الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
25. بَابُ : تَحْرِيمِ كُلِّ شَرَابٍ أَسْكَرَ كَثِيرُهُ
25. باب: جس مشروب کو زیادہ پینے سے نشہ آ جائے اس کی حرمت کا بیان۔
Chapter: Prohibition of Every Drink that Intoxicates in Large Amounts
حدیث نمبر: 5613
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا هشام بن عمار، قال: حدثنا صدقة بن خالد، عن زيد بن واقد، اخبرني خالد بن عبد الله بن حسين، عن ابي هريرة، قال: علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصوم، فتحينت فطره بنبيذ صنعته له في دباء، فجئته به، فقال:" ادنه"، فادنيته منه، فإذا هو ينش، فقال:" اضرب بهذا الحائط، فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله واليوم الآخر"، قال ابو عبد الرحمن: وفي هذا دليل على تحريم السكر قليله وكثيره وليس كما، يقول: المخادعون لانفسهم بتحريمهم آخر الشربة، وتحليلهم ما تقدمها الذي يشرب في الفرق قبلها، ولا خلاف بين اهل العلم ان السكر بكليته لا يحدث على الشربة الآخرة دون الاولى والثانية بعدها، وبالله التوفيق.
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنَ خَالِدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَاقِدٍ، أَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ، فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنَعْتُهُ لَهُ فِي دُبَّاءٍ، فَجِئْتُهُ بِهِ، فَقَالَ:" أَدْنِهِ"، فَأَدْنَيْتُهُ مِنْهُ، فَإِذَا هُوَ يَنِشُّ، فَقَالَ:" اضْرِبْ بِهَذَا الْحَائِطَ، فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَفِي هَذَا دَلِيلٌ عَلَى تَحْرِيمِ السَّكَرِ قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ وَلَيْسَ كَمَا، يَقُولُ: الْمُخَادِعُونَ لِأَنْفُسِهِمْ بِتَحْرِيمِهِمْ آخِرِ الشَّرْبَةِ، وَتَحْلِيلِهِمْ مَا تَقَدَّمَهَا الَّذِي يُشْرَبُ فِي الْفَرَقِ قَبْلَهَا، وَلَا خِلَافَ بَيْنَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ السُّكْرَ بِكُلِّيَّتِهِ لَا يَحْدُثُ عَلَى الشَّرْبَةِ الْآخِرَةِ دُونَ الْأُولَى وَالثَّانِيَةِ بَعْدَهَا، وَبِاللَّهِ التَّوْفِيقُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھ رہے ہیں، تو ایک دن میں نے نبیذ لے کر آپ کے افطار کرنے کے وقت کا انتظار کیا جسے میں نے آپ کے لیے کدو کی تونبی میں تیار کی تھی، میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: میرے پاس لاؤ، میں نے اسے آپ کے پاس بڑھا دی، وہ جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس دیوار سے مار دو، اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس میں دلیل ہے کہ نشہ لانے والی چیز حرام ہے، خواہ وہ زیادہ ہو یا کم، اور معاملہ ایسا نہیں ہے جیسا کہ حیلہ کرنے والے اپنے لیے کہتے ہیں کہ ایسے مشروب کا آخری گھونٹ حرام ہوتا ہے اور وہ گھونٹ حلال ہوتے ہیں جو پہلے پیے جا چکے ہیں اور اس سے پہلے رگوں میں سرایت کر چکے ہیں، اس بات میں علماء کے درمیان اختلاف نہیں پایا جاتا کہ پورا نشہ ابتدائی گھونٹوں کے علاوہ صرف آخری گھونٹ سے پیدا نہیں ہوتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الٔيشربة 12 (3716)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 15 (3409)، (تحفة الأشراف: 12297)، ویأتي عند المؤلف: 5707) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ کہنا کہ نشہ کا اثر صرف اخیر گھونٹ سے ہوتا ہے یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس اثر میں تو اس سے پہلے کے گھونٹ کا بھی دخل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن أبي داود3716عبد الرحمن بن صخراضرب بهذا الحائط فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله واليوم الآخر
   سنن ابن ماجه3409عبد الرحمن بن صخراضرب بهذا الحائط فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله واليوم الآخر
   سنن النسائى الصغرى5613عبد الرحمن بن صخراضرب بهذا الحائط فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله واليوم الآخر
   سنن النسائى الصغرى5707عبد الرحمن بن صخراضرب بها الحائط فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله ولا باليوم الآخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5613  
