الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menses (Menstrual Periods)
3. بَابُ قِرَاءَةِ الرَّجُلِ فِي حَجْرِ امْرَأَتِهِ وَهْيَ حَائِضٌ:
3. باب: اس بارے میں کہ مرد کا اپنی بیوی کی گود میں حائضہ ہونے کے باوجود قرآن پڑھنا جائز ہے۔
(3) Chapter. To recite the Quran while lying in the lap of one’s own menstruating wife.
حدیث نمبر: Q297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وكان ابو وائل يرسل خادمه وهي حائض إلى ابي رزين فتاتيه بالمصحف فتمسكه بعلاقته.وَكَانَ أَبُو وَائِلٍ يُرْسِلُ خَادِمَهُ وَهِيَ حَائِضٌ إِلَى أَبِي رَزِينٍ فَتَأْتِيهِ بِالْمُصْحَفِ فَتُمْسِكُهُ بِعِلَاقَتِهِ.
‏‏‏‏ ابووائل اپنی خادمہ کو حیض کی حالت میں ابورزین کے پاس بھیجتے تھے اور وہ ان کے یہاں سے قرآن مجید جزدان میں لپٹا ہوا اپنے ہاتھ سے پکڑ کر لاتی تھی۔

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري Q297  
´مرد کا اپنی بیوی کی گود میں حائضہ ہونے کے باوجود قرآن پڑھنا جائز ہے`
«. . . وَكَانَ أَبُو وَائِلٍ يُرْسِلُ خَادِمَهُ وَهِيَ حَائِضٌ إِلَى أَبِي رَزِينٍ فَتَأْتِيهِ بِالْمُصْحَفِ فَتُمْسِكُهُ بِعِلَاقَتِهِ . . . .»
. . . ‏‏‏‏ ابووائل اپنی خادمہ کو حیض کی حالت میں ابورزین کے پاس بھیجتے تھے اور وہ ان کے یہاں سے قرآن مجید جزدان میں لپٹا ہوا اپنے ہاتھ سے پکڑ کر لاتی تھی . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/بَابُ قِرَاءَةِ الرَّجُلِ فِي حَجْرِ امْرَأَتِهِ وَهْيَ حَائِضٌ:: Q297]

تشریح:
اس اثر کو ابن ابی شیبہ نے موصولاً روایت کیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 297   

حدیث نمبر: 297
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو نعيم الفضل بن دكين، سمع زهيرا، عن منصور ابن صفية، ان امه حدثته، ان عائشة حدثتها،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يتكئ في حجري وانا حائض، ثم يقرا القرآن".حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، سَمِعَ زُهَيْرًا، عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِيَّةَ، أَنَّ أُمَّهُ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَّكِئُ فِي حَجْرِي وَأَنَا حَائِضٌ، ثُمَّ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے زہیر سے سنا، انہوں نے منصور بن صفیہ سے کہ ان کی ماں نے ان سے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں سر رکھ کر قرآن مجید پڑھتے، حالانکہ میں اس وقت حیض والی ہوتی تھی۔

Narrated `Aisha: The Prophet used to lean on my lap and recite Qur'an while I was in menses.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 6, Number 296

   صحيح البخاري297صفية بنت شيبةيتكئ في حجري وأنا حائض ثم يقرأ القرآن
   صحيح البخاري7549صفية بنت شيبةيقرأ القرآن ورأسه في حجري وأنا حائض
   صحيح مسلم693صفية بنت شيبةيتكئ في حجري وأنا حائض فيقرأ القرآن
   سنن أبي داود260صفية بنت شيبةيضع رأسه في حجري فيقرأ وأنا حائض
   سنن النسائى الصغرى275صفية بنت شيبةكان رأس رسول الله في حجر إحدانا وهي حائض وهو يتلو القرآن
   سنن النسائى الصغرى381صفية بنت شيبةكان رأس رسول الله في حجر إحدانا وهي حائض وهو يقرأ القرآن
   سنن ابن ماجه634صفية بنت شيبةيضع رأسه في حجري وأنا حائض ويقرأ القرآن
   مسندالحميدي169صفية بنت شيبةإن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليضع رأسه في حجر إحدانا فيتلو القرآن وهي حائض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 297  
´مرد کا اپنی بیوی کی گود میں حائضہ ہونے کے باوجود قرآن پڑھنا جائز ہے`
«. . . حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، سَمِعَ زُهَيْرًا، عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِيَّةَ، أَنَّ أُمَّهُ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَّكِئُ فِي حَجْرِي وَأَنَا حَائِضٌ، ثُمَّ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ " . . . .»
. . . ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے زہیر سے سنا، انہوں نے منصور بن صفیہ سے کہ ان کی ماں نے ان سے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں سر رکھ کر قرآن مجید پڑھتے، حالانکہ میں اس وقت حیض والی ہوتی تھی۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/بَابُ قِرَاءَةِ الرَّجُلِ فِي حَجْرِ امْرَأَتِهِ وَهْيَ حَائِضٌ:: 297]

