الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
16. بَابُ : نَقْضِ الْحَاكِمِ مَا يَحْكُمُ بِهِ غَيْرُهُ مِمَّنْ هُوَ مِثْلُهُ أَوْ أَجَلُّ مِنْهُ
16. باب: حاکم اپنے ہم منصب یا اس سے اوپر کے آدمی کے فیصلہ کو توڑ سکتا ہے۔
Chapter: The Judge Undoing a Ruling Passed by Someone Else of His Caliber or Greater Than Him
حدیث نمبر: 5406
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا المغيرة بن عبد الرحمن، قال: حدثنا مسكين بن بكير، قال: حدثنا شعيب بن ابي حمزة، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" خرجت امراتان معهما ولداهما فاخذ الذئب احدهما، فاختصمتا في الولد إلى داود النبي صلى الله عليه وسلم فقضى به للكبرى منهما، فمرتا على سليمان عليه السلام , فقال: كيف قضى بينكما؟ قالت: قضى به للكبرى، قال سليمان: اقطعه بنصفين لهذه نصف، ولهذه نصف , قالت الكبرى: نعم , اقطعوه. فقالت الصغرى: لا تقطعه هو ولدها، فقضى به للتي ابت ان يقطعه".
أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَرَجَتِ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا وَلَدَاهُمَا فَأَخَذَ الذِّئْبُ أَحَدَهُمَا، فَاخْتَصَمَتَا فِي الْوَلَدِ إِلَى دَاوُدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى مِنْهُمَا، فَمَرَّتَا عَلَى سُلَيْمَانَ عَلَيْهِ السَّلَام , فَقَالَ: كَيْفَ قَضَى بَيْنَكُمَا؟ قَالَتْ: قَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى، قَالَ سُلَيْمَانُ: أَقْطَعُهُ بِنِصْفَيْنِ لِهَذِهِ نِصْفٌ، وَلِهَذِهِ نِصْفٌ , قَالَتِ الْكُبْرَى: نَعَمِ , اقْطَعُوهُ. فَقَالَتِ الصُّغْرَى: لَا تَقْطَعْهُ هُوَ وَلَدُهَا، فَقَضَى بِهِ لِلَّتِي أَبَتْ أَنْ يَقْطَعَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو عورتیں نکلیں، ان کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے، ان میں سے ایک پر بھیڑیئے نے حملہ کر دیا اور اس کے بچے کو اٹھا لے گیا، وہ اس بچے کے سلسلے میں جو باقی رہ گیا تھا جھگڑتی ہوئی داود علیہ السلام کے پاس آئیں، انہوں نے ان میں سے بڑی کے حق میں فیصلہ دیا، وہ سلیمان علیہ السلام کے پاس گئیں تو انہوں نے کہا: تم دونوں کے درمیان کیا فیصلہ کیا؟ (چھوٹی) بولی بڑی کے حق میں فیصلہ کیا، سلیمان علیہ السلام نے کہا: میں اس بچے کو دو حصوں میں تقسیم کروں گا، ایک حصہ اس کے لیے اور دوسرا حصہ اس کے لیے ہو گا، بڑی عورت بولی: ہاں! آپ اسے کاٹ دیں، جب کہ چھوٹی عورت نے کہا: ایسا نہ کیجئیے، یہ بچہ اسی کا ہے، چنانچہ انہوں نے اس کے حق میں فیصلہ کیا جس نے بچہ کو کاٹنے سے روکا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5404 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سلیمان علیہ السلام نے اپنے باپ داود علیہ السلام کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، یہی باب سے مطابقت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   صحيح البخاري6769عبد الرحمن بن صخرامرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما فقالت لصاحبتها إنما ذهب بابنك وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا على سليمان بن داود عليهما السلام فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينهما
   صحيح مسلم4495عبد الرحمن بن صخربينما امرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما فقالت هذه لصاحبتها إنما ذهب بابنك أنت وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا على سليمان بن داود عليهما السلام فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينكما فقالت الصغرى لا
   سنن النسائى الصغرى5404عبد الرحمن بن صخربينما امرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما فقالت هذه لصاحبتها إنما ذهب بابنك وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا إلى سليمان بن داود فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينهما فقالت الصغرى لا تفعل
   سنن النسائى الصغرى5406عبد الرحمن بن صخرخرجت امرأتان معهما صبيان لهما فعدا الذئب على إحداهما فأخذ ولدها فأصبحتا تختصمان في الصبي الباقي إلى داود فقضى به للكبرى منهما فمرتا على سليمان فقال كيف أمركما فقصتا عليه فقال ائتوني بالسكين أشق الغلام بينهما فقالت الصغرى أتشقه قال نعم
