الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
7. بَابُ قِصَّةِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ:
7. باب: یاجوج و ماجوج کا بیان۔
(7) Chapter. The story of Gog and Magog.
حدیث نمبر: 3348
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني إسحاق بن نصر، حدثنا ابو اسامة، عن الاعمش، حدثنا ابو صالح، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يقول الله تعالى:" يا آدم، فيقول: لبيك وسعديك والخير في يديك، فيقول: اخرج بعث النار، قال: وما بعث النار، قال: من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين فعنده يشيب الصغير وتضع كل ذات حمل حملها وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولكن عذاب الله شديد، قالوا: يا رسول الله واينا ذلك الواحد، قال:" ابشروا فإن منكم رجلا ومن ياجوج وماجوج الفا، ثم قال: والذي نفسي بيده إني ارجو ان تكونوا ربع اهل الجنة فكبرنا، فقال: ارجو ان تكونوا ثلث اهل الجنة فكبرنا، فقال: ارجو ان تكونوا نصف اهل الجنة فكبرنا، فقال: ما انتم في الناس إلا كالشعرة السوداء في جلد ثور ابيض او كشعرة بيضاء في جلد ثور اسود".حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى:" يَا آدَمُ، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، فَيَقُولُ: أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ، قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ، قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَعِنْدَهُ يَشِيبُ الصَّغِيرُ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّنَا ذَلِكَ الْوَاحِدُ، قَالَ:" أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْكُمْ رَجُلًا وَمِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّعَرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَبْيَضَ أَوْ كَشَعَرَةٍ بَيْضَاءَ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَسْوَدَ".
مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) فرمائے گا، اے آدم! آدم علیہ السلام عرض کریں گے میں اطاعت کے لیے حاضر ہوں، مستعد ہوں، ساری بھلائیاں صرف تیرے ہی ہاتھ میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، جہنم میں جانے والوں کو (لوگوں میں سے الگ) نکال لو۔ آدم علیہ السلام عرض کریں گے۔ اے اللہ! جہنمیوں کی تعداد کتنی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ اس وقت (کی ہولناکی اور وحشت سے) بچے بوڑھے ہو جائیں گے اور ہر حاملہ عورت اپنا حمل گرا دے گی۔ اس وقت تم (خوف و دہشت سے) لوگوں کو مدہوشی کے عالم میں دیکھو گے، حالانکہ وہ بیہوش نہ ہوں گے۔ لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہو گا۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ ایک شخص ہم میں سے کون ہو گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بشارت ہو، وہ ایک آدمی تم میں سے ہو گا اور ایک ہزار دوزخی یاجوج ماجوج کی قوم سے ہوں گے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم (امت مسلمہ) تمام جنت والوں کے ایک تہائی ہو گے۔ پھر ہم نے اللہ اکبر کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تم تمام جنت والوں کے آدھے ہو گے پھر ہم نے اللہ اکبر کہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (محشر میں) تم لوگ تمام انسانوں کے مقابلے میں اتنے ہو گے جتنے کسی سفید بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال، یا جتنے کسی سیاہ بیل کے جسم پر ایک سفید بال ہوتا ہے۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "Allah will say (on the Day of Resurrection), 'O Adam.' Adam will reply, 'Labbaik wa Sa`daik', and all the good is in Your Hand.' Allah will say: 'Bring out the people of the fire.' Adam will say: 'O Allah! How many are the people of the Fire?' Allah will reply: 'From every one thousand, take out nine-hundred-and ninety-nine.' At that time children will become hoary headed, every pregnant female will have a miscarriage, and one will see mankind as drunken, yet they will not be drunken, but dreadful will be the Wrath of Allah." The companions of the Prophet asked, "O