الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
35. باب مَا جَاءَ فِي الشُّكْرِ لِمَنْ أَحْسَنَ إِلَيْكَ
35. باب: محسن کا شکر یہ ادا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1954
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، حدثنا الربيع بن مسلم، حدثنا محمد بن زياد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لا يشكر الناس لا يشكر الله "، قال: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ لَا يَشْكُرُ اللَّهَ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں کا شکر یہ ادا نہ کرے وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کرے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 12 (4811) (تحفة الأشراف: 14368)، و مسند احمد (2/295، 303، 461) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جو اللہ کے بندوں کا ان کے توسط سے ملنے والی کسی نعمت پر شکر گزار نہ ہو حالانکہ اللہ نے اس کا حکم دیا ہے تو ایسے شخص سے یہ کیسے امید کی جا سکتی ہے کہ وہ اللہ کا شکر گزار بندہ ہو گا؟ یا اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بندہ کا شکر اس احسان پر جو اللہ نے اس پر کیا ہے نہیں قبول کرے گا، جب تک کہ بندہ لوگوں کے احسان کا شکر ادا نہ کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3025)، الصحيحة (417)، التعليق الرغيب (2 / 56)
   جامع الترمذي1954عبد الرحمن بن صخرمن لا يشكر الناس لا يشكر الله
   سنن أبي داود4811عبد الرحمن بن صخرلا يشكر الله من لا يشكر الناس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1954  
´محسن کا شکر یہ ادا کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں کا شکر یہ ادا نہ کرے وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کرے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1954]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو اللہ کے بندوں کا ان کے توسط سے ملنے والی کسی نعمت پرشکر گزار نہ ہو حالانکہ اللہ نے اس کا حکم دیا ہے تو ایسے شخص سے یہ کیسے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ اللہ کا شکر گزار بندہ ہوگا؟ یا اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بندہ کا شکر اس احسان پر جو اللہ نے اس پر کیا ہے نہیں قبول کرے گا،
جب تک کہ بندہ لوگوں کے احسان کا شکر ادا نہ کرے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1954   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4811  
´نیکی و احسان کا شکریہ ادا کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4811]
فوائد ومسائل:
لوگوں کے اچھے معاملے اور احسان پر شکریے کا اظہار انسا ن کے صاحبِ خلق ہونے کی دلیل ہو تا ہے۔
جبکہ اللہ عزوجل کا شکر عبادت اور عبودیت کا حصہ ہے۔
لوگ جو آپ کے ساتھ احسان کرتے ہیں، وہ دراصل اللہ عزوجل کے تصرف سے ہی کرتے ہیں، لہذا حقیقی شکر گزاری تو رب تعالی ہی کا حق ہے۔
تاہم بالطبع لوگوں سے احسان مندی کا اظہار بھی لازمی طور پر مشروع اور مسنون ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4811   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.