الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
32. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً
32. باب: اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھونے کا بیان​۔
Chapter: What Has Been Related About Wudu' One Time (For Each Limb)
حدیث نمبر: 42
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب , وهناد , وقتيبة , قالوا: حدثنا وكيع، عن سفيان. ح قال: وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " توضا مرة مرة ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن عمر , وجابر , وبريدة , وابي رافع , وابن الفاكه. قال ابو عيسى: وحديث ابن عباس احسن شيء في هذا الباب واصح، وروى رشدين بن سعد وغيره هذا الحديث، عن الضحاك بن شرحبيل، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن عمر بن الخطاب، ان النبي صلى الله عليه وسلم توضا مرة مرة. قال: وليس هذا بشيء، والصحيح ما روى ابن عجلان، وهشام بن سعد، وسفيان الثوري، وعبد العزيز بن محمد، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , وَهَنَّادٌ , وَقُتَيْبَةُ , قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ. ح قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ , وَجَابِرٍ , وَبُرَيْدَةَ , وَأبِي رَافِعٍ , وَابْنِ الْفَاكِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ، وَرَوَى رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُهُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً. قَالَ: وَلَيْسَ هَذَا بِشَيْءٍ، وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى ابْنُ عَجْلَانَ، وَهِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو ایک ایک بار دھوئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عمر، جابر، بریدۃ، ابورافع، اور ابن الفاکہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- ابن عباس کی یہ حدیث اس باب میں سب سے عمدہ اور صحیح ہے،
۳- رشدین بن سعد وغیرہ بسند «ضحاک بن شرحبیل عن زید بن اسلم عن أبیہ» سے روایت کی ہے کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ فرماتے ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھویا، یہ (روایت) کچھ بھی نہیں ہے صحیح وہی روایت ہے جسے ابن عجلان، ہشام بن سعد، سفیان ثوری اور عبدالعزیز بن محمد نے بسند «زید بن اسلم عن عطاء بن یسار عن ابن عباس عن النبی کریم صلی الله علیہ وسلم» روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 22 (157)، سنن ابی داود/ الطھارة 53 (138)، سنن النسائی/الطھارة 64 (80)، ق 45 (411) (تحفة الأشراف: 5976) مسند احمد (1/332)، سنن الدارمی/الطھارة 29 (723) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ فرض تعداد ہے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کبھی کبھی بیان جواز کے لیے ایسا کرتے تھے، ورنہ سنت دو مرتبہ اور تین مرتبہ دھونا ہے۔
۲؎: یعنی اعضائے وضو کو دھونے کے بارے میں زید بن اسلم کے طریق سے جو روایت آتی ہے، اس کے بارے میں صحیح بات یہی ہے کہ وہ مذکورہ سند سے ابن عباس رضی الله عنہما کی مسند سے ہے، نہ کہ عمر رضی الله عنہ کی مسند سے، رشدین بن سعد ضعیف راوی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (411)
   صحيح البخاري140عبد الله بن عباستوضأ فغسل وجهه أخذ غرفة من ماء فمضمض بها واستنشق ثم أخذ غرفة من ماء فجعل بها هكذا أضافها إلى يده الأخرى فغسل بهما وجهه ثم أخذ غرفة من ماء فغسل بها يده اليمنى ثم أخذ غرفة من ماء فغسل بها يده اليسرى ثم مسح برأسه ثم أخذ غرفة من ماء فرش على رجله اليمنى
   صحيح البخاري157عبد الله بن عباستوضأ النبي مرة مرة
   جامع الترمذي39عبد الله بن عباسإذا توضأت فخلل بين أصابع يديك ورجليك
   جامع الترمذي42عبد الله بن عباستوضأ مرة مرة
   جامع الترمذي36عبد الله بن عباسمسح برأسه وأذنيه ظاهرهما وباطنهما
   سنن أبي داود141عبد الله بن عباساستنثروا مرتين بالغتين أو ثلاثا
   سنن أبي داود133عبد الله بن عباسيتوضأ فذكر الحديث كله ثلاثا ثلاثا قال ومسح برأسه وأذنيه مسحة واحدة
   سنن أبي داود117عبد الله بن عباسأصغى الإناء على يده فغسلها ثم أدخل يده اليمنى فأفرغ بها على الأخرى ثم غسل كفيه ثم تمضمض واستنثر ثم أدخل يديه في الإناء جميعا فأخذ بهما حفنة من ماء فضرب بها على وجهه ثم ألقم إبهاميه ما أقبل من أذنيه ثم الثانية ثم الثالثة مثل ذلك
