وقال الزهري: فيمن جعل الف دينار في سبيل الله، ودفعها إلى غلام له تاجر يتجر بها وجعل ربحه صدقة للمساكين والاقربين، هل للرجل ان ياكل من ربح ذلك الالف شيئا، وإن لم يكن جعل ربحها صدقة في المساكين، قال: ليس له ان ياكل منها.وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: فِيمَنْ جَعَلَ أَلْفَ دِينَارٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدَفَعَهَا إِلَى غُلَامٍ لَهُ تَاجِرٍ يَتْجِرُ بِهَا وَجَعَلَ رِبْحَهُ صَدَقَةً لِلْمَسَاكِينِ وَالْأَقْرَبِينَ، هَلْ لِلرَّجُلِ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ رِبْحِ ذَلِكَ الْأَلْفِ شَيْئًا، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جَعَلَ رِبْحَهَا صَدَقَةً فِي الْمَسَاكِينِ، قَالَ: لَيْسَ لَهُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا.
زہری رحمہ اللہ نے ایسے شخص کے بارے میں فرمایا تھا۔ جس نے ہزار دینار اللہ کے راستے میں وقف کر دیئے اور انہیں اپنے ایک تاجر غلام کو دے دیا تھا کہ اس سے کاروبار کرے اور اس کے نفع کو اس شخص نے محتاجوں اور ناطے والوں کے لیے صدقہ کیا۔ کیا وہ شخص ان اشرفیوں کے نفع میں سے کچھ کھا سکتا ہے، جب کہ اس نے نفع کو محتاج پر صدقہ نہ کیا ہو تو کہا کہ اس کے لیے لائق نہیں کہ اس سے کچھ کھائے۔