الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
19. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْفِقْهِ عَلَى الْعِبَادَةِ
19. باب: عبادت پر علم و فقہ کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2687
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عمر بن الوليد الكندي، حدثنا عبد الله بن نمير، عن إبراهيم بن الفضل، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الكلمة الحكمة ضالة المؤمن فحيث وجدها فهو احق بها " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وإبراهيم بن الفضل المدني المخزومي يضعف في الحديث من قبل حفظه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْمُؤْمِنِ فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الْمَدَنِيُّ الْمَخْزُومِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکمت کی بات مومن کی گمشدہ چیز ہے جہاں کہیں بھی اسے پائے وہ اسے حاصل کر لینے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۳- ابراہیم بن فضل مدنی مخزومی حدیث بیان کرنے میں حفظ کے تعلق سے کمزور مانے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 15 (4169) (تحفة الأشراف: 12940) (ضعیف جدا) (سند میں ابراہیم بن الفضل المخزومی متروک راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا (216) // كذا الأصل والصواب: أنه رقم " مشكاة المصابيح " وهو في " ضعيف الجامع الصغير " برقم (4302) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2687) إسناده ضعيف جدًا /جه 4169
إبراهيم بن الفضل: متروك (تق: 228)
   جامع الترمذي2687عبد الرحمن بن صخرالكلمة الحكمة ضالة المؤمن فحيث وجدها فهو أحق بها
   سنن ابن ماجه4169عبد الرحمن بن صخرالكلمة الحكمة ضالة المؤمن حيثما وجدها فهو أحق بها
   مشكوة المصابيح216عبد الرحمن بن صخرالكلمة الحكمة ضالة الحكيم فحيث وجدها فهو احق بها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 216  
´اہل علم کی فضیلت`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْحَكِيمِ فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الرَّاوِي يضعف فِي الحَدِيث . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکمت اور فائدہ دینے والی بات حکیم اور دانا کی کھوئی ہوئی دولت ہے جہاں پائے وہی اس کے لینے کا زیادہ حقدار ہے۔ اس حدیث کوترمذی نے روایت کیا اور اس کو غریب بتایا۔ اور ابراہیم کو حدیث میں ضعیف بتایا گیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 216]

تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند سخت ضعیف ہے۔
اس روایت کے راوی ابراہیم بن الفضل المخزومی، ابواسحاق المدنی کے بارے میں:
امام بخاری نے فرمایا:
«منكر الحديث»
وہ منکر حدیثیں بیان کرتا تھا۔ [كتاب الضعفاء مع تحفة الاقوياء ص1۔ ت6]
یہ جرح امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک شدید جرح تھی۔
دوسرے محدثین نے بھی اس راوی پر اسی طرح اور اسی مفہوم کی جرحیں کی ہیں۔
اور حافظ ابن حجر نے بطور خلاصہ فرمایا:
«متروك» وہ متروک ہے۔ [تقريب التهذيب: 228]
◄ جمہور محدثین کے نزدیک مجروح راوی کا منکر الحدیث یا متروک ہونا ثابت ہو جائے تو وہ سخت ضعیف ہوتا ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 216   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2687  
´عبادت پر علم و فقہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکمت کی بات مومن کی گمشدہ چیز ہے جہاں کہیں بھی اسے پائے وہ اسے حاصل کر لینے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2687]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابرہیم بن الفضل المخزومی متروک راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2687   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.