الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
حدیث نمبر: 2497
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن الحارث بن سويد، حدثنا عبد الله بن مسعود بحديثين: احدهما عن نفسه، والآخر عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال عبد الله: " إن المؤمن يرى ذنوبه كانه في اصل جبل يخاف ان يقع عليه، وإن الفاجر يرى ذنوبه كذباب وقع على انفه " , قال به هكذا فطار.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ بِحَدِيثَيْنِ: أَحَدِهِمَا عَنْ نَفْسِهِ، وَالْآخَرِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: " إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَأَنَّهُ فِي أَصْلِ جَبَلٍ يَخَافُ أَنْ يَقَعَ عَلَيْهِ، وَإِنَّ الْفَاجِرَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَذُبَابٍ وَقَعَ عَلَى أَنْفِهِ " , قَالَ بِهِ هَكَذَا فَطَارَ.
حارث بن سوید کہتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے دو حدیثیں بیان کیں، ایک اپنی طرف سے اور دوسری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے (یعنی ایک موقوف اور دوسری مرفوع) عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: مومن اپنے گناہ کو ایسا دیکھتا ہے گویا وہ پہاڑ کی جڑ میں ہے۔ ڈرتا ہے کہ اس پر وہ گر نہ پڑے ۱؎، اور فاجر اپنے گناہ کو ایک مکھی کے مانند دیکھتا ہے جو اس کی ناک پر بیٹھی ہوئی ہے، اس نے ہاتھ سے اشارہ کیا اور وہ اڑ گئی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 4 (6308)، صحیح مسلم/التوبة 1 (2744) (تحفة الأشراف: 9190) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے عذاب الٰہی کا پہاڑ اپنے سامنے نظر آتا ہے۔
۲؎: یعنی ایک فاجر شخص اپنے گناہ کے سلسلہ میں بےخوف ہوتا ہے اور اس کی نگاہ میں اس گناہ کی کوئی اہمیت نہیں، نہ ہی اسے اس پر کوئی افسوس ہوتا ہے بلکہ اس کی حیثیت اس مکھی کی طرح ہے جو ناک پر بیٹھی ہو اور ہاتھ کے اشارہ سے بھاگ جائے، اسی طرح اس کے عقل و فہم میں اس گناہ کا کوئی تصور باقی نہیں رہتا یہ ابن مسعود کی موقوف روایت ہے، (مرفوع کا ذکر آگے ہے)۔

قال الشيخ الألباني: **
   جامع الترمذي2497عبد الله بن مسعودالمؤمن يرى ذنوبه كأنه في أصل جبل يخاف أن يقع عليه وإن الفاجر يرى ذنوبه كذباب وقع على أنفه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2497  
´باب:۔۔۔`
حارث بن سوید کہتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے دو حدیثیں بیان کیں، ایک اپنی طرف سے اور دوسری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے (یعنی ایک موقوف اور دوسری مرفوع) عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: مومن اپنے گناہ کو ایسا دیکھتا ہے گویا وہ پہاڑ کی جڑ میں ہے۔ ڈرتا ہے کہ اس پر وہ گر نہ پڑے ۱؎، اور فاجر اپنے گناہ کو ایک مکھی کے مانند دیکھتا ہے جو اس کی ناک پر بیٹھی ہوئی ہے، اس نے ہاتھ سے اشارہ کیا اور وہ اڑ گئی ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2497]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اسے عذاب الٰہی کا پہاڑ اپنے سامنے نظر آتا ہے۔

2؎:
یعنی ایک فاجر شخص اپنے گناہ کے سلسلہ میں بے خوف ہوتا ہے اور اس کی نگاہ میں اس گناہ کی کوئی اہمیت نہیں،
نہ ہی اسے اس پر کوئی افسوس ہوتا ہے بلکہ اس کی حیثیت اس مکھی کی طرح ہے جوناک پر بیٹھی ہو اور ہاتھ کے اشارہ سے بھاگ جائے،
اسی طرح اس کے عقل و فہم میں اس گناہ کا کوئی تصور باقی نہیں رہتا یہ ابن مسعودکی موقوف روایت ہے،
(مرفوع کا ذکر آگے ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2497   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.