الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
6. بَابُ : الأَخْذِ مِنَ الشَّعْرِ
6. باب: مونچھ کاٹنے کا بیان۔
Chapter: Cutting the (Hair)
حدیث نمبر: 5056
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا وهب بن جرير، قال: حدثنا ابي، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس، قال:" كان شعر النبي صلى الله عليه وسلم شعرا رجلا , ليس بالجعد، ولا بالسبط بين اذنيه وعاتقه".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ شَعْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَعْرًا رَجْلًا , لَيْسَ بِالْجَعْدِ، وَلَا بِالسَّبْطِ بَيْنَ أُذُنَيْهِ وَعَاتِقِهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال درمیانے قسم کے تھے، نہ بہت گھنگرالے تھے، نہ بہت سیدھے، کانوں اور مونڈھوں کے بیچ تک ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 68 (5905، 5906)، صحیح مسلم/فضائل 26 (2338)، سنن الترمذی/الشمائل 3 (26)، سنن ابن ماجہ/اللباس 36 (3634)، (تحفة الأشراف: 1144)، مسند احمد (3/ 135، 203) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري5905أنس بن مالكشعر رسول الله رجلا ليس بالسبط ولا الجعد بين أذنيه وعاتقه
   صحيح البخاري5903أنس بن مالكيضرب شعره منكبيه
   صحيح البخاري5904أنس بن مالكيضرب شعر النبي منكبيه
   صحيح مسلم6067أنس بن مالكشعرا رجلا ليس بالجعد ولا السبط بين أذنيه وعاتقه
   صحيح مسلم6069أنس بن مالكشعر رسول الله إلى أنصاف أذنيه
   صحيح مسلم6068أنس بن مالكيضرب شعره منكبيه
   سنن أبي داود4185أنس بن مالكشعر رسول الله إلى شحمة أذنيه
   سنن أبي داود4196أنس بن مالكلا أجزها كان رسول الله يمدها ويأخذ بها
   سنن أبي داود4186أنس بن مالكشعر رسول الله إلى أنصاف أذنيه
   سنن النسائى الصغرى5056أنس بن مالكشعر النبي شعرا رجلا ليس بالجعد ولا بالسبط بين أذنيه وعاتقه
   سنن النسائى الصغرى5064أنس بن مالكشعر رسول الله إلى أنصاف أذنيه
   سنن النسائى الصغرى5236أنس بن مالكشعر النبي إلى نصف أذنيه
   سنن النسائى الصغرى5237أنس بن مالكشعره إلى منكبيه
   سنن ابن ماجه3634أنس بن مالكشعر رسول الله شعرا رجلا بين أذنيه ومنكبيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5056  
´مونچھ کاٹنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال درمیانے قسم کے تھے، نہ بہت گھنگرالے تھے، نہ بہت سیدھے، کانوں اور مونڈھوں کے بیچ تک ہوتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5056]
اردو حاشہ:
(1) لہردار ممکن ہے پیدائشی طور پر لہر دار ہوں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لمبے ہونے کی وجہ سے ان میں بل پڑ گئے ہوں۔ لمبے بالوں میں عموماً ایسے ہوتا ہے۔
(2) کانوں اور کندھوں کے درمیان‘ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کانوں کے نچلے حصے کے برابر بال کاٹ لیتے ہوں گے۔ جب وہ بڑھتے بڑھتے کندھوں کو لگنے لگتے تو پھر کاٹ دیتے۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ آپ سر جھکاتے تو آپ کے بال مبارک کانوں کے برابر محسوس ہوتے اور جب سرمبارک اٹھاتے تو کندھوں کولگتے تھے۔ عام حالات میں کانوں اور کندھوں کے درمیان رہتے۔ واللہ أعلم۔
(3) دونوں صورتوں میں بال کٹوانے پر دلالت ہوتی ہے۔
(4) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ڈاڑھی اور سرکے بالوں کا حکم الگ الگ ہے۔ سر کے بال کٹوانا اورمنڈوانا دونوں جائز ہیں جبکہ ڈاڑھی کےبال کٹوانا اور منڈوانا دونوں ناجائز اور حرام کام ہیں۔5۔ رسول اللہ ﷺ حسن تخلیق کا شاہکار تھے، اس لیے نیم گھنگریالے بال ہی حسن و جمال کی علامت ہوں گے جیسا کہ نبی ﷺ کے بال تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5056   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3634  
´کان کی لو سے بال نیچے رکھنے اور چوٹیاں رکھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال دونوں کانوں اور مونڈھوں کے درمیان سیدھے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3634]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
سیدھے کا مطلب یہ ہے کہ بہت زیادہ گھنگریالے نہیں تھے بلکہ ہلکے سے خم دار تھے۔

(2)
جب بال کٹوا لیے جاتے تو کانوں کی لو تک ہوتے تھے جب بڑھ جاتے تو بعض اوقات کندھوں تک پہنچ جاتے تھے۔

(3)
حج اور عمرے کے موقع پر رسول اللہ ﷺسر کے سارے بال اتروا دیتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3634   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.