الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
89. باب مِنْهُ
89. باب: حج سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا زياد بن عبد الله، عن يزيد بن ابي زياد، عن مجاهد، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " دخلت العمرة في الحج إلى يوم القيامة ". قال: وفي الباب عن سراقة بن جعشم، وجابر بن عبد الله. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن، ومعنى هذا الحديث: ان لا باس بالعمرة في اشهر الحج، وهكذا قال الشافعي، واحمد، وإسحاق، ومعنى هذا الحديث: ان اهل الجاهلية كانوا لا يعتمرون في اشهر الحج، فلما جاء الإسلام رخص النبي صلى الله عليه وسلم في ذلك، فقال: " دخلت العمرة في الحج إلى يوم القيامة ". يعني: لا باس بالعمرة في اشهر الحج، واشهر الحج شوال وذو القعدة وعشر من ذي الحجة، لا ينبغي للرجل ان يهل بالحج إلا في اشهر الحج واشهر الحرم رجب وذو القعدة وذو الحجة والمحرم، هكذا قال غير واحد من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ جُعْشُمٍ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ: أَنْ لَا بَأْسَ بِالْعُمْرَةِ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ، وَهَكَذَا قَالَ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ: أَنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا لَا يَعْتَمِرُونَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ، فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ: " دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ". يَعْنِي: لَا بَأْسَ بِالْعُمْرَةِ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ، وَأَشْهُرُ الْحَجِّ شَوَّالٌ وَذُو الْقَعْدَةِ وَعَشْرٌ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، لَا يَنْبَغِي لِلرَّجُلِ أَنْ يُهِلَّ بِالْحَجِّ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ وَأَشْهُرُ الْحُرُمِ رَجَبٌ وَذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ، هَكَذَا قَالَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو چکا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں سراقہ بن جعشم اور جابر بن عبداللہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ یہی تشریح شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ نے بھی کی ہے کہ جاہلیت کے لوگ حج کے مہینوں میں عمرہ نہیں کرتے تھے، جب اسلام آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت دے دی اور فرمایا: عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو چکا ہے، یعنی حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور اشہر حج شوال، ذی قعدہ اور ذی الحجہ کے دس دن ہیں، کسی شخص کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ حج کے مہینوں کے علاوہ کسی اور مہینے میں حج کا احرام باندھے، اور حرمت والے مہینے یہ ہیں: رجب، ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم اسی کے قائل ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 64301) (صحیح) (سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں، لیکن متابعات وشواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/الحج 31 (1241)، سنن ابی داود/ المناسک 23 (1790)، سنن النسائی/الحج 77 (1817)، مسند احمد (1/236، 253، 259، 341)، سنن الدارمی/المناسک 18 (1898)، من غیر ہذا الطریق، وأصلہ عند: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 3 (1085)، والحج 23 (1545)، و34 (1564)، والشرکة 15 (2505)، ومناقب الأنصار 26 (3832)»

وضاحت:
۱؎: مگر حرمت والے مہینوں کا حج کے لیے احرام باندھنے سے کوئی تعلق نہیں ہے، امام رحمہ اللہ نے ان کا ذکر صرف وضاحت کے لیے کیا ہے تاکہ دونوں خلط ملط نہ جائیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1571)
   صحيح البخاري1688عبد الله بن عباسسألت ابن عباس عن المتعة فأمرني بها سألته عن الهدي فقال فيها جزور أو بقرة أو شاة أو شرك في دم
   صحيح البخاري1567عبد الله بن عباستمتعت فنهاني ناس
   صحيح مسلم3014عبد الله بن عباسهذه عمرة استمتعنا بها فمن لم يكن عنده الهدي فليحل الحل كله العمرة قد دخلت في الحج إلى يوم القيامة
   صحيح مسلم3015عبد الله بن عباستمتعت سنة أبي القاسم
   جامع الترمذي932عبد الله بن عباسدخلت العمرة في الحج إلى يوم القيامة
   جامع الترمذي824عبد الله بن عباستمتع رسول الله
   سنن أبي داود1790عبد الله بن عباسعمرة استمتعنا بها فمن لم يكن عنده هدي فليحل الحل كله وقد دخلت العمرة في الحج إلى يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى2738عبد الله بن عباستمتع النبي
   سنن النسائى الصغرى2817عبد الله بن عباسهذه عمرة استمتعناها فمن لم يكن عنده هدي فليحل الحل كله قد دخلت العمرة في الحج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 932  
´حج سے متعلق ایک اور باب۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو چکا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 932]
اردو حاشہ:
1؎:
مگر حرمت والے مہینوں کا حج کے لیے احرام باندھنے سے کوئی تعلق نہیں ہے،
امام رحمہ اللہ نے ان کا ذکر صرف وضاحت کے لیے کیا ہے تاکہ دونوں خلط ملط نہ جائیں۔
نوٹ:
(سند میں یزید بن ابی زیادضعیف ہیں،
لیکن متابعات وشواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 932   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1790  
´حج افراد کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمرہ ہے، ہم نے اس سے فائدہ اٹھایا لہٰذا جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ پوری طرح سے حلال ہو جائے، اور عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو گیا ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ (مرفوع حدیث) منکر ہے، یہ ابن عباس کا قول ہے نہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1790]
1790. اردو حاشیہ:
➊ امام ابن القیم فرماتے ہیں: امام ابو داؤد کا مذکورہ بالا حدیث کو منکر کہنا صحیح نہیں۔کیونکہ یہ مسئلہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ یہ جرح در اصل اگلی حدیث (1791پر ہے۔ (عون المعبود)
➋ چونکہ قبل از اسلام لوگ ایام حج میں عمرہ کرنا کبیرہ گناہ سمجھتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی ممانعت کرتے ہوئے شریعت اسلام کی بات تاکید کے ساتھ نافذ فرمائی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1790   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.