الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
The Book of The Obligations of Khumus
19. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي الْمُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ وَغَيْرَهُمْ مِنَ الْخُمُسِ وَنَحْوِهِ:
19. باب: تالیف قلوب کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بعض کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا۔
(19) Chapter. What the Prophet (p.b.u.h) used to give to those Muslims whose faith was not so firm, and to other Muslims, from the Khumus or other resources.
حدیث نمبر: 3145
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جرير بن حازم، حدثنا الحسن، قال: حدثني عمرو بن تغلب رضي الله عنه، قال اعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم قوما ومنع آخرين فكانهم عتبوا عليه، فقال:" إني اعطي قوما اخاف ظلعهم وجزعهم واكل اقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الخير والغنى منهم عمرو بن تغلب، فقال: عمرو بن تغلب ما احب ان لي بكلمة رسول الله صلى الله عليه وسلم حمر النعم، وزاد ابو عاصم، عن جرير، قال: سمعت الحسن، يقول: حدثنا عمرو بن تغلب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بمال او بسبي فقسمه بهذا".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا وَمَنَعَ آخَرِينَ فَكَأَنَّهُمْ عَتَبُوا عَلَيْهِ، فَقَالَ:" إِنِّي أُعْطِي قَوْمًا أَخَافُ ظَلَعَهُمْ وَجَزَعَهُمْ وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْخَيْرِ وَالْغِنَى مِنْهُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، فَقَالَ: عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمْرَ النَّعَمِ، وَزَادَ أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِمَالٍ أَوْ بِسَبْيٍ فَقَسَمَهُ بِهَذَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، کہا ہم سے حسن بصریٰ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ لوگوں کو نہیں دیا۔ غالباً جن لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دیا تھا، ان کو ناگوار ہوا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں کچھ ایسے لوگوں کو دیتا ہوں کہ مجھے جن کے بگڑ جانے (اسلام سے پھر جانے) اور بے صبری کا ڈر ہے۔ اور کچھ لوگ ایسے ہیں جن پر میں بھروسہ کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں بھلائی اور بے نیازی رکھی ہے (ان کو میں نہیں دیتا) عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ بھی انہیں میں شامل ہیں۔ عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری نسبت یہ جو کلمہ فرمایا اگر اس کے بدلے سرخ اونٹ ملتے تو بھی میں اتنا خوش نہ ہوتا۔ ابوعاصم نے جریر سے بیان کیا کہ میں نے حسن بصریٰ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ ہم سے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال یا قیدی آئے تھے اور انہیں کو آپ نے تقسیم فرمایا تھا۔

Narrated `Amr bin Taghlib: Allah's Apostle gave (gifts) to some people to the exclusion of some others. The latter seemed to be displeased by that. The Prophet said, "I give to some people, lest they should deviate from True Faith or lose patience, while I refer other people to the goodness and contentment which Allah has put in their hearts, and `Amr bin Taghlib is amongst them." `Amr bin Taghlib said, "The statement of Allah's Apostle is dearer to me than red camels." Narrated Al-Hasan: `Amr bin Taghlib told us that Allah's Apostle got some property or some war prisoners and he distributed them in the above way (i.e. giving to some people to the exclusion of others) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 373

