الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
188. بَابُ مَنْ تَكَلَّمَ بِالْفَارِسِيَّةِ وَالرَّطَانَةِ:
188. باب: فارسی یا اور کسی بھی عجمی زبان میں بولنا۔
(188) Chapter. Speaking Persian and speaking (Arabic) with an unfamiliar accent.
حدیث نمبر: 3071
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حبان بن موسى، اخبرنا عبد الله، عن خالد بن سعيد، عن ابيه، عن ام خالد بنت خالد بن سعيد، قالت: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مع ابي وعلي قميص اصفر، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سنه سنه"، قال عبد الله: وهي بالحبشية حسنة، قالت: فذهبت العب بخاتم النبوة فزبرني ابي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعها"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابلي واخلفي، ثم ابلي واخلفي، ثم ابلي واخلفي"، قال عبد الله: فبقيت حتى ذكر.حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَتْ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي وَعَلَيَّ قَمِيصٌ أَصْفَرُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَنَهْ سَنَهْ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَهِيَ بِالْحَبَشِيَّةِ حَسَنَةٌ، قَالَتْ: فَذَهَبْتُ أَلْعَبُ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ فَزَبَرَنِي أَبِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهَا"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْلِي وَأَخْلِفِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِفِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِفِي"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَبَقِيَتْ حَتَّى ذَكَرَ.
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں خالد بن سعید نے ‘ انہیں ان کے والد نے اور ان سے ام خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوئی ‘ میں اس وقت ایک زرد رنگ کی قمیص پہنے ہوئے تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا سنہ سنہ عبداللہ نے کہا یہ لفظ حبشی زبان میں عمدہ کے معنے میں بولا جاتا ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں مہر نبوت کے ساتھ (جو آپ کے پشت پر تھی) کھیلنے لگی تو میرے والد نے مجھے ڈانٹا ‘ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مت ڈانٹو ‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام خالد کو (درازی عمر کی) دعا دی کہ اس قمیص کو خوب پہن اور پرانی کر ‘ پھر پہن اور پرانی کر ‘ اور پھر پہن اور پرانی کر ‘ عبداللہ نے کہا کہ چنانچہ یہ قمیص اتنے دنوں تک باقی رہی کہ زبانوں پر اس کا چرچا آ گیا۔

Narrated Um Khalid: (the daughter of Khalid bin Sa`id) I went to Allah's Apostle with my father and I was Nearing a yellow shirt. Allah's Apostle said, "Sanah, Sanah!" (`Abdullah, the narrator, said that 'Sanah' meant 'good' in the Ethiopian language). I then started playing with the seal of Prophethood (in between the Prophet's shoulders) and my father rebuked me harshly for that. Allah's Apostle said. "Leave her," and then Allah's Apostle (invoked Allah to grant me a long life) by saying (thrice), "Wear this dress till it is worn out and then wear it till it is worn out, and then wear it till it is worn out." (The narrator adds, "It is said that she lived for a long period, wearing that (yellow) dress till its color became dark because of long wear.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 305

   صحيح البخاري5993أمة بنت خالدسنه سنه قال عبد الله وهي بالحبشية حسنة قالت فذهبت ألعب بخاتم النبوة فزبرني أبي قال رسول الله دعها ثم قال رسول الله أبلي وأخلقي ثم أبلي وأخلقي ثم أبلي وأخلقي قال عبد الله فبقيت حتى ذكر يعني من بقائها
   صحيح البخاري5845أمة بنت خالدأبلي وأخلقي مرتين فجعل ينظر إلى علم الخميصة ويشير بيده إلي ويقول يا أم خالد هذا سنا والسنا بلسان الحبشية الحسن قال إسحاق حدثتني امرأة من أهلي أنها رأته على أم خالد
