الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
48. باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants
حدیث نمبر: 5707
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر , قال: حدثنا عثمان بن حصن , قال: حدثنا زيد بن واقد , عن خالد بن حسين , قال: سمعت ابا هريرة , يقول: علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصوم في بعض الايام التي كان يصومها , فتحينت فطره بنبيذ صنعته في دباء , فلما كان المساء جئته احملها إليه , فقلت: يا رسول الله , إني قد علمت انك تصوم في هذا اليوم , فتحينت فطرك بهذا النبيذ , فقال:" ادنه مني يا ابا هريرة" , فرفعته إليه , فإذا هو ينش , فقال:" خذ هذه فاضرب بها الحائط , فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله ولا باليوم الآخر". ومما احتجوا به فعل عمر بن الخطاب رضي الله عنه.
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حِصْنٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ , عَنْ خَالِدِ بْنِ حُسَيْنٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ فِي بَعْضِ الْأَيَّامِ الَّتِي كَانَ يَصُومُهَا , فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنَعْتُهُ فِي دُبَّاءٍ , فَلَمَّا كَانَ الْمَسَاءُ جِئْتُهُ أَحْمِلُهَا إِلَيْهِ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَصُومُ فِي هَذَا الْيَوْمِ , فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَكَ بِهَذَا النَّبِيذِ , فَقَالَ:" أَدْنِهِ مِنِّي يَا أَبَا هُرَيْرَةَ" , فَرَفَعْتُهُ إِلَيْهِ , فَإِذَا هُوَ يَنِشُّ , فَقَالَ:" خُذْ هَذِهِ فَاضْرِبْ بِهَا الْحَائِطَ , فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ". وَمِمَّا احْتَجُّوا بِهِ فِعْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
خالد بن حسین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: مجھے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھے ہوئے ہیں ان دنوں میں جن میں رکھا کرتے تھے۔ تو میں نے ایک بار آپ کے روزہ افطار کرنے کے لیے کدو کی تونبی میں نبیذ بنائی، جب شام ہوئی تو میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ اس دن روزہ رکھتے ہیں تو میں آپ کے افطار کے لیے نبیذ لایا ہوں۔ آپ نے فرمایا: میرے قریب لاؤ، چنانچہ اسے میں نے آپ کی طرف بڑھائی تو وہ جوش مار رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: اسے لے جاؤ اور دیوار سے مار دو اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ یوم آخرت پر۔ «ومما احتجوا به فعل عمر بن الخطاب رضى اللہ عنه» ان کی ایک اور دلیل عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا عمل بھی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5613 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن أبي داود3716عبد الرحمن بن صخراضرب بهذا الحائط فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله واليوم الآخر
   سنن ابن ماجه3409عبد الرحمن بن صخراضرب بهذا الحائط فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله واليوم الآخر
   سنن النسائى الصغرى5613عبد الرحمن بن صخراضرب بهذا الحائط فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله واليوم الآخر
   سنن النسائى الصغرى5707عبد الرحمن بن صخراضرب بها الحائط فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله ولا باليوم الآخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5707  
´نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔`
خالد بن حسین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: مجھے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھے ہوئے ہیں ان دنوں میں جن میں رکھا کرتے تھے۔ تو میں نے ایک بار آپ کے روزہ افطار کرنے کے لیے کدو کی تونبی میں نبیذ بنائی، جب شام ہوئی تو میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ اس دن روزہ رکھتے ہیں تو میں آپ کے افطار کے لیے نبیذ لایا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5707]
اردو حاشہ:
(1) حدیث کی وضاحت کے لیے دیکھیے حدیث: 5613۔
(2) ثابت ہوا کہ رسول اللہ ﷺ تو نشہ آور نبیذ کو دیوار پر دے مارتے تھے۔ آپ سے یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ اس میں پانی ملا کر اسی پی لیں بلکہ آپ تو اسے کافروں کا مشروب قرار دے رہے ہیں، لہٰذا حدیث 5706 درست نہیں کیونکہ یہ صحیح روایات کے خلاف ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5707   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3409  
´مٹی کے روغنی گھڑے میں نبیذ تیار کرنے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسے گھڑے میں نبیذ لائی گئی جو جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے دیوار پر مار دو، اس لیے کہ یہ ایسے لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3409]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
نبیذ میں جوش آنا اور جھاگ آجانا اس کے نشہ آور ہوجانے کی علامت ہے اسی طرح اگر اس کا ذائقہ تلخ ہوجائے تو اسے پینا منع ہے۔

(2)
حرام مشروب کو ضائع کردینا چاہیے۔

(3)
کبیرہ گناہوں کا ارتکاب ایمان کے ناقص ہونے کی علامت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3409   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3716  
´جب نبیذ میں تیزی پیدا ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھا کرتے ہیں تو میں اس نبیذ کے لیے جو میں نے ایک تمبی میں بنائی تھی آپ کے روزہ نہ رکھنے کا انتظار کرتا رہا پھر میں اسے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا وہ جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس دیوار پر مار دو یہ تو اس شخص کا مشروب ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3716]
فوائد ومسائل:
فائدہ: نبیذ حلال اور طیب مشروب ہے، لیکن اگ اس میں نشہ پیدا ہوجائے تو پھر اس کا پینا حرام ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3716   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.