   صحيح البخاري7535عمرو بن تغلبأعطي الرجل وأدع الرجل والذي أدع أحب إلي من الذي أعطي أعطي أقواما لما في قلوبهم من الجزع والهلع وأكل أقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الغنى والخير منهم عمرو بن تغلب فقال عمرو ما أحب أن لي بكلمة رسول الله حمر النعم
   صحيح البخاري923عمرو بن تغلبأعطي الرجل وأدع الرجل والذي أدع أحب إلي من الذي أعطي ولكن أعطي أقواما لما أرى في قلوبهم من الجزع والهلع وأكل أقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الغنى والخير فيهم عمرو بن تغلب
   صحيح البخاري3145عمرو بن تغلبأعطي قوما أخاف ظلعهم وجزعهم وأكل أقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الخير والغنى منهم عمرو بن تغلب فقال عمرو بن تغلب ما أحب أن لي بكلمة رسول الله حمر النعم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3145  
3145. حضرت عمرو بن تغلب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو مال دیا اور کچھ لوگوں کونہ دیا جن کو نہ دیا وہ ناراض ہوئے تو آپ نے فرمایا: میں جن لوگوں کو دیتا ہوں مجھے ان کی کج روی اور بے صبری کا اندیشہ ہوتا ہے اور دوسروں کو میں اس خیر اور استغنا کے سپرد کرتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں پیدا فرمائی ہے۔ ان میں سے عمرو بن تغلب ؓ بھی ہیں۔ حضرت عمرو بن تغلب کابیان ہے کہ میری نسبت رسول اللہ ﷺ نے جو ارشاد فرمایا اگر مجھے اس کے بدلے سرخ اونٹ بھی مل جاتے تو اتنا خوش نہ ہوتا۔ ابو عاصم کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ عمرو بن تغلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس مال یا قیدی آئے تھے جنھیں آپ نےتقسیم فرمایا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3145]
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب میں مطابقت یہ کہ آنحضرت ﷺ نے اموال غنیمت کو اپنی صواب دید کے مطابق تقسیم فرمایا، جس میں اہم ترین اسلامی مصالح شامل تھے، اعتراض کرنے والوں کو بھی آپ نے احسن طریق سے مطمئن فرمادیا۔
ثابت ہوا کہ ایسے مواقع پر خلیفہ اسلام کو کچھ خصوصی اختیارات دئیے گئے ہیں، مگر ان کا فرض ہے کہ کوئی ذاتی غرض فاسد بیچ میں شامل نہ ہو، محض رضائے خدا و رسول و سربلندی اسلام مدنظر ہو، روایت میں مذکور حضرت عمرو بن تغلبص عبدی ہیں۔
قبیلہ عبدالقیس سے ان کا تعلق ہے، مشہور انصاری صحابی ہیں۔
رضي اللہ عنه
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3145   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3145  
3145. حضرت عمرو بن تغلب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو مال دیا اور کچھ لوگوں کونہ دیا جن کو نہ دیا وہ ناراض ہوئے تو آپ نے فرمایا: میں جن لوگوں کو دیتا ہوں مجھے ان کی کج روی اور بے صبری کا اندیشہ ہوتا ہے اور دوسروں کو میں اس خیر اور استغنا کے سپرد کرتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں پیدا فرمائی ہے۔ ان میں سے عمرو بن تغلب ؓ بھی ہیں۔ حضرت عمرو بن تغلب کابیان ہے کہ میری نسبت رسول اللہ ﷺ نے جو ارشاد فرمایا اگر مجھے اس کے بدلے سرخ اونٹ بھی مل جاتے تو اتنا خوش نہ ہوتا۔ ابو عاصم کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ عمرو بن تغلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس مال یا قیدی آئے تھے جنھیں آپ نےتقسیم فرمایا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3145]
حدیث حاشیہ:

حضرت عمرو بن تغلبؓ عہدی قبیلہ عبدالقیس سے ان کا تعلق ہے چونکہ یہ کامل الایمان تھے اس لیے رسول اللہ ﷺکے حوصلہ افزا بیان سے خوش ہو گئے۔

اس روایت کے مطابق رسول اللﷺ نے مال غنیمت کو اپنی صوابدید خرچ کیا جس میں اہم ترین مصالح تھیں۔
اعتراض کرنے والوں کو بھی آپ نے اچھے انداز سے مطمئن کردیا بلاشبہ ایسے مواقع پر خلیفہ اسلام کو کچھ خصوصی اختیارات حاصل ہوتے ہیں اس کے باوجود ان کا فرض ہے کہ ایسے مواقع پر محض اللہ کی رضا اور اسلام کی سر بلندی مقصود ہو۔
ذاتی اغراض کو اس میں کوئی دخل نہ ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3145   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.