´جس مشروب کو زیادہ پینے سے نشہ آ جائے اس کی حرمت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھ رہے ہیں، تو ایک دن میں نے نبیذ لے کر آپ کے افطار کرنے کے وقت کا انتظار کیا جسے میں نے آپ کے لیے کدو کی تونبی میں تیار کی تھی، میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: میرے پاس لاؤ، میں نے اسے آپ کے پاس بڑھا دی، وہ جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس دیوار سے مار دو، اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5613]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نشہ آور طعام وشراب کو ضائع کرنا ضروری ہے حتیٰ کہ اگر کوئی شخص کسی مسلمان کی ملکیت نشہ آور چیز کو اس طرح ضائع کردے تو اس پر کوئی تاوان وغیرہ نہیں۔ کسی مسلمان شخص کے ہاں منشیات کی کو ئی وقعت اور ان کو کوئی احترام نہیں ہونا چاہیے۔ ساری کی ساری نشہ آور اشیاء اور ہر قسم کی منشیات حرام ہیں۔
(2) بعض اعمال ایمان کامل کے منافی ہیں، اس لیے ان سے بچنا چاہئے۔
(3) امام صاحب ؒ کا مقصد یہ ہے کہ اگر نشہ آور نبیذ تھوڑی مقدار میں پینی جائز ہوتی تو آپ ایک گھونٹ سے روزہ افطار کرلیتے اور باقی واپس کردیتے تا کہ کوئی دوسرا شخص بھی تھوڑی سی پی سکے، جبکہ آپ نے تو ساری ضائع کرنے کا حکم دیا۔ ثابت ہوا نشہ آور مشروب کا ایک گھونٹ بھی جائز نہیں، خواہ کوئی سا بھی مشروب ہو۔ اوریہ بالکل صحیح استدلال ہے۔
(4) جوش مار رہی تھی یعنی اس میں نشے کی علامات تھیں۔
(5) نہیں مانتے یعنی یہ کافروں کا مشروب ہے مسلمانوں کا نہیں۔ یہ مطلب نہیں کہ جو پیے گا، کافر ہو جائے گا، جیسے ریشم کے بارے میں گزرا۔
(6) دھوکا دینے والے مراد احناف ہیں۔ اور دھوکا یہ ہے کہ شراب کو دوسرے ناموں سے پی لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے شراب نہیں پی۔
(7) فرق تین صاع کو کہتے ہیں۔ یہ بطور مبالغہ فرمایا ورنہ بیک وقت اتنی پینی ممکن نہیں۔
(8) آخری گھونٹ سے امام صاحب کا مقصود یہ ہے کہ اپنے آپ کو دھوکا دینے والی بات ہے کہ صرف وہ گھونٹ حرام ہے جس سے نشہ پیدا ہوا۔ پہلے گھونٹ نشہ آور نہیں تھے جب کہ ایک ہی ہے۔ جب اس کا آخری گھونٹ نشہ آور ہے تو پہلے کیو ں نہیں؟ نیز اگر وہ پہلے گھونٹ نہ پیتا تو کیا صرف اس گھونٹ سے نشہ آتا؟ ظاہر ہے وہ سارا مشروب نشہ آور ہے۔ اتنی بات ہے کہ نشے کا اظہار آخری گھونٹ پر ہو ا، یعنی زیادہ پینے سے ہوا اور شراب (جسے حنفی بھی خمر کہتے ہیں) بھی ایسے ہی ہے۔ اس کا ایک گھونٹ پینے سے نشہ محسوس نہیں ہوتا۔ نشہ زیادہ پینے سے ہی ہوگا۔ تو آخر کس عقلی وشرعی علت کی بنا پر شراب اور دوسرے نشہ آور مشروب میں فرق کیا گیا ہے؟
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5613   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3409  
´مٹی کے روغنی گھڑے میں نبیذ تیار کرنے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسے گھڑے میں نبیذ لائی گئی جو جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے دیوار پر مار دو، اس لیے کہ یہ ایسے لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3409]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
نبیذ میں جوش آنا اور جھاگ آجانا اس کے نشہ آور ہوجانے کی علامت ہے اسی طرح اگر اس کا ذائقہ تلخ ہوجائے تو اسے پینا منع ہے۔

(2)
حرام مشروب کو ضائع کردینا چاہیے۔

(3)
کبیرہ گناہوں کا ارتکاب ایمان کے ناقص ہونے کی علامت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3409   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3716  
´جب نبیذ میں تیزی پیدا ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھا کرتے ہیں تو میں اس نبیذ کے لیے جو میں نے ایک تمبی میں بنائی تھی آپ کے روزہ نہ رکھنے کا انتظار کرتا رہا پھر میں اسے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا وہ جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس دیوار پر مار دو یہ تو اس شخص کا مشروب ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3716]
فوائد ومسائل:
فائدہ: نبیذ حلال اور طیب مشروب ہے، لیکن اگ اس میں نشہ پیدا ہوجائے تو پھر اس کا پینا حرام ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3716   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.