الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
38. باب مَا جَاءَ فِي تَرْقِيعِ الثَّوْبِ
38. باب: کپڑے میں پیوند لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1780
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا سعيد بن محمد الوراق، وابو يحيى الحماني، قالا: حدثنا صالح بن حسان، عن عروة، عن عائشة قالت: " قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اردت اللحوق بي فليكفك من الدنيا كزاد الراكب وإياك ومجالسة الاغنياء ولا تستخلقي ثوبا حتى ترقعيه "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث صالح بن حسان قال: وسمعت محمدا يقول: صالح بن حسان منكر الحديث، وصالح بن ابي حسان الذي روى عنه ابن ابي ذئب ثقة، قال ابو عيسى: ومعنى قوله وإياك ومجالسة الاغنياء على نحو ما روي عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: "حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَرَّاقُ، وَأَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيّ، قَالَا: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: " قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَدْتِ اللُّحُوقَ بِي فَلْيَكْفِكِ مِنَ الدُّنْيَا كَزَادِ الرَّاكِبِ وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَاءِ وَلَا تَسْتَخْلِقِي ثَوْبًا حَتَّى تُرَقِّعِيهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ صَالِحِ بْنِ حَسَّانَ قَالَ: وَسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ، وَصَالِحُ بْنُ أَبِي حَسَّانَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ثِقَةٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَاءِ عَلَى نَحْوِ مَا رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: "
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اگر تم (آخرت میں) مجھ سے ملنا چاہتی ہو تو دنیا سے مسافر کے سامان سفر کے برابر حاصل کرنے پر اکتفا کرو، مالداروں کی صحبت سے بچو اور کسی کپڑے کو اس وقت تک پرانا نہ سمجھ یہاں تک کہ اس میں پیوند لگا لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف صالح بن حسان کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: صالح بن حسان منکر حدیث ہیں اور صالح بن ابی حسان جن سے ابن ابی ذئب نے روایت کی ہے وہ ثقہ ہیں،
۴-

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16347) (ضعیف جداً) (سند میں ”صالح بن حسان“ متروک ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1294)، التعليق الرغيب (4 / 98)، المشكاة (4344 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1288) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1780) إسناده ضعيف جدًا
صالح بن حسان: متروك (تق: 2849)
   جامع الترمذي1780عائشة بنت عبد اللهإذا أردت اللحوق بي فليكفك من الدنيا كزاد الراكب إياك ومجالسة الأغنياء لا تستخلقي ثوبا حتى ترقعيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1780  
´کپڑے میں پیوند لگانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اگر تم (آخرت میں) مجھ سے ملنا چاہتی ہو تو دنیا سے مسافر کے سامان سفر کے برابر حاصل کرنے پر اکتفا کرو، مالداروں کی صحبت سے بچو اور کسی کپڑے کو اس وقت تک پرانا نہ سمجھ یہاں تک کہ اس میں پیوند لگا لو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1780]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں صالح بن حسان متروک ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1780   

حدیث نمبر: 1780M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
من راى من فضل عليه في الخلق والرزق فلينظر إلى من هو اسفل منه ممن فضل هو عليه، فإنه اجدر ان لا يزدري نعمة الله عليه " ويروى عن عون بن عبد الله بن عتبة قال: " صحبت الاغنياء فلم ار احدا اكبرهما مني ارى دابة خيرا من دابتي وثوبا خيرا من ثوبي، وصحبت الفقراء فاسترحت ".مَنْ رَأَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْخَلْقِ وَالرِّزْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ هُوَ عَلَيْهِ، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا يَزْدَرِيَ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ " وَيُرْوَى عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ: " صَحِبْتُ الْأَغْنِيَاءَ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا أَكْبَرَهَمًّا مِنِّي أَرَى دَابَّةً خَيْرًا مِنْ دَابَّتِي وَثَوْبًا خَيْرًا مِنْ ثَوْبِي، وَصَحِبْتُ الْفُقَرَاءَ فَاسْتَرَحْتُ ".
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان «إياك ومجالسة الأغيناء» کا مطلب اسی طرح ہے جیسا کہ ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس آدمی کو دیکھے جس کو صورت اور رزق میں اس پر فضیلت دی گئی ہو، تو اسے چاہیئے کہ اپنے سے کم تر کو دیکھے جس کے اوپر اس کو فضیلت دی گئی ہے، کیونکہ اس کے لیے مناسب ہے کہ اپنے اوپر کی گئی اللہ کی نعمت کی تحقیر نہ کرے،
۴- عون بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں: میں مالداروں کے ساتھ رہا تو اپنے سے زیادہ کسی کو غمزدہ نہیں دیکھا، کیونکہ میں اپنے سے بہتر سواری اور اپنے سے بہتر کپڑا دیکھتا تھا اور جب میں غریبوں کے ساتھ رہا تو میں نے راحت محسوس کی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الترجل 12 (4191)، سنن ابن ماجہ/اللباس 36 (3631)، (تحفة الأشراف: 18011) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1294)، التعليق الرغيب (4 / 98)، المشكاة (4344 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1288) //


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.