الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
The Book of Ghusl (Washing of the Whole Body)
29. بَابُ غَسْلِ مَا يُصِيبُ مِنْ فَرْجِ الْمَرْأَةِ:
29. باب: اس چیز کا دھونا جو عورت کی شرمگاہ سے لگ جائے ضروری ہے۔
(29) Chapter. Washing away what comes out from the private parts of a woman (woman’s discharge) if one gets soiled with that.
حدیث نمبر: 293
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن هشام بن عروة، قال: اخبرني ابي، قال: اخبرني ابو ايوب، قال: اخبرني ابي بن كعب، انه قال: يا رسول الله، إذا جامع الرجل المراة فلم ينزل؟ قال:" يغسل ما مس المراة منه، ثم يتوضا ويصلي"، قال ابو عبد الله: الغسل احوط وذاك الآخر، وإنما بينا لاختلافهم.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو أَيُّوبَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَلَمْ يُنْزِلْ؟ قَالَ:" يَغْسِلُ مَا مَسَّ الْمَرْأَةَ مِنْهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: الْغَسْلُ أَحْوَطُ وَذَاكَ الْآخِرُ، وَإِنَّمَا بَيَّنَّا لِاخْتِلَافِهِمْ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے ہشام بن عروہ سے، کہا مجھے خبر دی میرے والد نے، کہا مجھے خبر دی ابوایوب نے، کہا مجھے خبر دی ابی بن کعب نے کہ انھوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! جب مرد عورت سے جماع کرے اور انزال نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت سے جو کچھ اسے لگ گیا اسے دھو لے پھر وضو کرے اور نماز پڑھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا غسل میں زیادہ احتیاط ہے اور یہ آخری احادیث ہم نے اس لیے بیان کر دیں (تاکہ معلوم ہو جائے کہ) اس مسئلہ میں اختلاف ہے اور پانی (سے غسل کر لینا ہی) زیادہ پاک کرنے والا ہے۔ (نوٹ: یہ اجازت ابتداء اسلام میں تھی بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا)۔

Narrated Ubai bin Ka`b: I asked Allah's Apostle about a man who engages in sexual intercourse with his wife but does not discharge. He replied, "He should wash the parts which comes in contact with the private parts of the woman, perform ablution and then pray." (Abu `Abdullah said, "Taking a bath is safer and is the last order.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 292

   صحيح البخاري293أبي بن كعبيغسل ما مس المرأة منه ثم يتوضأ ويصلي
   صحيح مسلم779أبي بن كعبيغسل ما أصابه من المرأة ثم يتوضأ ويصلي
   صحيح مسلم780أبي بن كعبيغسل ذكره ويتوضأ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 293  
´اس چیز کا دھونا جو عورت کی شرمگاہ سے لگ جائے ضروری ہے`
«. . . حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو أَيُّوبَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَلَمْ يُنْزِلْ؟ قَالَ: " يَغْسِلُ مَا مَسَّ الْمَرْأَةَ مِنْهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي "، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: الْغَسْلُ أَحْوَطُ وَذَاكَ الْآخِرُ، وَإِنَّمَا بَيَّنَّا لِاخْتِلَافِهِمْ . . . .»
. . . ہم سے یحییٰ نے ہشام بن عروہ سے، کہا مجھے خبر دی میرے والد نے، کہا مجھے خبر دی ابوایوب نے، کہا مجھے خبر دی ابی بن کعب نے کہ انھوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! جب مرد عورت سے جماع کرے اور انزال نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت سے جو کچھ اسے لگ گیا اسے دھو لے پھر وضو کرے اور نماز پڑھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا غسل میں زیادہ احتیاط ہے اور یہ آخری احادیث ہم نے اس لیے بیان کر دیں (تاکہ معلوم ہو جائے کہ) اس مسئلہ میں اختلاف ہے اور پانی (سے غسل کر لینا ہی) زیادہ پاک کرنے والا ہے۔ (نوٹ: یہ اجازت ابتداء اسلام میں تھی بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا۔) . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْغُسْل/بَابُ غَسْلِ مَا يُصِيبُ مِنْ فَرْجِ الْمَرْأَةِ:: 293]

