ويذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم قضى بالدين قبل الوصية، وقوله عز وجل: إن الله يامركم ان تؤدوا الامانات إلى اهلها سورة النساء آية 58فاداء الامانة احق من تطوع الوصية، وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا صدقة إلا عن ظهر غنى، وقال ابن عباس: لا يوصي العبد إلا بإذن اهله، وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" العبد راع في مال سيده".وَيُذْكَرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالدَّيْنِ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ، وَقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا سورة النساء آية 58فَأَدَاءُ الْأَمَانَةِ أَحَقُّ مِنْ تَطَوُّعِ الْوَصِيَّةِ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صَدَقَةَ إِلَّا عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا يُوصِي الْعَبْدُ إِلَّا بِإِذْنِ أَهْلِهِ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعَبْدُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ".
اور منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض کو وصیت پر مقدم کرنے کا حکم دیا اور (اس سورت میں) اور اللہ کا فرمان «إن الله يأمركم أن تؤدوا الأمانات إلى أهلها»”بے شک اللہ تمھیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حق داروں کو ادا کرو۔“ تو امانت (قرض) کا ادا کرنا نفل وصیت کے پورا کرنے سے زیادہ ضروری ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”صدقہ وہی عمدہ ہے جس کے بعد آدمی مالدار رہے۔“ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا غلام بغیر اپنے مالک کی اجازت کے وصیت نہیں کر سکتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”غلام اپنے مالک کے مال کا نگہبان ہے۔“