الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
37. باب مَا جَاءَ فِي تَقْبِيلِ الْحَجَرِ
37. باب: حجر اسود کو بوسہ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 861
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن الزبير بن عربي، ان رجلا سال ابن عمر " عن استلام الحجر، فقال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله ". فقال الرجل: ارايت إن غلبت عليه، ارايت إن زوحمت، فقال ابن عمر: اجعل ارايت باليمن، رايت النبي صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله. قال: وهذا هو الزبير بن عربي، روى عنه حماد بن زيد، والزبير بن عدي كوفي يكنى ابا سلمة، سمع من انس بن مالك وغير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، روى عنه سفيان الثوري وغير واحد من الائمة. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، وقد روي عنه من غير وجه، والعمل على هذا عند اهل العلم يستحبون تقبيل الحجر، فإن لم يمكنه ولم يصل إليه استلمه بيده وقبل يده، وإن لم يصل إليه استقبله إذا حاذى به وكبر، وهو قول الشافعي.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَرَبِيٍّ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ " عَنِ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ، فَقَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ ". فَقَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ غُلِبْتُ عَلَيْهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ زُوحِمْتُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: اجْعَلْ أَرَأَيْتَ بِالْيَمَنِ، رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ. قَالَ: وَهَذَا هُوَ الزُّبَيْرُ بْنُ عَرَبِيٍّ، رَوَى عَنْهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، وَالزُّبَيْرُ بْنُ عَدِيٍّ كُوفِيٌّ يُكْنَى أَبَا سَلَمَةَ، سَمِعَ مِنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَوَى عَنْهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ تَقْبِيلَ الْحَجَرِ، فَإِنْ لَمْ يُمْكِنْهُ وَلَمْ يَصِلْ إِلَيْهِ اسْتَلَمَهُ بِيَدِهِ وَقَبَّلَ يَدَهُ، وَإِنْ لَمْ يَصِلْ إِلَيْهِ اسْتَقْبَلَهُ إِذَا حَاذَى بِهِ وَكَبَّرَ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ.
زبیر بن عربی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی الله عنہما سے حجر اسود کا بوسہ لینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور بوسہ لیتے دیکھا ہے۔ اس نے کہا: اچھا بتائیے اگر میں وہاں تک پہنچنے میں مغلوب ہو جاؤں اور اگر میں بھیڑ میں پھنس جاؤں؟ تو اس پر ابن عمر نے کہا: تم (یہ اپنا) اگر مگر یمن میں رکھو ۱؎ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور بوسہ لیتے دیکھا ہے۔ یہ زبیر بن عربی وہی ہیں، جن سے حماد بن زید نے روایت کی ہے، کوفے کے رہنے والے تھے، ان کی کنیت ابوسلمہ ہے۔ انہوں نے انس بن مالک اور دوسرے کئی صحابہ سے حدیثیں روایت کیں ہیں۔ اور ان سے سفیان ثوری اور دوسرے کئی اور ائمہ نے روایت کی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ان سے یہ دوسری سندوں سے بھی مروی ہے۔
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ حجر اسود کے بوسہ لینے کو مستحب سمجھتے ہیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو اور آدمی وہاں تک نہ پہنچ سکے تو اسے اپنے ہاتھ سے چھو لے اور اپنے ہاتھ کا بوسہ لے لے اور اگر وہ اس تک نہ پہنچ سکے تو جب اس کے سامنے میں پہنچے تو اس کی طرف رخ کرے اور اللہ اکبر کہے، یہ شافعی کا قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 60 (1611)، سنن النسائی/الحج 155 (2949)، (تحفة الأشراف: 6719)، مسند احمد (2/152) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎ مطلب یہ ہے کہ اگر مگر چھوڑ دو، اس طرح کے سوالات سنت رسول کے شیدائیوں کو زیب نہیں دیتے، یہ تو تارکین سنت کا شیوہ ہے، سنت رسول کو جان لینے کے بعد اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: albanistatus_desc
   سنن النسائى الصغرى2949عبد الله بن عمريستلمه ويقبله
   سنن النسائى الصغرى2956عبد الله بن عمريستلمه
   صحيح مسلم3065عبد الله بن عمريستلم الحجر بيده ثم قبل يده
   جامع الترمذي861عبد الله بن عمريستلمه ويقبله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 861  
´حجر اسود کو بوسہ لینے کا بیان۔`
زبیر بن عربی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی الله عنہما سے حجر اسود کا بوسہ لینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور بوسہ لیتے دیکھا ہے۔ اس نے کہا: اچھا بتائیے اگر میں وہاں تک پہنچنے میں مغلوب ہو جاؤں اور اگر میں بھیڑ میں پھنس جاؤں؟ تو اس پر ابن عمر نے کہا: تم (یہ اپنا) اگر مگر یمن میں رکھو ۱؎ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور بوسہ لیتے دیکھا ہے۔ یہ زبیر بن عربی وہی ہیں، جن سے حماد بن زید نے روایت کی ہے، کوفے کے رہنے والے تھے، ان کی کنیت ابوسلمہ ہے۔ انہوں نے انس بن مالک ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 861]
اردو حاشہ:
1؎:
مطلب یہ ہے کہ اگر مگر چھوڑ دو،
اس طرح کے سوالات سنت رسول کے شیدائیوں کو زیب نہیں دیتے،
یہ تو تارکین سنت کا شیوہ ہے،
سنت رسول کو جان لینے کے بعد اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے ہر ممکن کوشش کر نی چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 861   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.