الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters On Inheritance
16. باب لاَ يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ
16. باب: دو مذہب کے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے۔
حدیث نمبر: 2108
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا حصين بن نمير، عن ابن ابي ليلى، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يتوارث اهل ملتين "، قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه من حديث جابر إلا من حديث ابن ابي ليلى.حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ جَابِرٍ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو مختلف مذہب کے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ہم اس حدیث کو صرف ابن ابی لیلیٰ کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ جابر رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2938) (صحیح) (سند میں محمد بن أبی لیلیٰ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: دو مختلف ملت و مذہب سے مراد بعض لوگوں نے کفر و اسلام کو لیا ہے، اور بعض نے اسے عام رکھا ہے، ایسی صورت میں عیسائی یہودی کا اور یہودی عیسائی کا وارث نہیں ہو گا، پہلا ہی قول راجح ہے کیونکہ کفر کی ساری ملتیں «ملة واحدة» ایک ہی ملت ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2731)
   جامع الترمذي2108جابر بن عبد اللهلا يتوارث أهل ملتين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2108  
´دو مذہب کے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو مختلف مذہب کے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2108]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دومختلف ملت ومذہب سے مراد بعض لوگوں نے کفر و اسلام کو لیا ہے،
اور بعض نے اسے عام رکھا ہے،
ایسی صورت میں عیسائی یہودی کا اوریہودی عیسائی کا وارث نہیں ہوگا،
پہلا ہی قول راجح ہے کیوں کہ کفر کی ساری ملتیں ملة واحدة ایک ہی ملت ہیں۔

نوٹ:
(سند میں محمد بن أبی لیلیٰ ضعیف راوی ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2108   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.