الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
46. باب مَا جَاءَ فِي السَّاعَةِ الَّتِي يُسْتَحَبُّ فِيهَا الْقِتَالُ
46. باب: جہاد کے مستحب اوقات کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1612
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن النعمان بن مقرن، قال: " غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم، فكان إذا طلع الفجر، امسك حتى تطلع الشمس، فإذا طلعت، قاتل، فإذا انتصف النهار، امسك حتى تزول الشمس، فإذا زالت الشمس، قاتل حتى العصر، ثم امسك حتى يصلي العصر، ثم يقاتل، قال: وكان يقال: عند ذلك تهيج رياح النصر، ويدعو المؤمنون لجيوشهم في صلاتهم "، قال ابو عيسى: وقد روي هذا الحديث عن النعمان بن مقرن بإسناد اوصل من هذا، وقتادة لم يدرك النعمان بن مقرن، ومات النعمان بن مقرن في خلافة عمر بن الخطاب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ، قَالَ: " غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، أَمْسَكَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ، قَاتَلَ، فَإِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ، أَمْسَكَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ، فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، قَاتَلَ حَتَّى الْعَصْرِ، ثُمَّ أَمْسَكَ حَتَّى يُصَلِّيَ الْعَصْرَ، ثُمَّ يُقَاتِلُ، قَالَ: وَكَانَ يُقَالُ: عِنْدَ ذَلِكَ تَهِيجُ رِيَاحُ النَّصْرِ، وَيَدْعُو الْمُؤْمِنُونَ لِجُيُوشِهِمْ فِي صَلَاتِهِمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ بِإِسْنَادٍ أَوْصَلَ مِنْ هَذَا، وَقَتَادَةُ لَمْ يُدْرِكْ النُّعْمَانَ بْنَ مُقَرِّنٍ، وَمَاتَ النُّعْمَانُ بْنُ مُقَرِّنٍ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ.
نعمان بن مقرن رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کیا، جب فجر طلوع ہوتی تو آپ (قتال سے) ٹھہر جاتے یہاں تک کہ سورج نکل جاتا، جب سورج نکل جاتا تو آپ جہاد میں لگ جاتے، پھر جب دوپہر ہوتی آپ رک جاتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا، جب سورج ڈھل جاتا تو آپ عصر تک جہاد کرتے، پھر ٹھہر جاتے یہاں تک کہ عصر پڑھ لیتے، پھر جہاد (شروع) کرتے۔ کہا جاتا تھا کہ اس وقت نصرت الٰہی کی ہوا چلتی ہے اور مومن اپنے مجاہدین کے لیے نماز میں دعائیں کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
نعمان بن مقرن رضی الله عنہ سے یہ حدیث دوسری سند سے بھی آئی ہے جو موصول ہے، قتادہ کی ملاقات نعمان سے نہیں ہے، نعمان بن مقرن کی وفات عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے دورِ خلافت میں ہوئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر الحدیث الآتي (تحفة الأشراف: 11649)، (ضعیف الإسناد) (قتادہ کی نعمان بن مقرن رضی الله عنہ سے لقاء نہیں اس لیے اس سند میں انقطاع ہے، اگلی سند سے یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (3934 / التحقيق الثاني)

قال الشيخ زبير على زئي: (1612) إسناده ضعيف
قتاده مدلس وعنعن (تقدم: 30) والحديث الأتي (الأصل: 1613) يغني عنه
   جامع الترمذي1613نعمان بن مقرنإذا لم يقاتل أول النهار انتظر حتى تزول الشمس وتهب الرياح وينزل النصر
   جامع الترمذي1612نعمان بن مقرنإذا طلع الفجر أمسك حتى تطلع الشمس فإذا طلعت قاتل فإذا انتصف النهار أمسك حتى تزول الشمس فإذا زالت الشمس قاتل حتى العصر ثم أمسك حتى يصلي العصر ثم يقاتل قال وكان يقال عند ذلك تهيج رياح النصر
   بلوغ المرام1091نعمان بن مقرنإذا لم يقاتل اول النهار اخر القتال حتى تزول الشمس وتهب الرياح وينزل النصر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1091  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا معقل سے روایت ہے کہ سیدنا نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لڑائیوں میں شریک ہوتا رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب دن کے آغاز میں لڑائی شروع نہ کرتے تو پھر زوال آفتاب کے بعد لڑائی شروع کرتے۔ موافق ہوائیں چلتی تھیں اور مدد کرتی تھیں۔ اسے احمد اور تینوں نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور اس کی اصل بخاری میں ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1091»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في أي وقت يستحب اللقاء، حديث:2655، والترمذي، السير، حديث:1612، 1613، والحاكم:2 /116، وأحمد:5 /444، 445، والنسائي في الكبرٰي:5 /191، حديث:8637، والبخاري، الجزية والموادعة، حديث:3160.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنگ کا آغاز علی الصبح کرنا چاہیے، اگر کچھ دیر ہو جائے تو پھر سورج ڈھلنے کا انتظار کرنا چاہیے، لیکن یہ اس وقت ہے جب لڑائی کا آغاز مسلمانوں کی طرف سے ہونا ہو۔
راویٔ حدیث:
«حضرت نعمان بن مقرِّن رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ مزن قبیلے کی طرف نسبت کی وجہ سے مزنی کہلائے۔
سیدنا صدیق و فاروق رضی اللہ عنہما کے عہد خلافت میں لشکر کے امیروں میں ایک یہ بھی ہوتے تھے۔
انھوں نے اپنے سات دوسرے بھائیوں کے ساتھ ہجرت کی۔
اصبہان کے فاتح ہیں۔
۲۱ ہجری میں نہاوند کے معرکہ میں شہید ہوئے۔
(مقرن کے را پر تشدید اور کسرہ ہے۔
محدث کے وزن پر۔
)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1091   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1612  
´جہاد کے مستحب اوقات کا بیان۔`
نعمان بن مقرن رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کیا، جب فجر طلوع ہوتی تو آپ (قتال سے) ٹھہر جاتے یہاں تک کہ سورج نکل جاتا، جب سورج نکل جاتا تو آپ جہاد میں لگ جاتے، پھر جب دوپہر ہوتی آپ رک جاتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا، جب سورج ڈھل جاتا تو آپ عصر تک جہاد کرتے، پھر ٹھہر جاتے یہاں تک کہ عصر پڑھ لیتے، پھر جہاد (شروع) کرتے۔ کہا جاتا تھا کہ اس وقت نصرت الٰہی کی ہوا چلتی ہے اور مومن اپنے مجاہدین کے لیے نماز میں دعائیں کرتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1612]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(قتادہ کی نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ سے لقاء نہیں اس لیے اس سند میں انقطاع ہے،
اگلی سند سے یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1612   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.