الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
11. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ كِتَابَةِ الْعِلْمِ
11. باب: (ابتدائے اسلام میں) احادیث لکھنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا سفيان بن عيينة، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، قال: " استاذنا النبي صلى الله عليه وسلم في الكتابة فلم ياذن لنا " , قال ابو عيسى: وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه ايضا عن زيد بن اسلم، رواه همام , عن زيد بن اسلم.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: " اسْتَأْذَنَّا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكِتَابَةِ فَلَمْ يَأْذَنْ لَنَا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، رَوَاهُ هَمَّامٌ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے (ابتداء اسلام میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے علم (حدیث) لکھ لینے کی اجازت طلب کی تو آپ نے ہمیں لکھنے کی اجازت نہ دی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی زید بن اسلم کے واسطہ سے آئی ہے، اور اسے ہمام نے زید بن اسلم سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 16 (3004) (بلفظ ”لاتکتبوا عني، ومن کتب عني غیر القرآن فلیمحہ“) (تحفة الأشراف: 4167) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کی وجہ یہ ہے کہ شروع اسلام میں یہ حکم تھا: «لا تكتبوا عني ومن كتب عني غير القرآن فليمحه وحدثوا عني ولا حرج» (صحیح مسلم) یعنی قرآن کے علاوہ میری کوئی بات نہ لکھو، اور اگر کسی نے قرآن کے علاوہ کچھ لکھ لیا ہے تو اسے مٹا دے، البتہ میری حدیثوں کے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، پھر بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرمان: «بلغوا عني ولو آية» کے ذریعہ اس کی اجازت بھی دے دی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
   جامع الترمذي2665سعد بن مالكاستأذنا النبي في الكتابة فلم يأذن لنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2665  
´(ابتدائے اسلام میں) احادیث لکھنے کی کراہت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے (ابتداء اسلام میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے علم (حدیث) لکھ لینے کی اجازت طلب کی تو آپ نے ہمیں لکھنے کی اجازت نہ دی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2665]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کی وجہ یہ ہے کہ شروع اسلام میں یہ حکم تھا: (لَا تَكْتُبُوا عَنِّي وَمَنْ كَتَبَ عَنِّي غَيْرَ الْقُرْآن فَلْيَمْحُهُ وَحَدِّثُوا عَنِّي وَلَا حَرَج (صحیح مسلم) یعنی قرآن کے علاوہ میری کوئی بات نہ لکھو،
اور اگر کسی نے قرآن کے علاوہ کچھ لکھ لیا ہے تو اسے مٹا دے،
البتہ میری حدیثوں کے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،
پھر بعد میں آپ ﷺ نے اپنے فرمان: (بَلِّغُوْا عَنِّي وَلَوْ آيَة) کے ذریعہ اس کی اجازت بھی دے دی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2665   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.