الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
The Book on Legal Punishments (Al-Hudud)
19. باب مَا جَاءَ لاَ قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلاَ كَثَرٍ
19. باب: پھل اور کھجور کے گابھے کی چوری میں ہاتھ نہ کاٹے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة , حدثنا الليث , عن يحيى بن سعيد , عن محمد بن يحيى بن حبان , عن عمه واسع بن حبان , ان رافع بن خديج قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا قطع في ثمر , ولا كثر " , قال ابو عيسى: هكذا روى بعضهم , عن يحيى بن سعيد , عن محمد بن يحيى بن حبان , عن عمه واسع بن حبان , عن رافع بن خديج , عن النبي صلى الله عليه وسلم , نحو رواية الليث بن سعد , وروى مالك بن انس , وغير واحد , هذا الحديث عن يحيى بن سعيد , عن محمد بن يحيى بن حبان , عن رافع بن خديج , عن النبي صلى الله عليه وسلم , ولم يذكروا فيه عن واسع بن حبان.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ , عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ , أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ , وَلَا كَثَرٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى بَعْضُهُمْ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ , عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ , عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , نَحْوَ رِوَايَةِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ , وَرَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ , هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ , عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ.
رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: پھل اور کھجور کے گابھے کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اسی طرح بعض اور لوگوں نے بھی لیث بن سعد کی روایت کی طرح بطریق: «يحيى بن سعيد عن محمد بن يحيى بن حبان عن عمه واسع بن حبان عن رافع بن خديج عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے،
۲- مالک بن انس اور کئی لوگوں نے اس حدیث کو بطریق: «يحيى بن سعيد عن محمد بن يحيى بن حبان عن رافع بن خديج عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے، ان لوگوں نے اس حدیث کی سند میں واسع بن حبان کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحدود 12 (4388)، سنن النسائی/قطع السارق 14 (4992)، سنن ابن ماجہ/الحدود 27 (2593)، (تحفة الأشراف: 3588)، وط/الحدود 11 (32)، و مسند احمد (3/463، 464) و (5/140، 142)، سنن الدارمی/الحدود 7 (2350) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2593)
   جامع الترمذي1449رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن أبي داود4388رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن ابن ماجه2593رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4964رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4965رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4966رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4967رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4968رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4969رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4970رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4971رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر والكثر الجمار
   سنن النسائى الصغرى4972رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4973رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4973رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   بلوغ المرام1058رافع بن خديج لا قطع في ثمر ولا كثر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1058  
´چوری کی حد کا بیان`
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا پھل اور درخت خرما کے گوند میں ہاتھ کاٹنے کی سزا نہیں ہے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور ابن حبان نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1058»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الحدود، باب ما لا قطع فيه، حديث:4388، والترمذي، الحدود، حديث:1449، والنسائي، قطع السارق، حديث:4963، وابن ماجه، الحدود، حديث:2593، وأحمد:3 /463، 4 /140، 142، وابن حبان (الإحسان): 6 /318، حديث:4449.»
تشریح:
اس حدیث کے ظاہری معنی و مفہوم سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ جو پھل ابھی درخت پر ہوں اور تر ہوں‘ وہ محفوظ جگہ میں ہوں یا غیر محفوظ جگہ میں، ان کی چوری میں قطع ید کی سزا نہیں ہے۔
پھر اسی پر قیاس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوشت‘ دودھ‘ مشروبات‘ روٹیاں وغیرہ کھانے کی اشیاء میں بھی قطع ید کی سزا نہیں ہے۔
لیکن جمہور نے یہ قید لگائی ہے کہ اگر یہ اشیاء غیر محفوظ ہوں تو ان کے لینے میں قطع ید نہیں ورنہ یہ چوری ہوگی اور قطع ید کی سزا بھی ہوگی۔
انھوں نے یہ قید اس حدیث اور حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کی (دو احادیث کے بعد آنے والی) حدیث میں تطبیق پیدا کرنے کی غرض سے لگائی ہے۔
اور انھوں نے کہا کہ اس حدیث کا دراصل تعلق اہل مدینہ کی اس عمومی عادت کے ساتھ ہے کہ وہ اپنے باغات کو محفوظ و مامون نہیں رکھتے تھے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1058   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4388  
´جن چیزوں کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ان کا بیان۔`
محمد بن یحییٰ بن حبان سے روایت ہے کہ ایک غلام نے ایک کھجور کے باغ سے ایک شخص کے کھجور کا پودا چرا لیا اور اسے لے جا کر اپنے مالک کے باغ میں لگا دیا، پھر پودے کا مالک اپنا پودا ڈھونڈنے نکلا تو اسے (ایک باغ میں لگا) پایا تو اس نے مروان بن حکم سے جو اس وقت مدینہ کے حاکم تھے غلام کے خلاف شکایت کی مروان نے اس غلام کو قید کر لیا اور اس کا ہاتھ کاٹنا چاہا تو غلام کا مالک رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، اور ان سے اس سلسلہ میں مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے اسے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: پھل او۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4388]
فوائد ومسائل:
1) چونکہ درخت پر لگے پھل یا کھجوروں کی گری اور اسی طرح باغ میں لگے درخت غیر محفوظ ہوتے ہیں اور اصطلاحا چوری کی حد میں نہیں آتے۔
ان چیزوں کا بغیر اجازت یا چھپ کرلے لینا بلاشبہ جرم ہے، مگر اس پر ہاتھ نہیں کاٹا جاتا بلکہ مناسب تعزیزو تنبیہ یاجرمانہ ہوگا۔

2) فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معلوم ہوجانے کے بعد ذاتی، سیاسی یا دیگر مصالح کی ترجیح کا کوئی مقام نہیں رہ جاتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4388   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.