تشریح:
یعنی غسل کر لینا بہرصورت بہتر ہے۔ اگر بالفرض واجب نہ بھی ہو تو یہی فائدہ کیا کم ہے کہ اس سے بدن کی صفائی ہو جاتی ہے۔ مگر جمہور کا یہی فتویٰ ہے کہ عورت مرد کے ملاپ سے غسل واجب ہو جاتا ہے انزال ہو یا نہ ہو۔ ترجمہ باب یہاں سے نکلتا ہے کہ دخول کی وجہ سے ذکر میں عورت کی فرج سے جو تری لگ گئی ہو اسے دھونے کا حکم دیا۔

«قال ابن حجر فى الفتح وقدذهب الجمهور الي ان حديث الاكتفاءبالوضوء منسوخ وروي ابن ابي شيبة وغيره عن ابن عباس انه حمل حديث الماءمن الماءعلي صورة مخصوصة مايقع من روية الجماع وهى تاويل يجمع بين الحديثين بلاتعارض.»
یعنی علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ جمہور اس طرف گئے ہیں کہ یہ احادیث جن میں وضو کو کافی کہا گیا ہے یہ منسوخ ہیں۔ اور ابن ابی شیبہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ «حديث الماءمن الماء» خواب سے متعلق ہے۔ جس میں جماع دیکھا گیا ہو، اس میں انزال نہ ہو تو وضو کافی ہو گا۔ اس طرح دونوں قسم کی حدیثوں میں تطبیق ہو جاتی ہے اور کوئی تعارض نہیں باقی رہتا۔

لفظ جنابت کی لغوی تحقیق سے متعلق حضرت نواب صدیق حسن صاحب فرماتے ہیں:
«وجنب درمصفي گفته مادئه جنب دلالت بربعد ميكند وچوں جماع درمواضع بعيده دمستوره ميشود الخ»
یعنی لفظ «جنب» کے متعلق مصفی شرح مؤطا میں کہا گیا ہے کہ اس لفظ کا مادہ دور ہونے پر دلالت کرتا ہے جماع بھی پوشیدہ اور لوگوں سے دور جگہ پر کیا جاتا ہے، اس لیے اس شخص کو جنبی کہا گیا، اور جنب کو جماع پر بولا گیا۔ بقول ایک جماعت جنبی تا غسل عبادت سے دور ہو جاتا ہے اس لیے اسے جنب کہا گیا۔ غسل جنابت شریعت ابراہیمی میں ایک سنت قدیمہ ہے جسے اسلام میں فرض اور واجب قرار دیا گیا۔ جمعہ کے دن غسل کرنا پچھنا لگوا کر غسل کرنا، میت کو نہلا کر غسل کرنا مسنون ہے۔ رواہ داؤد والحاکم

جو شخص اسلام قبول کرے اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ پہلے غسل کرے پھر مسلمان ہو۔ [مسك الختام، شرح بلوغ المرام، جلداول، ص: 170]
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 293   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 293  
´جب مرد عورت سے جماع کرے اور انزال نہ ہو`
«. . . أَخْبَرَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَلَمْ يُنْزِلْ؟ قَالَ: " يَغْسِلُ مَا مَسَّ الْمَرْأَةَ مِنْهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي "، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: الْغَسْلُ أَحْوَطُ وَذَاكَ الْآخِرُ، وَإِنَّمَا بَيَّنَّا لِاخْتِلَافِهِمْ . . . .»
. . . مجھے خبر دی ابی بن کعب نے کہ انھوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! جب مرد عورت سے جماع کرے اور انزال نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت سے جو کچھ اسے لگ گیا اسے دھو لے پھر وضو کرے اور نماز پڑھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا غسل میں زیادہ احتیاط ہے اور یہ آخری احادیث ہم نے اس لیے بیان کر دیں (تاکہ معلوم ہو جائے کہ) اس مسئلہ میں اختلاف ہے اور پانی (سے غسل کر لینا ہی) زیادہ پاک کرنے والا ہے۔ (نوٹ: یہ اجازت ابتداء اسلام میں تھی بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا) . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْغُسْل/بَابُ غَسْلِ مَا يُصِيبُ مِنْ فَرْجِ الْمَرْأَةِ: 293]

تخريج الحديث:
[197۔ البخاري فى: 5 كتاب الغسل: 29 باب غسل ما يصيب من فرج المرأة 293، مسلم 346، ابن حبان 1169]
فھم الحدیث: اس سے معلوم ہوا کہ عورت کی شرمگاہ سے نکلنے والی رطوبت نجس ہے، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دھونے کا حکم دیا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 197   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.