   صحيح البخاري3874أمة بنت خالدكساني رسول الله خميصة لها أعلام فجعل رسول الله يمسح الأعلام بيده ويقول سناه سناه
   صحيح البخاري3071أمة بنت خالدسنه سنه قال عبد الله وهي بالحبشية حسنة قالت فذهبت ألعب بخاتم النبوة فزبرني أبي قال رسول الله دعها ثم قال رسول الله أبلي وأخلفي ثم أبلي وأخلفي ثم أبلي وأخلفي قال عبد الله فبقيت حتى ذكر
   صحيح البخاري5823أمة بنت خالدأبلي وأخلقي وكان فيها علم أخضر أو أصفر فقال يا أم خالد هذا سناه وسناه بالحبشية حسن
   سنن أبي داود4024أمة بنت خالدأبلي وأخلقي مرتين وجعل ينظر إلى علم في الخميصة أحمر أو أصفر ويقول سناه سناه يا أم خالد وسناه في كلام الحبشة الحسن
   مسندالحميدي339أمة بنت خالدسناه سناه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5993  
´دوسرے کے بچے کو چھوڑ دینا کہ وہ کھیلے اور اس کو بوسہ دینا یا اس سے ہنسنا`
«. . . عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَتْ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي وَعَلَيَّ قَمِيصٌ أَصْفَرُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَنَهْ سَنَهْ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَهِيَ بِالْحَبَشِيَّةِ حَسَنَةٌ، قَالَتْ: فَذَهَبْتُ أَلْعَبُ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ فَزَبَرَنِي أَبِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهَا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْلِي وَأَخْلِقِي ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِقِي ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِقِي، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَبَقِيَتْ حَتَّى ذَكَرَ، يَعْنِي مِنْ بَقَائِهَا . . .»
. . . ام خالد بنت سعید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوئی۔ میں ایک زرد قمیص پہنے ہوئے تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سنہ سنہ عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ یہ حبشی زبان میں اچھا کے معنی میں ہے۔ ام خالد نے بیان کیا کہ پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتم نبوت سے کھیلنے لگی تو میرے والد نے مجھے ڈانٹا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کھیلنے دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ایک زمانہ تک زندہ رہو گی اللہ تعالیٰ تمہاری عمر خوب طویل کرے، تمہاری زندگی دراز ہو۔ عبداللہ نے بیان کیا چنانچہ انہوں نے بہت ہی طویل عمر پائی اور ان کی طول عمر کے چرچے ہونے لگے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ: 5993]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 5993 کا باب: «بَابُ مَنْ تَرَكَ صَبِيَّةَ غَيْرِهِ حَتَّى تَلْعَبَ بِهِ أَوْ قَبَّلَهَا أَوْ مَازَحَهَا:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
ترجمۃ الباب کو امام بخاری رحمہ اللہ نے بچے کے کھیلنے اور اس کا بوسہ لینے اور ہنسنے پر قائم فرمایا، مگر تحت الباب جس حدیث کا ذکر فرمایا اس میں باب کے ایک جزء کے ساتھ مناسبت قائم نہیں ہوتی، امام بخاری رحمہ اللہ نے بوسہ دینے پر باب میں ذکر فرمایا ہے، مگر حدیث میں سرے سے ہی بوسہ کا ذکر موجود نہیں ہے، چنانچہ علامہ ابن التین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«ليس فى الخبر المذكور فى الباب للتقبيل ذكر، والذي يظهر لي أن ذكر المزح بعد التقبيل من العام بعد الخاص، و أن الممازحة بالقول و الفعل مع الصغيرة إنما يقصد به التأنيس و التقبيل من جملة ذالك.» (1)
اسی حدیث منقول میں تقبیل کا ذکر نہیں ہے تو محتمل یہ ہے کہ جب اس بچی کو اپنے جسم مبارک کے چھونے سے روکا نہیں تو یہ تقبیل کی طرح ہوا، مجھے جو ظاہر ہوا ہے وہ یہ ہے کہ تقبیل کے بعد ذکر مزاح عام بعد الخاص کی قبیل سے ہے کہ صغیرہ کے ساتھ قول و فعل کے ذریعہ ممازحت سے غرض اس کی تانیس ہوتی ہے، تقبیل (بوسہ لینا) ان جملہ امور میں سے ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے بچی کے چھونے کو بوسہ لینے پر قیاس فرمایا ہو، چنانچہ علامہ ابن المنیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«جعل تمكين النبى صلى الله عليه وسلم لها من ذالك يتنزّل منزلة ابتدائه بتناولها لتعلب، و قاس قبلة الصغيرة على المماسة.» (2)
