الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
60. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمُمْتَحَنَةِ
60. باب: سورۃ الممتحنہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3307
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا ابو نعيم، حدثنا يزيد بن عبد الله الشيباني، قال: سمعت شهر بن حوشب، قال: حدثتنا ام سلمة الانصارية، قالت: قالت امراة من النسوة: ما هذا المعروف الذي لا ينبغي لنا ان نعصيك فيه؟ قال: " لا تنحن "، قلت: يا رسول الله، إن بني فلان قد اسعدوني على عمي، ولا بد لي من قضائهن، فابى علي، فعاتبته مرارا، فاذن لي في قضائهن، فلم انح بعد قضائهن ولا على غيره حتى الساعة، ولم يبق من النسوة امراة إلا وقد ناحت غيري. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وفيه عن ام عطية رضي الله عنها، قال عبد بن حميد: ام سلمة الانصارية هي اسماء بنت يزيد بن السكن.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشَّيْبَانِيُّ، قَال: سَمِعْتُ شَهْرَ بْنَ حَوْشَبٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا أُمُّ سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيَّةُ، قَالَتْ: قَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ النِّسْوَةِ: مَا هَذَا الْمَعْرُوفُ الَّذِي لَا يَنْبَغِي لَنَا أَنْ نَعْصِيَكَ فِيهِ؟ قَالَ: " لَا تَنُحْنَ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بَنِي فُلَانٍ قَدْ أَسْعَدُونِي عَلَى عَمِّي، وَلَا بُدَّ لِي مِنْ قَضَائِهِنَّ، فَأَبَى عَلَيَّ، فَعَاتَبْتُهُ مِرَارًا، فَأَذِنَ لِي فِي قَضَائِهِنَّ، فَلَمْ أَنُحْ بَعْدَ قَضَائِهِنَّ وَلَا عَلَى غَيْرِهِ حَتَّى السَّاعَةَ، وَلَمْ يَبْقَ مِنَ النِّسْوَةِ امْرَأَةٌ إِلَّا وَقَدْ نَاحَتْ غَيْرِي. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَفِيهِ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ: أُمُّ سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيَّةُ هِيَ أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ.
ام سلمہ انصاریہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ عورتوں میں سے ایک عورت نے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) اس معروف سے کیا مراد ہے جس میں ہمیں آپ کی نافرمانی نہیں کرنی چاہیئے، آپ نے فرمایا: وہ یہی ہے کہ تم (کسی کے مرنے پر) نوحہ مت کرو، میں نے کہا: اللہ کے رسول! فلاں قبیلے کی عورتوں نے نوحہ کرنے میں میری مدد کی تھی جب میں نے اپنے چچا پر نوحہ کیا تھا، اس لیے میرے لیے ضروری ہے کہ جب ان کے نوحہ کرنے کا وقت آئے تو میں ان کے ساتھ نوحہ میں شریک ہو کر اس کا بدلہ چکاؤں، آپ نے انکار کیا، (مجھے اجازت نہ دی) میں نے کئی بار آپ سے اپنی عرض دہرائی تو آپ نے مجھے ان کا بدلہ چکا دینے کی اجازت دے دی، اس بدلہ کے چکا دینے کے بعد پھر میں نے نہ ان پر اور نہ ہی کسی اور پر اب قیامت تک نوحہ (جبکہ) میرے سوا کوئی عورت ایسی باقی نہیں ہے جس نے نوحہ نہ کیا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ام عطیہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے،
۳- عبد بن حمید کہتے ہیں، ام سلمہ انصاریہ ہی اسماء بنت یزید بن السکن ہیں رضی الله عنہا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 51 (1579) (15769) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ان عورتوں میں سے ہر عورت نے نوحہ کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1579)
   جامع الترمذي3307أسماء بنت يزيدلا تنحن قلت يا رسول الله إن بني فلان قد أسعدوني على عمي ولا بد لي من قضائهن فأبى علي فعاتبته مرارا فأذن لي في قضائهن فلم أنح بعد قضائهن ولا على غيره حتى الساعة ولم يبق من النسوة امرأة إلا وقد ناحت غيري

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3307  
´سورۃ الممتحنہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ام سلمہ انصاریہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ عورتوں میں سے ایک عورت نے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) اس معروف سے کیا مراد ہے جس میں ہمیں آپ کی نافرمانی نہیں کرنی چاہیئے، آپ نے فرمایا: وہ یہی ہے کہ تم (کسی کے مرنے پر) نوحہ مت کرو، میں نے کہا: اللہ کے رسول! فلاں قبیلے کی عورتوں نے نوحہ کرنے میں میری مدد کی تھی جب میں نے اپنے چچا پر نوحہ کیا تھا، اس لیے میرے لیے ضروری ہے کہ جب ان کے نوحہ کرنے کا وقت آئے تو میں ان کے ساتھ نوحہ میں شریک ہو کر اس کا بدلہ چکاؤں، آپ نے انکار کیا، (مجھے اجازت نہ دی) میں نے کئی بار آپ سے اپنی عرض دہرائی تو آپ نے مج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3307]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی ان عورتوں میں سے ہرعورت نے نوحہ کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3307   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.