   سنن النسائى الصغرى5406عبد الرحمن بن صخرخرجت امرأتان معهما ولداهما فأخذ الذئب أحدهما فاختصمتا في الولد إلى داود النبي فقضى به للكبرى منهما فمرتا على سليمان فقال كيف قضى بينكما قالت قضى به للكبرى قال سليمان أقطعه بنصفين لهذه نصف ولهذه نصف قالت الكبرى نعم اقطع
   صحيح البخاري6769عبد الرحمن بن صخرامرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما فقالت لصاحبتها إنما ذهب بابنك وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا على سليمان بن داود عليهما السلام فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينهما
   صحيح مسلم4495عبد الرحمن بن صخربينما امرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما فقالت هذه لصاحبتها إنما ذهب بابنك أنت وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا على سليمان بن داود عليهما السلام فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينكما فقالت الصغرى لا
   سنن النسائى الصغرى5404عبد الرحمن بن صخربينما امرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما فقالت هذه لصاحبتها إنما ذهب بابنك وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا إلى سليمان بن داود فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينهما فقالت الصغرى لا تفعل
   سنن النسائى الصغرى5406عبد الرحمن بن صخرخرجت امرأتان معهما صبيان لهما فعدا الذئب على إحداهما فأخذ ولدها فأصبحتا تختصمان في الصبي الباقي إلى داود فقضى به للكبرى منهما فمرتا على سليمان فقال كيف أمركما فقصتا عليه فقال ائتوني بالسكين أشق الغلام بينهما فقالت الصغرى أتشقه قال نعم
   سنن النسائى الصغرى5406عبد الرحمن بن صخرخرجت امرأتان معهما ولداهما فأخذ الذئب أحدهما فاختصمتا في الولد إلى داود النبي فقضى به للكبرى منهما فمرتا على سليمان فقال كيف قضى بينكما قالت قضى به للكبرى قال سليمان أقطعه بنصفين لهذه نصف ولهذه نصف قالت الكبرى نعم اقطع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5406  
´حاکم اپنے ہم منصب یا اس سے اوپر کے آدمی کے فیصلہ کو توڑ سکتا ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو عورتیں نکلیں، ان کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے، ان میں سے ایک پر بھیڑیئے نے حملہ کر دیا اور اس کے بچے کو اٹھا لے گیا، وہ اس بچے کے سلسلے میں جو باقی رہ گیا تھا جھگڑتی ہوئی داود علیہ السلام کے پاس آئیں، انہوں نے ان میں سے بڑی کے حق میں فیصلہ دیا، وہ سلیمان علیہ السلام کے پاس گئیں تو انہوں نے کہا: تم دونوں کے درمیان کیا فیصلہ کیا؟ (چھوٹی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5406]
اردو حاشہ:
(1) مذکورہ مفہوم کی ان احادیث اور ان میں بیان کردہ واقع سے معلوم ہوتا ہے کہ عقل و دانش اور فہم و فراست قطعی طور پر وہبی چیز ہے، اللہ تعالیٰ جسے چاہے عطا فرما دے۔ چھوٹی اور بڑی عمر یا امیری و فقیری اور اقتدار اختیار وغیرہ کا اس سے قطعاً کوئی تعلق نہیں۔
(2) یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صحیح اور درست بات معلوم کرنے اور معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے حیلہ کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ اس حیلے کا مقصد احقاق حق یا ابطال باطل ہی ہو۔ باطل اور ناجائز کو درست اور جائز قرار دینے کے لیے حیلہ کرنا شرعاً مذموم اور حرام ہے۔
(3) اگر فریقین اپنے حق کے بارے میں دوبارہ کسی اور سے فیصلہ کرانے کے حق میں ہوں تو بڑی خوشی سے کرواسکتے ہیں، خواہ دوسرا قاضی پہلے کے برابر ہو یا اس سے کم مرتبہ ہو جیسا کہ مندرجہ بالا حدیث سے واضح ہے، خصوصاً جب کہ دوسرے کے فیصلے کے بعد کسی اور کی طرف رجوع کرنا بے ایمانی کی دلیل ہے۔
(4) بچہ اسی کا ہے چونکہ اس قول کا مقصد صرف بچے کی جان بچانا تھا نہ کہ اقرار، اسی لیے حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس کے اقراری کلام پر عمل نہیں فرمایا بلکہ بچہ اسی کو دے دیا کیونکہ ان کو حق معلوم ہو چکا تھا بلکہ ہر ایک کے لیے واضح ہو چکا تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5406   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.