الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
16. بَابُ : الْخِضَابِ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ
16. باب: مہندی اور کتم لگانے کا بیان۔
Chapter: Dyeing Hair with Henna and Katam
حدیث نمبر: 5086
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن إياد بن لقيط، عن ابي رمثة، قال:" اتيت انا وابي النبي صلى الله عليه وسلم وكان قد لطخ لحيته بالحناء".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ:" أَتَيْتُ أَنَا وَأَبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ قَدْ لَطَخَ لِحْيَتَهُ بِالْحِنَّاءِ".
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اس وقت آپ نے اپنی ڈاڑھی میں مہندی لگا رکھی تھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1573 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: آگے انس رضی اللہ عنہ کی حدیث (نمبر: ۵۰۸۹) میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں اتنے سفید بال تھے ہی نہیں کہ آپ خضاب لگاتے۔ دونوں حدیثوں میں باہم یوں تطبیق دی جاتی ہے کہ واقعی اتنے زیادہ بال تھے نہیں کہ آپ کو ان کے رنگ تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی (یعنی بذریعہ خضاب) مگر آپ نے ان کا رنگ تبدیل کیا تاکہ امت کے لیے نمونہ ہو، اس عمل کو انس رضی اللہ عنہ کو دیکھنے کا اتفاق نہ ہو سکا۔ رہی ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اگلی حدیث (نمبر: ۵۰۸۸) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیلے رنگ سے اپنے بال رنگتے تھے تو پیلے رنگ کا استعمال بعد میں منسوخ ہو گیا تھا جس کی خبر ابن عمر رضی اللہ عنہما کو نہیں ہو سکی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5086  
´مہندی اور کتم لگانے کا بیان۔`
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اس وقت آپ نے اپنی ڈاڑھی میں مہندی لگا رکھی تھی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5086]
اردو حاشہ:
رسول اللہ ﷺ عموماً ڈاڑھی کو نہیں رنگتے تھے کیونکہ صرف چند بال سفید تھے جن کو انگلیوں پر گنا جا سکتا تھا، رنگنے کی ضرورت ہی نہیں تھی مگر کبھی کبھار آپ نے مہندی لگائی ہوگی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5086   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.