الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
20. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ الْوَلاَءِ وَهِبَتِهِ
20. باب: میراث ولاء کو بیچنے اور اس کو ہبہ کرنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1236
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، قال: حدثنا سفيان، وشعبة، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الولاء وهبته ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، لا نعرفه إلا من حديث عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، والعمل على هذا الحديث عند اهل العلم، وقد روى يحيى بن سليم هذا الحديث، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " انه نهى عن بيع الولاء وهبته "، وهو وهم وهم فيه يحيى بن سليم، وروى عبد الوهاب الثقفي، وعبد الله بن نمير، وغير واحد، عن عبيد الله بن عمر، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم وهذا اصح من حديث يحيى بن سليم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، وَشُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَهِبَتِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَهِبَتِهِ "، وَهُوَ وَهْمٌ وَهِمَ فِيهِ يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، وَرَوَى عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سُلَيْمٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء ۱؎ کو بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ہم اسے صرف بروایت عبداللہ بن دینار جانتے ہیں جسے انہوں نے ابن عمر سے روایت کی ہے،
۳- یحییٰ بن سلیم نے یہ حدیث بطریق: «عبيد الله بن عمر عن نافع عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے کہ آپ نے ولاء کو بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا۔ اس سند میں وہم ہے۔ اس کے اندر یحییٰ بن سلیم سے وہم ہوا ہے،
۴- عبدالوھاب ثقفی، اور عبداللہ بن نمیر اور دیگر کئی لوگوں نے بطریق: «عن عبيد الله بن عمر عن عبد الله بن دينار عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے اور یہ یحییٰ بن سلیم کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۵- اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العتق 10 (2535)، و الفرائض 21 (6756)، صحیح مسلم/ العتق 3 (1506)، سنن ابی داود/ الفرائض 14 (2919)، سنن النسائی/البیوع 87 (4666)، سنن ابن ماجہ/ الفرائض 15 (2747)، ویأتي برقم (2126)، (التحفہ: 715، و7189)، و موطا امام مالک/العتق 10 (20)، و مسند احمد (2/9، 79، 107)، سنن الدارمی/ البیوع 36 (2614)، والفرائض 53 (3200) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ولاء اس حق وراثت کو کہتے ہیں جو آزاد کرنے والے کو آزاد کردہ غلام کی طرف سے ملتا ہے۔
۲؎: عرب آزاد ہونے والے کی موت سے پہلے ہی ولاء کو فروخت کر دیتے یا ہبہ کر دیتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ممنوع قرار دیا تاکہ ولاء آزاد کرنے والے کے وارثوں کو ملے یا اگر خود زندہ ہے تو وہ خود حاصل کرے، لہٰذا ایسے غلام کا بیچنا یا اسے ہبہ کرنا جائز نہیں جمہور علماء سلف وخلف کا یہی مذہب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2747 و 2748)
   صحيح البخاري6756عبد الله بن عمرعن بيع الولاء وعن هبته
   صحيح البخاري2535عبد الله بن عمرعن بيع الولاء وعن هبته
   صحيح مسلم3788عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   جامع الترمذي1236عبد الله بن عمربيع الولاء وهبته
   جامع الترمذي2126عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   سنن أبي داود2919عبد الله بن عمربيع الولاء وعن هبته
   سنن النسائى الصغرى4661عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   سنن النسائى الصغرى4662عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   سنن النسائى الصغرى4663عبد الله بن عمربيع الولاء وعن هبته
   سنن ابن ماجه2748عبد الله بن عمرعن بيع الولاء وعن هبته
   سنن ابن ماجه2747عبد الله بن عمرعن بيع الولاء وعن هبته
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم521عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   بلوغ المرام663عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 521  
´رشتہ ولاء بیچنا یا ہبہ کرنا جائز نہیں ہے`
«. . . 289- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الولاء وعن هبته. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشتہ ولاء کے بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 521]

