حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبيد الله، نحوه بمعناه إلا انه قال: قال عمر بن عبد العزيز: " هذا حد ما بين الذرية والمقاتلة "، ولم يذكر انه كتب " ان يفرض "، قال ابو عيسى: حديث إسحاق بن يوسف، حديث حسن صحيح غريب من حديث سفيان الثوري.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ: " هَذَا حَدُّ مَا بَيْنَ الذُّرِّيَّةِ وَالْمُقَاتِلَةِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ أَنَّهُ كَتَبَ " أَنْ يُفْرَضَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ إِسْحَاق بْنِ يُوسُفَ، حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ.
اس سند سے عمر سے اسی جیسی اسی معنی کی حدیث مروی ہے اور اس میں ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے کہا: یہ چھوٹے اور لڑنے والے کے درمیان حد ہے، انہوں نے یہ نہیں بیان کیا کہ عمر بن عبدالعزیز نے مال غنیمت میں سے حصہ متعین کرنے کا فرمان جاری کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اسحاق بن یوسف کی حدیث جو سفیان ثوری کی روایت سے آئی ہے، وہ حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 7903) (صحیح)»