   سنن أبي داود138عبد الله بن عباستوضأ مرة مرة
   سنن أبي داود137عبد الله بن عباساغترف غرفة بيده اليمنى فتمضمض واستنشق ثم أخذ أخرى فجمع بها يديه ثم غسل وجهه ثم أخذ أخرى فغسل بها يده اليمنى ثم أخذ أخرى فغسل بها يده اليسرى ثم قبض قبضة من الماء ثم نفض يده ثم مسح بها رأسه وأذنيه ثم قبض قبضة أخرى من الماء فرش على رجله
   سنن النسائى الصغرى80عبد الله بن عباستوضأ مرة مرة
   سنن النسائى الصغرى102عبد الله بن عباستوضأ رسول الله فغرف غرفة فمضمض واستنشق ثم غرف غرفة فغسل وجهه ثم غرف غرفة فغسل يده اليمنى ثم غرف غرفة فغسل يده اليسرى ثم مسح برأسه وأذنيه باطنهما بالسباحتين وظاهرهما بإبهاميه ثم غرف غرفة فغسل رجله اليمنى ثم غرف غرفة فغسل رجله اليسرى
   سنن النسائى الصغرى101عبد الله بن عباستوضأ فغسل يديه ثم تمضمض واستنشق من غرفة واحدة وغسل وجهه وغسل يديه مرة مرة ومسح برأسه وأذنيه مرة
   سنن ابن ماجه447عبد الله بن عباسإذا قمت إلى الصلاة فأسبغ الوضوء واجعل الماء بين أصابع يديك ورجليك
   سنن ابن ماجه439عبد الله بن عباسمسح أذنيه داخلهما بالسبابتين وخالف إبهاميه إلى ظاهر أذنيه فمسح ظاهرهما وباطنهما
   سنن ابن ماجه403عبد الله بن عباسمضمض واستنشق من غرفة واحدة
   سنن ابن ماجه408عبد الله بن عباساستنثروا مرتين بالغتين أو ثلاثا
   سنن ابن ماجه411عبد الله بن عباسرأيت رسول الله توضأ غرفة غرفة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 117  
´چہرے کے ساتھ کانوں کو بھی اندر کی جانب سے صاف کرنا`
«. . . قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَالِبٍ وَقَدْ أَهْرَاقَ الْمَاءَ، فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَأَتَيْنَاهُ بِتَوْرٍ فِيهِ مَاءٌ حَتَّى وَضَعْنَاهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، أَلَا أُرِيكَ كَيْفَ كَانَ يَتَوَضَّأُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: بَلَى . . .»
. . . عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ استنجاء کر کے میرے پاس آئے، اور وضو کے لیے پانی مانگا، ہم ایک پیالہ لے کر ان کے پاس آئے جس میں پانی تھا یہاں تک کہ ہم نے انہیں ان کے سامنے رکھا تو انہوں نے مجھ سے کہا: اے ابن عباس! کیا میں تمہیں دکھاؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو کرتے تھے؟ میں نے کہا: ہاں، ضرور دکھائیے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 117]
فوائد و مسائل:
➊ یہ وضو ہے جو ہمارے ائمہ اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے اور خود اس کے قائل و فاعل تھے اور ہم بھی اسی پر کاربند ہیں۔ «الحمد لله على ذلك»
➋ اس روایت میں تین بار چہرہ دھو کر مزید ایک بار پانی بہانے کا ذکر آیا ہے۔ یہ بیان جواز کے لیے ہے جو شاید کبھی کبھی کیا گیا۔ راجح اور افضل صرف تین بار ہی ہے۔ نیز چہرے کے ساتھ کانوں کو بھی اندر کی جانب سے صاف کیا جا سکتا ہے۔
➌ جب جوتا کھلی چپل کی مانند ہو تو اسے اتارے بغیر پانی میں ویسے ہی مل لیا جائے تو پاؤں دھل جاتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 117   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 137  
´پیروں پر پانی چھڑک کر ان پر ہاتھوں سے مسح`
«. . . ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتُحِبُّونَ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ؟" فَدَعَا بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ، فَاغْتَرَفَ غَرْفَةً بِيَدِهِ الْيُمْنَى فَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ أَخَذَ أُخْرَى فَجَمَعَ بِهَا يَدَيْهِ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ أَخَذَ أُخْرَى فَغَسَلَ بِهَا يَدَهُ الْيُمْنَى ثُمَّ أَخَذَ أُخْرَى فَغَسَلَ بِهَا يَدَهُ الْيُسْرَى، ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَةً مِنَ الْمَاءِ ثُمَّ نَفَضَ يَدَهُ ثُمَّ مَسَحَ بِهَا رَأْسَهُ وَأُذُنَيْهِ، ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَةً أُخْرَى مِنَ الْمَاءِ فَرَشَّ عَلَى رِجْلِهِ الْيُمْنَى وَفِيهَا النَّعْلُ ثُمَّ مَسَحَهَا بِيَدَيْهِ يَدٍ فَوْقَ الْقَدَمِ وَيَدٍ تَحْتَ النَّعْلِ ثُمَّ صَنَعَ بِالْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ . . .»
. . . ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ہم سے کہا: کیا تم پسند کرتے ہو کہ میں تمہیں دکھاؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو کرتے تھے؟ پھر انہوں نے ایک برتن منگوایا جس میں پانی تھا اور داہنے ہاتھ سے ایک چلو پانی لے کر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر ایک اور چلو پانی لے کر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنا منہ دھویا، پھر ایک چلو اور پانی لیا اس سے اپنا داہنا ہاتھ دھویا، پھر ایک چلو اور لے کر بایاں ہاتھ دھویا، پھر تھوڑا سا پانی لے کر اپنا ہاتھ جھاڑا، اور اس سے اپنے سر اور دونوں کانوں کا مسح کیا، پھر ایک مٹھی پانی لے کر داہنے پاؤں پر ڈالا جس میں جوتا پہنے ہوئے تھے، پھر اس پر اپنے دونوں ہاتھوں کو اس طرح سے پھیرا کہ ایک ہاتھ پاؤں کے اوپر اور ایک ہاتھ نعل (جوتا) کے نیچے تھا، پھر بائیں پاؤں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 137]
فوائد و مسائل:
اس روایت میں پیروں پر پانی چھڑک کر ان پر ہاتھوں سے مسح کرنے کا ذکر ہے، تو یہ دوسری روایات کے مخالف نہیں، کیونکہ پھر آپ نے ہاتھوں سے انہیں اس طرح ملا، جیسے دھونے میں کیا جاتا ہے، اس طرح اس میں «غَسل» (دھونے) کا مفہوم آ جاتا ہے۔ صحیح بخاری کی روایت سے اس کی وضاحت ہو جاتی ہے، اس میں ہے آپ نے ایک چلو پانی لیا اور اسے دائیں پاؤں پر چھڑکا، یہاں تک کہ اسے دھویا۔ [صحيح بخاري، حديث: 140، عون المعبود]
البتہ اس میں آخری حصہ، جس میں پاؤں کے اوپر نیچے مسح کرنے کا ذکر ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک شاذ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 137   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 101  
´کان کے مسح کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، تو اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر ایک ہی چلو سے کلی کی، اور ناک میں پانی ڈالا ۱؎، اور اپنا چہرہ دھویا، اور اپنے دونوں ہاتھ ایک ایک بار دھوئے، اور اپنے سر اور اپنے دونوں کانوں کا ایک بار مسح کیا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 101]
101۔ اردو حاشیہ:
«مِنْ غَرْفَةٍ وَاحِدَةٍ» ایک چلو سے۔ اس سے وصل ثابت ہوتا ہے جو کہ مسنون ہے، اگرچہ احناف اسے سنت نہیں سمجھتے۔ جس کی تفصیل حدیث: 93 کے فوائد میں گزر چکی ہے۔
➋ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر اعضائے وضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا جائے تو بھی وضو مکمل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 101   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث403  
´ایک چلو سے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی چلو سے کلی کی، اور ناک میں پانی چڑھایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 403]
اردو حاشہ:
(1)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ہاتھ میں پانی لیکر کچھ پانی سے کلی کرلی جائےاور باقی پانی ناک میں ڈال کر ناک صاف کی جائے۔
ناک کے لیے الگ سے پانی نہ لیا جائے۔
امام ترمذی ؒ نے فرمایا ہے کہ بعض علماء نے اس طریقے کو بہتر قرار دیا ہے بعض نے دوسرے کو۔
امام شافعی ؒ نے فرمایا اگر دونوں کام ایک ہی چلو سے کرلے تو جائز ہے۔
لیکن ہمیں الگ الگ پانی لینا زیادہ پسند ہے۔ (جامع الترمذي، الطهارة، باب المضمضة والاستنشاق من كف واحد، حديث: 28)
حديث کی رو سے زیادہ بہتر یہی ہے کہ ایک ہی چلو سے کلی کی جائےاور ناک میں پانی ڈالا جائے کیونکہ ایک چلو سے کلی اور ناک صاف کرنے والی روایات سند کے لحاظ سے زیادہ قوی اور مستند ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 403   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 42  
´اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھونے کا بیان​۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو ایک ایک بار دھوئے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 42]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ فرض تعداد ہے نبی اکرم ﷺ کبھی کبھی بیان جواز کے لیے ایسا کرتے تھے،
ورنہ سنت دو مرتبہ اور تین مرتبہ دھونا ہے۔

2؎:
یعنی اعضائے وضو کو دھونے کے بارے میں زید بن اسلم کے طریق سے جو روایت آتی ہے،
اس کے بارے میں صحیح بات یہی ہے کہ وہ مذکورہ سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مسند سے ہے،
نہ کہ عمر رضی اللہ عنہ کی مسند سے،
رشدین بن سعد ضعیف راوی ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 42   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 36  
´دونوں کانوں کے بالائی اور اندرونی حصوں کے مسح کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے سر کا اور اپنے دونوں کانوں کے بالائی اور اندرونی حصوں کا مسح کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 36]
اردو حاشہ:
1؎:
اس باب اور حدیث سے مؤلف کا مقصد اس طرف اشارہ کرنا ہے کہ کانوں کے اندرونی حصے کو چہرہ کے ساتھ دھونے اور بیرونی حصے کو سر کے ساتھ مسح کرنے کے قائلین کا رد کریں،
اس قول کے قائلین کی دلیل والی حدیث ضعیف ہے،
اور نص کے مقابلہ میں قیاس جائز نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 36   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.