تخریج الحدیث: [وأخرجه النسائي 306/7 ح 4662، من حديث مالك به ورواه البخاري 2535، ومسلم 1506، من حديث عبدالله بن دينار به]
تفقه:
➊ جو شخص کسی غلام کو آزاد کرے تو وہ اس کا ولی (وارث) بن جاتا ہے اور اسی کی طرف غلام کو منسوب کیا جاتا ہے۔ اسے رشتۂ ولاء کہتے ہیں۔
➋ رشتۂ ولاء بیچنا جائز نہیں ہے لہٰذا غلام اسی کا مولیٰ ہے جس نے اسے آزاد کیا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 289   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2748  
´حق ولا ء (میراث) کو بیچنا اور ہبہ کرنا ممنوع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حق ولاء (میراث) کو بیچنے اور اس کو ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2748]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
آزاد کرنے والے کا آزاد ہونے والے سے جو تعلق ہوتاہے۔
اسے ولاء کہتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں اسے بعض خاص حقوق حاصل ہوتے ہیں، مثلاً:
آزاد ہونے والے کا کوئی وارث نہ ہو تو آزاد کرنے والا اس کا وراث ہوتا ہے۔
اور آزاد ہونے والا آزاد کرنے والے کے قبیلے کا فرد شمار ہوتا ہے۔

(2)
ولاء کا تعلق ناقابل انتقال ہے۔
اسے نہ بیچا خریدا جا سکتا ہے، نہ بلامعاوضہ کسی کو دیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2748   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 663  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے فروخت کرنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 663»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الفرائض، باب إثم من تبرأ من مواليه، حديث:6756، ومسلم، العتق، باب النهي عن بيع الولاء وهبة، حديث:1506.»
تشریح:
1. اس حدیث میں ولا کے فروخت کرنے اور اسے ہبہ کرنے کی ممانعت ہے۔
2. ولا‘ وراثت کے حق کو کہتے ہیں جو آزاد کرنے والے کو آزاد کردہ غلام کی طرف سے ملتا ہے۔
3. اہل عرب آزاد کرنے والے کی وفات سے پہلے ہی غلام کی ولا کو فروخت یا ہبہ کر دیتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ممنوع قرار دے دیا تاکہ ولا آزاد کرنے والے کے وارثوں کو ملے‘ یا اگر خود زندہ ہے تو وہ خود حاصل کر لے‘ لہٰذا ایسے غلام کی ولا فروخت کرنا یا اسے ہبہ کرنا جائز نہیں۔
جمہور علمائے سلف و خلف سب کا یہی موقف ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 663   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1236  
´میراث ولاء کو بیچنے اور اس کو ہبہ کرنے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء ۱؎ کو بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1236]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ولاء اس حق وراثت کوکہتے ہیں جوآزادکرنے والے کوآزاد کردہ غلام کی طرف سے ملتا ہے۔

2؎:
عرب آزاد ہونے والے کی موت سے پہلے ہی ولاء کوفروخت کردیتے یا ہبہ کردیتے تھے،
تورسول اللہ ﷺنے اسے ممنوع قراردیا تاکہ ولاء آزاد کرنے والے کے وارثوں کوملے یا اگرخود زندہ ہے تووہ خود حاصل کرے،
لہٰذا ایسے غلام کا بیچنا یا اسے ہبہ کرنا جائزنہیں جمہور علماء سلف وخلف کا یہی مذہب ہے۔

2؎:
عرب آزاد ہونے والے کی موت سے پہلے ہی ولاء کوفروخت کردیتے یا ہبہ کردیتے تھے،
تورسول اللہ ﷺنے اسے ممنوع قراردیا تاکہ ولاء آزاد کرنے والے کے وارثوں کوملے یا اگرخود زندہ ہے تووہ خودحاصل کرے،
لہٰذا ایسے غلام کا بیچنا یا اسے ہبہ کرنا جائزنہیں جمہور علماء سلف وخلف کا یہی مذہب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1236   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2919  
´ولاء (میراث) بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2919]
فوائد ومسائل:
صحیح ابن حبان میں ہے کہ ولاء کی قرابت ایسے ہی ہے، جیسے کہ نسب کی قرابت اسے بیچا یا ہبہ نہیں کیا جاسکتا (صحیح ابن حبان، ابن بلبان البیع المنھي عنه، حدیث: 4950) نیز دیکھئے گزشتہ باب 12)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2919   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.