الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
153. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَخُصَّ الإِمَامُ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ
153. باب: امام کا دعا کو اپنے لیے خاص کرنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 357
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن عياش، حدثني حبيب بن صالح، عن يزيد بن شريح، عن ابي حي المؤذن الحمصي، عن ثوبان، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحل لامرئ ان ينظر في جوف بيت امرئ حتى يستاذن، فإن نظر فقد دخل، ولا يؤم قوما فيخص نفسه بدعوة دونهم، فإن فعل فقد خانهم، ولا يقوم إلى الصلاة وهو حقن " قال: وفي الباب عن ابي هريرة , وابي امامة، قال ابو عيسى: حديث ثوبان حديث حسن، وقد روي هذا الحديث عن معاوية بن صالح، عن السفر بن نسير، عن يزيد بن شريح، عن ابي امامة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وروي هذا الحديث عن يزيد بن شريح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكان حديث يزيد بن شريح، عن ابي حي المؤذن، عن ثوبان في هذا اجود إسنادا واشهر.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ الْحِمْصِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ أَنْ يَنْظُرَ فِي جَوْفِ بَيْتِ امْرِئٍ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ، فَإِنْ نَظَرَ فَقَدْ دَخَلَ، وَلَا يَؤُمَّ قَوْمًا فَيَخُصَّ نَفْسَهُ بِدَعْوَةٍ دُونَهُمْ، فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ، وَلَا يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ وَهُوَ حَقِنٌ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَبِي أُمَامَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ثَوْبَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ السَّفْرِ بْنِ نُسَيْرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَأَنَّ حَدِيثَ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ، عَنْ ثَوْبَانَ فِي هَذَا أَجْوَدُ إِسْنَادًا وَأَشْهَرُ.
ثوبان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی کے گھر کے اندر جھانک کر دیکھے جب تک کہ گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ لے لے۔ اگر اس نے (جھانک کر) دیکھا تو گویا وہ اندر داخل ہو گیا۔ اور کوئی لوگوں کی امامت اس طرح نہ کرے کہ ان کو چھوڑ کر دعا کو صرف اپنے لیے خاص کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی، اور نہ کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو اور حال یہ ہو کہ وہ پاخانہ اور پیشاب کو روکے ہوئے ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ثوبان رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- یہ حدیث معاویہ بن صالح سے بھی مروی ہے، معاویہ نے اس کو بطریق: «سفر بن نسير عن يزيد بن شريح عن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، نیز یہ حدیث یزید بن شریح ہی کے واسطے سے بطریق: «أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی گئی ہے۔ یزید بن شریح کی حدیث بطریق: «أبي حى المؤذن عن ثوبان» سند کے اعتبار سے سب سے عمدہ اور مشہور ہے،
۳- اس باب میں ابوہریرہ اور ابوامامہ رضی الله عنہما سے احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «الطہارة 43 (90)، سنن ابن ماجہ/الإمامة 31 (923)، (تحفة الأشراف: 2089)، مسند احمد (5/280) (ضعیف) (سند میں ”یزید بن شریح“ ضعیف ہیں، مگر اس کے ”ولا يقوم إلى الصلاة و هو حقن“ پیشاب…“ والے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن الجملة الأخيرة منه صحيحة، ابن ماجة (617)، ضعيف أبي داود (11 و 12) // عندنا برقم (15 / 90 و 16 / 91)، صحيح سنن ابن ماجة برقم (500) //
   سنن أبي داود90لا يؤم رجل قوما فيخص نفسه بالدعاء دونهم فإن فعل فقد خانهم لا ينظر في قعر بيت قبل أن يستأذن فإن فعل فقد دخل لا يصلي وهو حقن حتى يتخفف
   سنن ابن ماجه923لا يؤم عبد فيخص نفسه بدعوة دونهم، فإن فعل فقد خانهم
   جامع الترمذي357لا يحل لامرئ ان ينظر في جوف بيت امرئ حتى يستاذن، فإن نظر فقد دخل، ولا يؤم قوما فيخص نفسه بدعوة دونهم، فإن فعل فقد خانهم، ولا يقوم إلى الصلاة وهو حقن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 90  
´امام کا مقتدیوں کو چھوڑ کر خاص اپنے لیے دعا کرنا`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَفْعَلَهُنَّ: لَا يَؤُمُّ رَجُلٌ قَوْمًا فَيَخُصُّ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَهُمْ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ، وَلَا يَنْظُرُ فِي قَعْرِ بَيْتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْتَأْذِنَ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ دَخَلَ، وَلَا يُصَلِّي وَهُوَ حَقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں کسی آدمی کے لیے جائز نہیں: ایک یہ کہ جو آدمی کسی قوم کا امام ہو وہ انہیں چھوڑ کر خاص اپنے لیے دعا کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی، دوسرا یہ کہ کوئی کسی کے گھر کے اندر اس سے اجازت لینے سے پہلے دیکھے، اگر اس نے ایسا کیا تو گویا وہ اس کے گھر میں گھس گیا، تیسرا یہ کہ کوئی پیشاب و پاخانہ روک کر نماز پڑھے، جب تک کہ وہ (اس سے فارغ ہو کر) ہلکا نہ ہو جائے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 90]
فوائد و مسائل:
شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ روایت ضعیف ہے۔
اس میں آخری دو باتیں تو دوسری احادیث سے بھی ثابت ہیں۔ لیکن اول الذکر بات محل نظر ہے، اس لیے کہ نماز میں بعض دعائیں ایسی بھی ہیں جن میں صیغۂ واحد ہی استعمال ہوا ہے اور امام سمیت ہر شخص انہیں صیغۂ واحد ہی کے ساتھ پڑھتا ہے۔ اس لیے اسے امام کی خیانت سے تعبیر کرنا کیوں کر صحیح ہو سکتا ہے؟
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 90   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 357  
´امام کا دعا کو اپنے لیے خاص کرنے کی کراہت کا بیان۔`
ثوبان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی کے گھر کے اندر جھانک کر دیکھے جب تک کہ گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ لے لے۔ اگر اس نے (جھانک کر) دیکھا تو گویا وہ اندر داخل ہو گیا۔ اور کوئی لوگوں کی امامت اس طرح نہ کرے کہ ان کو چھوڑ کر دعا کو صرف اپنے لیے خاص کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی، اور نہ کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو اور حال یہ ہو کہ وہ پاخانہ اور پیشاب کو روکے ہوئے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 357]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں یزید بن شریح ضعیف ہیں،
مگر اس کے ((وَلَا يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ وَهُوَ حَقِنٌ)) اور نہ کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو اور حال یہ ہو کہ وہ پاخانہ اور پیشاب کو روکے ہوئے ہو والے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 357   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.