اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا عبد الواحد، عن إسماعيل وهو ابن سميع، قال: حدثني مالك بن عمير، قال: قال صعصعة لعلي بن ابي طالب كرم الله وجهه: انهنا يا امير المؤمنين عما نهاك عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدباء، والحنتم". أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ سُمَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ عُمَيْرٍ، قَالَ: قَالَ صَعْصَعَةُ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ: انْهَنَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عَمَّا نَهَاكَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ".
مالک بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ صعصعہ نے علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ سے کہا: امیر المؤمنین! آپ ہمیں ان باتوں سے منع کیجئیے، جن سے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کدو کی تونبی اور سبز رنگ کے برتن کے استعمال سے روکا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5615
´ «جعہ» جو سے بنے مشروب کو کہتے ہیں، اور «جعہ» کی نبیذ کی ممانعت کا بیان۔` مالک بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ صعصعہ نے علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ سے کہا: امیر المؤمنین! آپ ہمیں ان باتوں سے منع کیجئیے، جن سے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کدو کی تونبی اور سبز رنگ کے برتن کے استعمال سے روکا۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5615]
اردو حاشہ: یہ نہیں پہلے تھی بعد میں آپ نے اجازت فرما دی کہ برتن کسی چیز کو حلا ل یا حرام نہیں کرتا، البتہ نشے سے بچو۔ اس حدیث کی متعلقہ باب سے کوئی مناسبت نہیں الا یہ کہ سابقہ حدیث کا ٹکڑا ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5615
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3697
´شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔` علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تونبی، سبز رنگ کے برتن، لکڑی کے برتن اور جو کی شراب سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3697]
فوائد ومسائل: فائدہ: اطباء کی اصطلاح میں آش جو (جو کا جوش دیا ہوا پانی) استعمال کرنا جائز ہے۔ لیکن اگر اس میں کسی طرح نشے کے اثرات کا اندیشہ ہو تو حلال نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3697