تشریح:
حدیث اور باب کی مطابقت ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 297   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 297  
297. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ میری گود میں تکیہ لگا لیتے تھے جبکہ میں حیض سے ہوتی، پھر آپ قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:297]
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب کی مطابقت ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 297   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 260  
´حائضہ عورت کے ساتھ کھانا پینا اور ملنا بیٹھنا جائز ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک میری گود میں رکھ کر قرآن پڑھتے اور میں حائضہ ہوتی۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 260]
260۔ اردو حاشیہ:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت عدیم المثال تھی۔
➋ ایام حیض اور جنابت کی حالت میں کوئی بھی مسلمان حقیقی طور پر نجس نہیں ہوتا، محض شرعی آداب کے تحت اسے نماز پڑھنے یا مسجد میں داخل ہونے وغیرہ سے روکا گیا ہے اور اس معنی میں اسے غیر طاهر (ناپاک) کہا جاتا ہے۔
➌ ویسے اس کا لعاب اور پسینہ سب پاک ہوتا ہے اور اس کے لمس سے دوسرے طاہر ساتھی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ وہ اپنے ذکر، اذکار اور تلاوت میں مشغول رہ سکتا ہے، کوئی حرج نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 260   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 381  
´آدمی کا اپنی حائضہ بیوی کی گود میں سر رکھ کر قرآن پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر ہم (بیویوں) میں سے کسی کی گود میں ہوتا، اور وہ حائضہ ہوتی اور آپ قرآن پڑھتے۔ [سنن نسائي/كتاب الحيض والاستحاضة/حدیث: 381]
381۔ اردو حاشیہ: فائدہ: دیکھیے، حدیث: 274 کے فوائد و مسائل۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 381   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث634  
´حائضہ عورت مسجد سے ہاتھ بڑھا کر کوئی چیز اٹھا لے تو اس کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حیض کی حالت میں ہوتی تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں اپنا سر مبارک رکھتے، اور قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 634]
اردو حاشہ:
(1)
اس سے بھی ثابت ہوا کہ حائضہ کا جسم پاک ہے۔
سوائے اس مقام کے، جس کا تعلق خون سے ہے۔

(2)
زبانی قرآن مجید پڑھنے کا حکم مصحف کو ہاتھ لگانے سے مختلف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 634   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:297  
297. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ میری گود میں تکیہ لگا لیتے تھے جبکہ میں حیض سے ہوتی، پھر آپ قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:297]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؓ کا مقصد دوباتیں ثابت کرنا ہے۔
حائضہ عورت کی گود میں سر رکھ کر قرآن کی تلاوت کرنا۔
حائضہ عورت کا جزدان میں لپٹے ہوئے قرآن کو اس کی ڈوری سے اٹھانا۔
یہ دونوں باتیں جائز ہیں۔
حدیث عائشہ ؓ سے پہلی بات ثابت ہوتی ہے جبکہ ابو وائل کے اثر سے دوسری بات کا ثبوت ملتا ہے۔
اس اثر کو مصنف ابن ابی شیبہ (2/342)
میں موصولاً بیان کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قرآن مجید پردو طرح کے غلاف ہوتے ہیں:
ایک وہ جو جلد کے گتوں پر سلا ہوتا ہے، جسے چولی کہتے ہیں، دوسرا وہ جس میں اسے لپیٹا جاتا ہے، اسے جزدان کہا جاتا ہے۔
حائضہ عورت کا چولی کو ہاتھ لگانا درست نہیں۔
البتہ جزدان کے ساتھ حائضہ عورت اسے اٹھا سکتی ہے، کیونکہ وہ اس سے الگ ہوتا ہے۔
مختصر یہ کہ حائضہ عورت اور جنبی مرد قرآن مجید کو ہاتھ نہیں لگاسکتے۔
البتہ گود میں تکیہ لگا کر قرآن کی تلاوت کرنا چیزے دیگر است۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نجاست کے قرب میں تلاوت قرآن کی ممانعت نہیں، کیونکہ حائضہ کا وہ حصہ جسم جس سے حیض خارج ہو رہا ہے وہ ناپاک ہے اور اس کی گود میں سر رکھ کر تلاوت قرآن کی اجازت ہے۔

امام بخاری ؒ نے اسی حدیث کو بایں الفاظ بھی بیان کیا ہے:
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں:
رسول اللہ ﷺ میری گود میں سر رکھ کر تلاوت کرتے جبکہ میں حالت حیض میں ہوتی۔
(صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7549)
اس روایت سے معلوم ہوا کہ گود میں تکیہ لگانے سے مراد سر رکھنا ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے محقق ابن دقیق العید کا ایک عجیب استدلال نقل فرمایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا اس حالت میں قرآن کریم کی تلاوت کرنا اس امرکی طرف اشارہ کرتا ہے کہ حائضہ تلاوت نہیں کر سکتی، اس لیے کہ اگر خود اسے تلاوت کرنے کی اجازت ہوتی تو اس کی گود میں امتناعِ قراءت کا سوال ہی کیا تھا، جس کے دفاع کے لیے قراءت وغیرہ کا ثبوت پیش کرنے کی ضرورت پیش آتی۔
حافظ ابن حجر ؒ مزید لکھتے ہیں کہ اس سے ملامست حائضہ کا جواز بھی معلوم ہوا۔
نیز اس کے کپڑے اور بدن بھی پاک ہے، بشرطیکہ وہاں نجاست نہ لگی ہوئی ہو۔
(فتح الباري: 522/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 297   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.