الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
29. باب مَا جَاءَ فِي الاِغْتِسَالِ لِدُخُولِ مَكَّةَ
29. باب: مکہ میں داخلہ کے لیے غسل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 852
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا هارون بن صالح البلخي، حدثنا عبد الرحمن بن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن ابن عمر، قال: " اغتسل النبي صلى الله عليه وسلم لدخوله مكة بفخ ". قال ابو عيسى: هذا حديث غير محفوظ، والصحيح ما روى نافع عن ابن عمر، انه كان يغتسل لدخول مكة، وبه يقول الشافعي يستحب الاغتسال لدخول مكة، وعبد الرحمن بن زيد بن اسلم ضعيف في الحديث، ضعفه احمد بن حنبل، وعلي بن المديني وغيرهما، ولا نعرف هذا الحديث مرفوعا إلا من حديثه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ صَالِحٍ الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " اغْتَسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِدُخُولِهِ مَكَّةَ بِفَخٍّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ يَغْتَسِلُ لِدُخُولِ مَكَّةَ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ يُسْتَحَبُّ الِاغْتِسَالُ لِدُخُولِ مَكَّةَ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ، ضَعَّفَهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ وَغَيْرُهُمَا، وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکے میں داخل ہونے کے لیے (مقام) فخ میں ۱؎ غسل کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غیر محفوظ ہے،
۲- صحیح وہ روایت ہے جسے نافع نے ابن عمر سے روایت کی ہے کہ وہ مکے میں داخل ہونے کے لیے غسل کرتے تھے۔ اور یہی شافعی بھی کہتے ہیں کہ مکے میں داخل ہونے کے لیے غسل کرنا مستحب ہے،
۳- عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم حدیث میں ضعیف ہیں۔ احمد بن حنبل اور علی بن مدینی وغیرہما نے ان کی تضعیف کی ہے اور ہم اس حدیث کو صرف انہی کے طریق سے مرفوع جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد المؤلف (تحفة الأشراف: 6732) (ضعیف الإسناد جدا) (سند میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم سخت ضعیف ہیں، لیکن مقام ”فخ“ کے ذکر کے بغیر مطلق دخول مکہ کے لیے غسل ابن عمر ہی سے بخاری ومسلم میں مروی ہے)»

وضاحت:
۱؎: مکہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا، لكن رواه الشيخان دون ذكر " فخ "، صحيح أبي داود (1629)

قال الشيخ زبير على زئي: (852) إسناده ضعيف جدًا
عبدالرحمن بن زيد بن أسلم ضعيف جدًا (تقدم:631)
   جامع الترمذي852عبد الله بن عمراغتسل لدخوله مكة بفخ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 852  
´مکہ میں داخلہ کے لیے غسل کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکے میں داخل ہونے کے لیے (مقام) فخ میں ۱؎ غسل کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 852]
اردو حاشہ:
1؎:
مکہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔

نوٹ:
(سند میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم سخت ضعیف ہیں،
لیکن مقام فخ کے ذکر کے بغیر مطلق دخول مکہ کے لیے غسل ابن عمر ہی سے بخاری ومسلم میں مروی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 852   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.