الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
77. باب قَدْرِ مَا يُجْزِئُ مِنَ الْمَاءِ فِي الْوُضُوءِ
77. باب: وضو میں کس قدر پانی کا فی ہے؟
حدیث نمبر: 609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن شريك، عن عبد الله بن عيسى، عن ابن جبر، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يجزئ في الوضوء رطلان من ماء ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث شريك على هذا اللفظ، وروى شعبة، عن عبد الله بن عبد الله بن جبر، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يتوضا بالمكوك ويغتسل بخمسة مكاكي " وروي عن سفيان الثوري، عن عبد الله بن عيسى، عن عبد الله بن جبر، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يتوضا بالمد ويغتسل بالصاع " وهذا اصح من حديث شريك.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ ابْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُجْزِئُ فِي الْوُضُوءِ رِطْلَانِ مِنْ مَاءٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ، وَرَوَى شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَتَوَضَّأُ بِالْمَكُّوكِ وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسَةِ مَكَاكِيَّ " وَرُوِي عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ " وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو میں دو رطل پانی کافی ہو گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ غریب ہے، ہم یہ حدیث صرف شریک ہی کی سند سے جانتے ہیں،
۲- شعبہ نے عبداللہ بن عبداللہ بن جبر سے اور انہوں نے انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مکوک ۳؎ سے وضو، اور پانچ مکوک سے غسل کرتے تھے ۴؎،
۳- سفیان ثوری نے بسند «عبداللہ بن عیسیٰ عن عبداللہ بن جبر عن انس» روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد ۵؎ سے وضو اور ایک صاع ۶؎ سے غسل کرتے تھے،
۴- یہ شریک کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہذا اللفظ (تحفة الأشراف: 963) (ضعیف) (سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف ہیں، اور ان کی یہ روایت ثقات کی روایت کے خلاف بھی ہے شیخین کی سند میں ”شریک“ نہیں ہیں، لیکن اصل حدیث صحیح ہے، جس کی تخریج حسب ذیل ہے: ابن جبر کے طریق سے مروی ہے: ”کان رسول اللہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ یتوضأ بمکوک ویغتسل بخمسة مکاکی“، أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 47 (201)، صحیح مسلم/الحیض 10 (325)، سنن ابی داود/ الطہارة 44 (95)، سنن النسائی/الطہارة 59 (73)، و144 (230)، والمیاہ 14 (346)، مسند احمد (3/259، 282، 290)، سنن الدارمی/الطہارة 22 (695)۔»

وضاحت:
۱؎: رطل بارہ اوقیہ کا ہوتا ہے اور ایک اوقیہ چالیس درہم کا۔
۲؎: کافی ہو گا سے بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دو رطل سے کم پانی وضو کے لیے کافی نہیں ہو گا، ام عمارہ بنت کعب کی حدیث اس کے معارض ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا ارادہ کیا تو ایک برتن میں پانی لایا گیا جس میں دو تہائی مد کے بقدر پانی تھا۔
۳؎: تنّور کے وزن پر ہے، اس سے مراد مُد ہے اور ایک قول ہے کہ صاع مراد ہے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔
۴؎: غسل کے پانی اور وضو کے پانی کے بارے میں وارد احادیث مختلف ہیں ان سب کو اختلاف احوال پر محمول کرنا چاہیئے۔
۵؎: ایک پیمانہ ہے جس میں ایک رطل اور ثلث رطل پانی آتا ہے۔
۶؎: صاع بھی ایک پیمانہ ہے جس میں چار مد پانی آتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (270)

قال الشيخ زبير على زئي: (609) إسناده ضعيف
شريك مدلس وعنعن . (تقدم: 112) وحديث شعبه رواه مسلم (325) وھو يغني عنه
   جامع الترمذي609أنس بن مالكيجزئ في الوضوء رطلان من ماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 609  
´وضو میں کس قدر پانی کا فی ہے؟`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو میں دو رطل پانی کافی ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 609]
اردو حاشہ:
1؎:
رطل بارہ اوقیہ کا ہوتا ہے اور ایک اوقیہ چالیس درہم کا۔

2؎:
کافی ہو گا سے بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دو رطل سے کم پانی وضوکے لیے کافی نہیں ہو گا،
ام عمارہ بنت کعب کی حدیث اس کے معارض ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے وضو کا ارادہ کیا تو ایک برتن میں پانی لایا گیا جس میں دوتہائی مد کے بقدر پانی تھا۔

3؎:
تنّور کے وزن پر ہے،
اس سے مراد مُد ہے اور ایک قول ہے کہ صاع مراد ہے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔

4؎:
غسل کے پانی اور وضو کے پانی کے بارے میں وارد احادیث مختلف ہیں ان سب کو اختلاف احوال پر محمول کرنا چاہئے۔

5؎:
ایک پیمانہ ہے جس میں ایک رطل اور ثلث رطل پانی آتا ہے۔

6؎:
صاع بھی ایک پیمانہ ہے جس میں چار مد پانی آتاہے۔

نوٹ:
(سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف ہیں،
اور ان کی یہ روایت ثقات کی روایت کے خلاف بھی ہے شیخین کی سند میں شریک نہیں ہیں،
لیکن اصل حدیث صحیح ہے،
جس کی تخریج حسب ذیل ہے:
ابن جبر کے طریق سے مروی ہے: ((کَانَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ یَتَوَضَّأُ بِمکُوْکِِ وَیَغْتَسِلُ بِخَمْسَۃ مَکَاکی))،
أخرجہ:
خ/الوضوء 47 (201)،
م/الحیض 10 (325)،
د/الطہارۃ 44 (95)،
ن/الطہارۃ 59 (73)،
و144 (230)،
والمیاہ 14 (346)،
حم (3/259، 282، 290)،
دي/الطہارۃ 22 (695)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 609   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.