الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
112. باب مَا يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاَةِ
112. باب: سلام پھیرنے کے بعد کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 299
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد بن السري، حدثنا مروان بن معاوية، وابو معاوية، عن عاصم الاحول بهذا الإسناد نحوه، وقال: " تباركت يا ذا الجلال والإكرام ". قال: وفي الباب عن ثوبان , وابن عمر , وابن عباس , وابي سعيد , وابي هريرة , والمغيرة بن شعبة، قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن صحيح، وقد روى خالد الحذاء هذا الحديث من حديث عائشة، عن عبد الله بن الحارث، نحو حديث عاصم، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يقول: " بعد التسليم لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما اعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد " وروي عنه انه كان يقول: " سبحان ربك رب العزة عما يصفون وسلام على المرسلين والحمد لله رب العالمين ".حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا مروانُ بن معاويةَ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَقَالَ: " تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ثَوْبَانَ , وَابْنِ عُمَرَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى خَالِدٌ الْحَذَّاءُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، نَحْوَ حَدِيثِ عَاصِمٍ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " بَعْدَ التَّسْلِيمِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ " وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ".
اس سند سے بھی عاصم الاحول سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے اور اس میں «تباركت يا ذا الجلال والإكرام» ( «یا» کے ساتھ) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، خالد الحذاء نے یہ حدیث بروایت عائشہ عبداللہ بن حارث سے عاصم کی حدیث کی طرح روایت کی ہے،
۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ سلام پھیرنے کے بعد «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کے لیے ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں، وہی زندگی اور موت دیتا ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ! جو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو نہ دے اسے کوئی دینے والا نہیں، اور تیرے آگے کسی نصیب والے کا کوئی نصیب کام نہیں آتا کہتے تھے، یہ بھی مروی ہے کہ آپ «سبحان ربك رب العزة عما يصفون وسلام على المرسلين والحمد لله رب العالمين» پاک ہے تیرا رب جو عزت والا ہے ہر اس برائی سے جو یہ بیان کرتے ہیں اور سلامتی ہو رسولوں پر اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہاں کا رب ہے بھی کہتے تھے ۱؎،
۳- اس باب میں ثوبان، ابن عمر، ابن عباس، ابوسعید، ابوہریرہ اور مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سلام کے بعد مختلف حالات میں مختلف اذکار مروی ہیں اور سب صحیح ہیں، ان میں کوئی تعارض نہیں، آپ کبھی کوئی ذکر کرتے اور کبھی کوئی ذکر، اس طرح آپ سے سلام کے بعد قولاً بھی کئی اذکار کا ثبوت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (298)

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 299  
´سلام پھیرنے کے بعد کیا پڑھے؟`
اس سند سے بھی عاصم الاحول سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے اور اس میں «تباركت يا ذا الجلال والإكرام» ( «یا» کے ساتھ) ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 299]
اردو حاشہ:
1؎:
نبی اکرم ﷺ سے سلام کے بعد مختلف حالات میں مختلف اذکار مروی ہیں اور سب صحیح ہیں،
ان میں کوئی تعارض نہیں،
آپ کبھی کوئی ذکر کرتے اور کبھی کوئی ذکر،
اس طرح آپ سے سلام کے بعد قولاً بھی کئی اذکار کا ثبوت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 299   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.