الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
27. باب مَا جَاءَ فِي صَيْدِ الْبَحْرِ لِلْمُحْرِمِ
27. باب: محرم کے لیے سمندر کے شکار کا بیان۔
حدیث نمبر: 850
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن حماد بن سلمة، عن ابي المهزم، عن ابي هريرة، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حج او عمرة، فاستقبلنا رجل من جراد، فجعلنا نضربه بسياطنا وعصينا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " كلوه فإنه من صيد البحر ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث ابي المهزم، عن ابي هريرة، وابو المهزم اسمه يزيد بن سفيان، وقد تكلم فيه شعبة، وقد رخص قوم من اهل العلم للمحرم ان يصيد الجراد وياكله، وراى بعضهم عليه صدقة إذا اصطاده واكله.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، فَاسْتَقْبَلَنَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ، فَجَعَلْنَا نَضْرِبُهُ بِسِيَاطِنَا وَعِصِيِّنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُوهُ فَإِنَّهُ مِنْ صَيْدِ الْبَحْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي الْمُهَزِّمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبُو الْمُهَزِّمِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ سُفْيَانَ، وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ شُعْبَةُ، وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ لِلْمُحْرِمِ أَنْ يَصِيدَ الْجَرَادَ وَيَأْكُلَهُ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ صَدَقَةً إِذَا اصْطَادَهُ وَأَكَلَهُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج یا عمرہ کے لیے نکلے تھے کہ ہمارے سامنے ٹڈی کا ایک دل آ گیا، ہم انہیں اپنے کوڑوں اور لاٹھیوں سے مارنے لگے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھاؤ، کیونکہ یہ سمندر کا شکار ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف ابوالمھزم کی روایت سے جانتے ہیں جسے انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے،
۲- ابوالمہزم کا نام یزید بن سفیان ہے۔ شعبہ نے ان میں کلام کیا ہے،
۳- اہل علم کی ایک جماعت نے محرم کو ٹڈی کا شکار کرنے اور اسے کھانے کی رخصت دی ہے،
۴- اور بعض کا خیال ہے کہ اگر وہ اس کا شکار کرے اور اسے کھائے تو اس پر فدیہ ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 42 (1854)، سنن ابن ماجہ/الصید 29 (322)، (تحفة الأشراف: 14832)، مسند احمد (2/306، 364) (ضعیف) (سند میں ابو الہزم ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3222) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (693)، الإرواء (1031)، ضعيف الجامع الصغير (4207) //

قال الشيخ زبير على زئي: (846) إسناده ضعيف جدًا / د 1854، جه 3222
   جامع الترمذي850عبد الرحمن بن صخركلوه فإنه من صيد البحر
   سنن أبي داود1853عبد الرحمن بن صخرالجراد من صيد البحر
   سنن أبي داود1854عبد الرحمن بن صخرمن صيد البحر
   سنن ابن ماجه3222عبد الرحمن بن صخركلوه فإنه من صيد البحر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 850  
´محرم کے لیے سمندر کے شکار کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج یا عمرہ کے لیے نکلے تھے کہ ہمارے سامنے ٹڈی کا ایک دل آ گیا، ہم انہیں اپنے کوڑوں اور لاٹھیوں سے مارنے لگے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھاؤ، کیونکہ یہ سمندر کا شکار ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 850]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابو المہزم ضعیف راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 850   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.