الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
15. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ وَطْءِ الْحَبَالَى مِنَ السَّبَايَا
15. باب: حاملہ قیدی عورتوں سے جماع کرنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 1564
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن يحيى النيسابوري، حدثنا ابو عاصم النبيل، عن وهب بن خالد، قال: حدثتني ام حبيبة بنت عرباض بن سارية، ان اباها اخبرها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى ان توطا السبايا حتى يضعن ما في بطونهن "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن رويفع بن ثابت، وحديث عرباض حديث غريب، والعمل على هذا عند اهل العلم، وقال الاوزاعي: إذا اشترى الرجل الجارية من السبي وهي حامل، فقد روي عن عمر بن الخطاب، انه قال: لا توطا حامل حتى تضع، قال الاوزاعي: واما الحرائر، فقد مضت السنة فيهن بان امرن بالعدة، حدثني بذلك علي بن خشرم، قال: حدثنا عيسى بن يونس، عن الاوزاعي، بهذا الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِيلُ، عَنْ وَهْبٍ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، أَنَّ أَبَاهَا أَخْبَرَهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى أَنْ تُوطَأَ السَّبَايَا حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ، وَحَدِيثُ عِرْبَاضٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وقَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: إِذَا اشْتَرَى الرَّجُلُ الْجَارِيَةَ مِنَ السَّبْيِ وَهِيَ حَامِلٌ، فَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ قَالَ: لَا تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّى تَضَعَ، قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: وَأَمَّا الْحَرَائِرُ، فَقَدْ مَضَتِ السُّنَّةُ فِيهِنَّ بِأَنْ أُمِرْنَ بِالْعِدَّةِ، حَدَّثَنِي بِذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حاملہ) قیدی عورتوں سے جماع کرنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ اپنے پیٹ میں موجود بچوں کو جن نہ دیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عرباض رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے،
۲- اس باب میں رویفع بن ثابت رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اوزاعی کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص قیدی عورتوں میں سے لونڈی خریدے اور وہ حاملہ ہو تو اس سلسلے میں عمر بن خطاب سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حاملہ جب تک بچہ نہ جنے اس سے وطی نہیں کی جائے گی،
۴- اوزاعی کہتے ہیں: آزاد عورتوں کے سلسلے میں تو یہ سنت چلی آ رہی ہے کہ ان کو عدت گزارنے کا حکم دیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وتقدم برقم 1474 (تحفة الأشراف: 9893) (صحیح) (سند میں ”ام حبیبہ“ مجہول ہیں مگر شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنگ میں جو عورتیں گرفتار ہو جائیں گرفتاری سے ہی ان کا پچھلا نکاح ٹوٹ جاتا ہے، حمل سے ہوں تو وضع حمل کے بعد اور اگر غیر حاملہ ہوں تو ایک ماہواری کے بعد ان سے جماع کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ تقسیم کے بعد اس کے حصہ میں آئی ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر الحديث (1474) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا برقم (1191 - 1517) //
   جامع الترمذي1564عرباض بن ساريةنهى أن توطأ السبايا حتى يضعن ما في بطونهن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1564  
´حاملہ قیدی عورتوں سے جماع کرنا مکروہ ہے۔`
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حاملہ) قیدی عورتوں سے جماع کرنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ اپنے پیٹ میں موجود بچوں کو جن نہ دیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1564]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ جنگ میں جو عورتیں گرفتار ہوجائیں گرفتاری سے ہی ان کا پچھلا نکاح ٹوٹ جاتا ہے،
حمل سے ہوں تو وضع حمل کے بعد اور اگر غیر حاملہ ہوں تو ایک ماہواری کے بعد ان سے جماع کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ تقسیم کے بعد اس کے حصہ میں آئی ہوں۔

نوٹ:
(سند میں ام حبیبہ مجہول ہیں مگرشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1564   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.