بدرالدین بن جماعۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
غالب یہ ہے کہ بچی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتم سے کھیلا، اسی سے مزح اور کھیلنا ثابت ہوا، اور اسی طرح بچی کو بوسہ دینا بھی، جیسا کہ حدیث سے بھی ظاہر ہے۔ (3)
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
«ليس فى حديث الباب للتقبيل ذكر فيحتمل أن يكون لما لم ينهها عن مس جسده صار كالتقبيل.» (4)
ترجمۃ الباب کے تحت جس حدیث کا ذکر ہے اس میں بوسے کا ذکر نہیں ہے، احتمال اس بات کا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے مبارک جسم کو ہاتھ لگانے سے منع نہیں فرمایا تو بس یہ بوسے کی طرح ہوا۔
یہ حقیر اور ناچیز بندہ کہتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے دراصل اس باب کے تحت صرف قیاس فرمایا ہے تقبیل کے لیے، لیکن بعد والے باب میں مکمل دلیل سے وضاحت فرما دی ہے جو کہ اس باب کے ساتھ تعلق رکھتی ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس باب کے بعد یہ باب قائم فرمایا: «باب رحمة الولد وتقبيله ومعانقته»، لہذا باب «من ترك صبية . . . . .» میں بوسے پر قیاس فرمایا اور بعد کے باب میں اس پر دلیل پیش کر دی۔ لہذا اس قسم کی عادات امام بخاری رحمہ اللہ کی معروف ہیں۔ اس حقیر نے امام بخاری رحمہ اللہ کی اس عادت کو انواع التراجم میں بھی شامل کیا ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 174   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4024  
´نیا کپڑا پہننے والے کو دعا دینے کا بیان۔`
ام خالد بنت خالد بن سعید بن عاص رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ کپڑے آئے جن میں ایک چھوٹی سی دھاری دار چادر تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ کس کو اس کا زیادہ حقدار سمجھتے ہو؟ تو لوگ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام خالد کو میرے پاس لاؤ چنانچہ وہ لائی گئیں، آپ نے انہیں اسے پہنا دیا پھر دوبار فرمایا: پہن پہن کر اسے پرانا اور بوسیدہ کرو آپ چادر کی دھاریوں کو جو سرخ یا زرد رنگ کی تھیں دیکھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: اے ام خالد! «سناه سناه» اچھا ہے اچھا ہے ۱؎۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4024]
فوائد ومسائل:
نیا کپڑا پہننے والے کو مذکورہ دعا دینا مسنون اور مستحب ہے، اس میں ضمنًا کپڑا پہننے والے کے لئے صحت وعافیت اور لمبی زندگی کی دعا ہے کہ وہ اس سے خوب استفادہ کرے حتی کہ وہ جائے۔
روایت میں مذکور صیغے مونث کے لئے ہیں۔
مذکر کے لئے یوں بھی کہے جا سکتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4024   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3071  
3071. حضرت اُم خالد بنت خالد بن سعید ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں اپنے والد گرامی کے ہمراہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ اس وقت میں نے زرد رنگ کی قمیص پہن رکھی تھی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سنہ، سنہ۔ حبشی زبان میں اس کے معنیٰ ہیں۔ اچھا۔ حضرت اُم خالد ؓ کہتی ہیں، پھر میں مہر نبوت سے کھیلنے لگی تو میرے والد نے مجھے ڈانٹ پلائی۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس کو چھوڑدو۔ پھر فرمایا: کرتا پرانا کرو اور اور اسے پہن کر پھاڑو۔ پھر کرتا پرانا کرو اور پھاڑو۔ پھر پرانا کرو اور پھاڑو۔ (آپ نے درازی عمری کی دعا فرمائی۔) حضرت عبد اللہ بن مبارک بیان کرتے ہیں کہ وہ قمیص اتنی دیر تک باقی رہی کہ زبانوں پر اس کا چرچا ہونے لگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3071]
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب اس سے ہے نکلا کہ آپﷺ نے سنہ سنہ فرمایا جو حبشی زبان ہے امام خالد ؓ اتنے دنوں زندہ رہی کہ وہ کپڑا پہنتے پہنتے کالا ہو گیا۔
یہ رسول کریمﷺ کی دعا کی برکت تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3071   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.