الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
67. باب مِنْهُ
67. باب: آدمی کو اپنے سے کسی مصیبت میں نہیں پڑنا چاہئے۔
حدیث نمبر: 2254
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن الحسن، عن جندب، عن حذيفة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ينبغي للمؤمن ان يذل نفسه "، قالوا: وكيف يذل نفسه؟ قال: " يتعرض من البلاء لما لا يطيق "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ جُنْدَبٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يُذِلَّ نَفْسَهُ "، قَالُوا: وَكَيْفَ يُذِلُّ نَفْسَهُ؟ قَالَ: " يَتَعَرَّضُ مِنَ الْبَلَاءِ لِمَا لَا يُطِيقُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے نفس کو ذلیل کرے، صحابہ نے عرض کیا: اپنے نفس کو کیسے ذلیل کرے گا؟ آپ نے فرمایا: اپنے آپ کو ایسی مصیبت سے دو چار کرے جسے جھیلنے کی وہ طاقت نہ رکھتا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 21 (4016) (تحفة الأشراف: 3305)، و مسند احمد (5/405) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4016)

قال الشيخ زبير على زئي: (2254) إسناده ضعيف / جه 4016
علي بن زيد جدعان: ضعيف (تقدم: 589) وللحديث شاهد ضعيف عند الطبراني فى الكبير (408/12،409 ح 13507)
   جامع الترمذي2254جندب بن عبد اللهلا ينبغي للمؤمن أن يذل نفسه قالوا وكيف يذل نفسه قال يتعرض من البلاء لما لا يطيق
   سنن ابن ماجه4016جندب بن عبد اللهلا ينبغي للمؤمن أن يذل نفسه قالوا وكيف يذل نفسه قال يتعرض من البلاء لما لا يطيقه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4016  
´اللہ تعالیٰ کا ارشاد: مومنوں اپنی جانیں بچاؤ۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے آپ کو رسوا و ذلیل کرے، لوگوں نے عرض کیا: اپنے آپ کو کیسے رسوا و ذلیل کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسی مصیبت کا سامنا کرے گا، جس کی اس میں طاقت نہ ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4016]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہےجبکہ دیگر محققین سے اسے شواہد کی بنا پر حسن قراردیا ہے۔
شیخ البانی نے مذکورہ حدیث پر تفصیلاً بحث کرتے ہوئے اسے حسن قراردیا ہے اور انھی کی رائےاقرب الی الصلوب معلوم ہوتی ہے۔
والله اعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحيحة للألباني، رقم: 613)
بنا بریں ایسی ذمہ داری اٹھانے والے کو قصور وار سمجھتے ہیں اس طرح اس کی عزت خوامخواہ کم ہوجاتی ہے۔

(2)
بعض علماء مسجد ومدرسہ یا انجمن کے انتظامی معاملات اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں حالانکہ ان میں علمی صلاحیت تو ہوتی ہے، انتظامی صلاحیت نہیں ہوتی۔
بعض اوقات خود مسجد یا مدرسہ کے متعلقین یہ تصور کرلیتے ہیں کہ فلاں صاحب بڑے عالم ہیں۔
لہٰذا انتظام اچھے طریقے سے چلائیں گے۔
اس صورت میں ایسی ذمہ داری نہیں اٹھانی چاہیے جس کے بارے میں یقین ہوکہ اسے نبھانا مشکل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4016   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.