الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
3. باب: سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2969
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ذر، عن يسيع الكندي، عن النعمان بن بشير، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله:" وقال ربكم ادعوني استجب لكم سورة غافر آية 60"، قال:" الدعاء هو العبادة"، وقرا وقال ربكم ادعوني استجب لكم إلى قوله: داخرين سورة غافر آية 60"، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ يُسَيِّعٍ الْكِنْدِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ:" وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ سورة غافر آية 60"، قَالَ:" الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ"، وَقَرَأَ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِلَى قَوْلِهِ: دَاخِرِينَ سورة غافر آية 60"، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم» اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا، یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے اعراض کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں پہنچ جائیں گے (غافر: ۶۰)، کی تفسیر میں فرمایا کہ دعا ہی عبادت ہے۔ پھر آپ نے سورۃ مومن کی آیت «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم» سے «داخرين» ۱؎ تک پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسے منصور نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 358 (1479)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 1 (3828) (تحفة الأشراف: 11643)، و مسند احمد (4/271، 276)، ویأتي برقم 3247) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3828)
   جامع الترمذي3247نعمان بن بشيرالدعاء هو العبادة ثم قرأ وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين
   جامع الترمذي3372نعمان بن بشيرالدعاء هو العبادة ثم قرأ وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين
   جامع الترمذي2969نعمان بن بشيرالدعاء هو العبادة
   سنن أبي داود1479نعمان بن بشيرالدعاء هو العبادة قال ربكم ادعوني أستجب لكم
   سنن ابن ماجه3828نعمان بن بشيرالدعاء هو العبادة ثم قرأ وقال ربكم ادعوني أستجب لكم
   المعجم الصغير للطبراني979نعمان بن بشيرالدعاء هو العبادة ثم تلا وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي
   بلوغ المرام1342نعمان بن بشير إن الدعاء هو العبادة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3828  
´دعا کی فضیلت۔`
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم» اور تمہارے رب نے کہا: دعا کرو (مجھے پکارو) میں تمہاری دعا قبول کروں گا (سورة الغافر: 60)۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3828]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
کسی مخلوق سے ایسی چیز کا سوال کرنا جو صرف اللہ کے اختیار میں ہے، اس مخلوق کی عبادت ہے، لہٰذا شرک ہے۔
وہ مخلوق خواہ بے جان پتھر، سورج، ستارے، درخت وغیرہ ہوں یا حیوان، جن، فرشتہ، ولی یا نبی، ان سے اسباب سے ماورا طریقے سے کچھ طلب کرنا شرک ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3828   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1342  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک دعا ہی عبادت ہے۔ اسے چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور ترمذی میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں «الدعاء مخ العبادة» کے الفاظ ہیں یعنی دعا مغز عبادت ہے۔ اور ترمذی میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ کوئی چیز معزز و مکرم نہیں۔ ابن حبان اور حاکم دونوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1342»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الدعاء، حديث:1479، والترمذي، تفسير القرآن، حديث:3247، وابن ماجه، الدعاء، حديُ:3828، والنسائي، في الكبرٰي:6 /450، حديث:11464، "الدعاءمخ العبادة" أخرجه الترمذي، الدعوات، حديث:3371 وسنده ضعيف، وليد بن مسلم وشيخه عنعنا، "ليس شيء أكرم علي الله من الدعاء "أخرجه الترمذي، الدعوات، حديث:3370، وابن حبان (الموارد)، حديث:2397، والحاكم:1 /490، وصححه، ووافقه الذهبي، وسنده ضعيف، قتادة عنعن.»
تشریح:
1. ہمارے فاضل محقق نے حضرت انس اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی روایات کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کو شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے اور اس روایت پر سیرحاصل بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث شواہد کی بنا پر حسن درجے کی ہے اور یہی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۴ /۳۶۰‘ ۳۶۱‘ والمشکاۃ للألباني‘ التحقیق الثاني‘ رقم:۲۳۲) 2. اس حدیث میں دعا کو عبادت قرار دیا گیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ غیر اللہ سے جو دعائیں حاجات و مشکلات حل کرانے کے لیے کی جاتی ہیں وہ گویا غیر اللہ کی عبادت ہے‘ اسی لیے غیراللہ سے دعا مانگنا شرک ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1342   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2969  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم» اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا، یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے اعراض کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں پہنچ جائیں گے (غافر: ۶۰)، کی تفسیر میں فرمایا کہ دعا ہی عبادت ہے۔ پھر آپ نے سورۃ مومن کی آیت «وقال ربكم ادعوني أستجب لكم» سے «داخرين» ۱؎ تک پڑھی۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2969]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا،
یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے اعراض کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں پہنچ جائیں گے (المؤمن: 60)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2969   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1479  
´دعا کا بیان۔`
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دعا عبادت ہے ۱؎، تمہارا رب فرماتا ہے: مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا (سورۃ غافر: ۶۰)۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1479]
1479. اردو حاشیہ: جب دعا عبادت ہے۔تو غیر اللہ سے دعا کرنا شرک ہوا۔لہذا زبان زدعام کلمات یارسول اللہ یا علی۔یا حسین۔یا غوث۔وغیرہ قسم کے انداز سےدعایئں کرنا نعرے لگانا یا ان کے طغرے لکھنا اور لٹکانا صریح شرک ہے۔اور ان سے بچنافرض ہے۔اورعلمائے حق پرواجب ہے۔ کہ عوام کو مسئلہ توحید کی اہمیت اور نزاکت سے آگاہ کرتے رہا کریں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1479   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.