الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تقدیر کے احکام و مسائل
Chapters On Al-Qadar
10. باب مَا جَاءَ فِي الإِيمَانِ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ
10. باب: اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2145
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، عن منصور، عن ربعي بن حراش، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يؤمن عبد حتى يؤمن باربع: يشهد ان لا إله إلا الله واني محمد رسول الله بعثني بالحق، ويؤمن بالموت، وبالبعث بعد الموت، ويؤمن بالقدر ".حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُؤْمِنَ بِأَرْبَعٍ: يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ بَعَثَنِي بِالْحَقِّ، وَيُؤْمِنُ بِالْمَوْتِ، وَبِالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ، وَيُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ ".
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ چار چیزوں پر ایمان لائے بغیر مومن نہیں ہو سکتا: (۱) گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، اس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے، (۲) موت پر ایمان لائے، (۳) مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر ایمان لائے، (۴) تقدیر پر ایمان لائے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 10 (81) (تحفة الأشراف: 10089) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (81)

قال الشيخ زبير على زئي: (2145) إسناده ضعيف / جه 81
السند ظاهره الصحة لكن رواه الترمذي والطيالسي (106) وأحمد (133/1) وغيرھم عن ربعي عن رجل عن على رضى الله عنه نحوه والرجل مجھول فالسند معلول وھو من المزيد فى متصل الأسايند و لبعض الحديث شواھد كثيرة صحيحة و أثر وكيع صحيح عنه ولم يذكر من بلّغه به وحديث ابن أبى عاصم (السنة: 134، وسنده حسن) يغني عنه
   جامع الترمذي2145علي بن أبي طالبلا يؤمن عبد حتى يؤمن بأربع يشهد أن لا إله إلا الله وأني محمد رسول الله بعثني بالحق ويؤمن بالموت وبالبعث بعد الموت ويؤمن بالقدر
   سنن ابن ماجه81علي بن أبي طالبلا يؤمن عبد حتى يؤمن بأربع بالله وحده لا شريك له وأني رسول الله وبالبعث بعد الموت والقدر
   مشكوة المصابيح104علي بن أبي طالبلا يؤمن عبد حتى يؤمن باربع: يشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله بعثني بالحق ويؤمن بالموت والبعث بعد الموت ويؤمن بالقدر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 104  
´ایمان کی کچھ علامات`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُؤْمِنَ بِأَرْبَعٍ: يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ بَعَثَنِي بِالْحَقِّ وَيُؤْمِنُ بِالْمَوْتِ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَيُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ ". رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه . . .»
. . . سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ ایماندار نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ ان چار باتوں پر ایمان لے آئے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں مجھ کو اللہ نے حق کے ساتھ بھیجا ہے، موت اور مرنے کے بعد زندہ ہونے کو، اور تقدیر پر ایمان لانا۔ اس حدیث کو ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے یعنی ان چاروں پر ایمان لانے سے ایمان کامل کا درجہ حاصل کرے گا۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 104]

تخریج:
[سنن ترمذي 2145]،
[سنن ابن ماجه 81]

تحقیق الحدیث:
یہ روایت معلول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔
● اسے ابن حبان [الاحسان: 178] حاکم [1؍33] اور ذہبی نے صحیح کہا ہے، لیکن اس کی سند معلول ہے۔
ربعی بن حراش رحمہ اللہ اگرچہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے شاگرد تھے، لیکن انہوں نے یہ روایت «عن رجل عن علي» کی سند سے بیان کی ہے۔ دیکھئے: [سنن الترمذي: 2/2148، مسند ابي داود الطيالسي: 106، مسند أحمد 133/1 ح 1112، مسند عبد بن حميد: 75، شرح السنة للبغوي 122/1 ح 66، كتاب القدر للفريابي: 192، 193، كتاب القدر للبيهقي: 194، 193]
● المزید فی متصل الاسانید کا مسئلہ ہے کہ اگر ایک روایت میں راوی کا اضافہ ہو اور دوسری میں وہ راوی موجود نہ ہو تو اسی اضافے کا اعتبار ہے الا یہ کہ اضافے کے بغیر والی روایت میں راوی کی اپنے استاد سے سماع کی تصریح ہو۔ دیکھئے: [مقدمة ابن الصلاح ص 290 نوع 37]
● روایت مذکورہ میں ربعی بن حراش نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سماع کی تصریح نہیں کی، لہٰذا زائد راوی ( «رجل من بني اسد») کے اضافے کا ہی اعتبار ہے، امام دارقطنی نے بھی اسی اضافے کو صواب (صحیح) قرار دیا ہے۔ دیکھئے: [العلل للدارقطني ج3 ص196، 197 س: 357]
● اور یہ رجل مجہول ہے۔
● المزید فی متصل الاسانید کے بنیادی اصول حدیث کی رو سے امام ترمذی و حافظ مقدسی صاحب المختارۃ کا قول مرجوح و غیر صواب ہے۔
● اس حدیث کے معنوی شواہد ہیں، لیکن اس روایت میں «أني رسول الله» کے الفاظ کا کوئی شاہد نہیں ملا۔ «والله اعلم»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 104   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث81  
´قضا و قدر (تقدیر) کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص چار چیزوں پر ایمان لائے بغیر مومن نہیں ہو سکتا: اللہ واحد پر جس کا کوئی شریک نہیں، میرے اللہ کے رسول ہونے پر، مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر، اور تقدیر پر۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 81]
اردو حاشہ:
اس حدیث میں ایمان کے بنیادی مسائل کا ذکر ہے، جن میں تقدیر پر ایمان بھی شامل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 81   

حدیث نمبر: 2145M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا النضر بن شميل، عن شعبة، نحوه، إلا انه قال: ربعي، عن رجل، عن علي، قال ابو عيسى: حديث ابي داود، عن شعبة عندي اصح من حديث النضر، وهكذا روى غير واحد، عن منصور، عن ربعي، عن علي، حدثنا الجارود، قال: سمعت وكيعا، يقول: بلغنا ان ربعيا لم يكذب في الإسلام كذبة.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، عَنْ شُعْبَةَ، نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: رِبْعِيٌّ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ النَّضْرِ، وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْجَارُودُ، قَال: سَمِعْتُ وَكِيعًا، يَقُولُ: بَلَغَنَا أَنَّ رِبْعِيًّا لَمْ يَكْذِبْ فِي الْإِسْلَامِ كِذْبَةً.
اس سند سے بھی علی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اس میں سند یوں بیان کیا ہے «ربعي عن رجل» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوداؤد کی شعبہ سے مروی حدیث میرے نزدیک نضر کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، اسی طرح کئی لوگوں نے «عن منصور عن ربعي عن علي» کی سند سے روایت کی ہے،
۲- وکیع کہتے ہیں: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ ربعی بن خراش نے اسلام میں ایک بار بھی جھوٹ نہیں بولا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی نضر بن شمیل نے ربعی اور علی کے درمیان «عن رجل» کا اضافہ کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (81)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.