الدیات 1 (1386)، سنن ابن ماجہ/الدیات 6 (2631)، (تحفة الأشراف: 9198)، مسند احمد (1/450) (ضعیف) (اس کے راوی ”حجاج بن ارطاة“ مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کیے ہوئے ہیں، نیز ”خشف“ کی ثقاہت میں بھی کلام ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے پچھلی حدیث پر عمل ہو گا جو صحیح ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے مقتول (جس کا ذکر قسامہ کے شروع میں گزرا) کی دیت میں سو اونٹ ادا کئے تھے جن میں کوئی بھی ابن مخاض نہیں تھا جس کا ذکر اس ضعیف حدیث میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4545) ترمذي (1386) ابن ماجه (2631) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357
   جامع الترمذي1386عبد الله بن مسعوددية الخطإ عشرين بنت مخاض وعشرين بني مخاض ذكورا وعشرين بنت لبون وعشرين جذعة وعشرين حقة
   سنن أبي داود4545عبد الله بن مسعوددية الخطإ عشرون حقة وعشرون جذعة وعشرون بنت مخاض
   سنن ابن ماجه2631عبد الله بن مسعوددية الخطإ عشرون حقة وعشرون جذعة وعشرون بنت مخاض وعشرون بنت لبون وعشرون بني مخاض ذكور
   سنن النسائى الصغرى4806عبد الله بن مسعوددية الخطإ عشرين بنت مخاض وعشرين ابن مخاض ذكورا وعشرين بنت لبون وعشرين جذعة وعشرين حقة
   بلوغ المرام1010عبد الله بن مسعود دية الخطأ أخماسا : عشرون حقة وعشرون جذعة وعشرون بنات مخاض وعشرون بنات لبون وعشرون بني لبون

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1386  
´دیت میں دئیے جانے والے اونٹوں کی تعداد کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا: قتل خطا ۱؎ کی دیت ۲؎ بیس بنت مخاض ۳؎، بیس ابن مخاض، بیس بنت لبون ۴؎، بیس جذعہ ۵؎ اور بیس حقہ ۶؎ ہے۔‏‏‏‏ ہم کو ابوہشام رفاعی نے ابن ابی زائدہ اور ابوخالد احمر سے اور انہوں نے حجاج بن ارطاۃ سے اسی طرح کی حدیث بیان کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1386]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
قتل کی تین قسمیں ہیں: 1-قتل عمد:
یعنی جان بوجھ کر ایسے ہتھیار کا استعمال کرنا جن سے عام طورسے قتل واقع ہوتا ہے،
اس میں قاتل سے قصاص لیا جاتا ہے،

قتل خطا:
یعنی غلطی سے قتل کا ہوجانا،
اوپر کی حدیث میں اسی قتل کی دیت بیان ہوئی ہے۔

قتل شبہ عمد:
یہ وہ قتل ہے جس میں ایسی چیزوں کا استعمال ہوتا ہے جن سے عام طورسے قتل واقع نہیں ہوتا جیسے لاٹھی اور کوڑا وغیرہ،
اس میں دیتِ مغلظہ لی جاتی ہے اور یہ سو اونٹ ہے ان میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں گی۔

2؎:
کسی نفس کے قتل یا جسم کے کسی عضو کے ضائع کرنے کے بدلے میں جو مال دیا جاتا ہے اسے دیت کہتے ہیں۔

3؎:
وہ اونٹنی جو ایک سال کی ہو چکی ہو
4؎:
وہ اونٹنی جو دوسال کی ہو چکی ہو۔

5؎:
وہ اونٹ جو چار سال کا ہوچکا ہو
6؎:
وہ اونٹ جو تین سال کا ہو چکا ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1386   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.