Allah's Apostle! Who is that (excepted) one?" He said, "Rejoice with glad tidings; one person will be from you and one-thousand will be from Gog and Magog." The Prophet further said, "By Him in Whose Hands my life is, hope that you will be one-fourth of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He added, "I hope that you will be one-third of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He said, "I hope that you will be half of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He further said, "You (Muslims) (compared with non Muslims) are like a black hair in the skin of a white ox or like a white hair in the skin of a black ox (i.e. your number is very small as compared with theirs).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 567

   صحيح البخاري6530سعد بن مالكأخرج بعث النار قال وما بعث النار قال من كل ألف تسع مائة وتسعة وتسعين فذاك حين يشيب الصغير وتضع كل ذات حمل حملها وترى الناس سكرى وما هم بسكرى ولكن عذاب الله شديد فاشتد ذلك عليهم فقالوا يا رسول الله أينا ذلك الرجل قال أبشروا فإن من يأجوج ومأجوج ألفا ومنكم ر
   صحيح البخاري3348سعد بن مالكأخرج بعث النار قال وما بعث النار قال من كل ألف تسع مائة وتسعة وتسعين فعنده يشيب الصغير وتضع كل ذات حمل حملها وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولكن عذاب الله شديد منكم رجلا ومن يأجوج ومأجوج ألفا أرجو أن تكونوا ربع أهل الجنة فكبرنا فقال أرجو أن تكونوا ثلث أهل
   صحيح البخاري4741سعد بن مالكتخرج من ذريتك بعثا إلى النار قال يا رب وما بعث النار قال من كل ألف أراه قال تسع مائة وتسعة وتسعين فحينئذ تضع الحامل حملها ويشيب الوليد وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولكن عذاب الله شديد
   صحيح البخاري7483سعد بن مالكتخرج من ذريتك بعثا إلى النار
   صحيح مسلم532سعد بن مالكأخرج بعث النار قال وما بعث النار قال من كل ألف تسعمائة وتسعة وتسعين قال فذاك حين يشيب الصغير وتضع كل ذات حمل حملها وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولكن عذاب الله شديد قال فاشتد عليهم قالوا يا رسول الله أينا ذلك الرجل فقال أبشروا فإن من يأجوج ومأجوج ألفا وم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3348  
´صحابہ کرام کا مضبوط ایمان`
«...وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا...»
...اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم (امت مسلمہ) تمام جنت والوں کے ایک تہائی ہو گے۔ پھر ہم نے اللہ اکبر کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تم تمام جنت والوں کے آدھے ہو گے... [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ: 3348]

تخریج الحدیث:
یہ حدیث صحیح بخاری میں تین مقامات پر موجود ہے:
[3348، 4741، 6530]
اسے امام بخاری کے علاوہ درج ذیل محدثین نے بھی روایت کیا ہے:
مسلم [الصحيح: 222]
النسائي فى الكبريٰ [11339 والتفسير: 359]
ابوعوانه [المسند 88/1-90]
عبد بن حميد [المنتخب: 917]
ابن جرير الطبري [التفسير 17؍87، تهذيب الآثار 2؍52]
البيهقي [شعب الايمان: 361]
ابن منده [الايمان: 881]
امام بخاری سے پہلے درج ذيل محدثين نے اسے روايت كيا ہے:
أحمد بن حنبل [المسند 3؍32]
وكيع [نسخة وكيع عن الاعمش ص85، 86 ح27]
سیدنا ابوسعید خدری رضى اللہ عنہ کے علاوہ اسے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضى اللہ عنہ نے بھی بیان کیا ہے، دیکھئے: صحیح بخاری [6528، 6642] و صحيح مسلم [221]
↰ لہٰذا یہ روایت بالکل صحیح اور قطعی الثبوت ہے۔
اس میں خیال مشکوک والی کوئی بات نہیں بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درجہ بدرجہ اپنے صحابہ کے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے پہلے ایک چوتھائی پھر ایک ثلث اور آخر میں نصف کا ذکر فرمایا۔ یہ عام لوگوں کو بھی معلوم ہے کہ نصف میں ایک ثلث اور ایک چوتھائی دونوں شامل ہوتے ہیں، لہٰذا منکرین حدیث کا اس حدیث پر حملہ مردود ہے (کہ کیا وحی خیال مشکوک کا نام ہے)۔ منکرین حدیث کی خدمت میں عرض ہے کہ «سورة الصّٰفّٰت» کی آیت نمبر147 کی وہ کیا تشریح کرتے ہیں؟ دوسرے یہ کہ حدیث مذکور کس قرآنی آیت کے خلاف ہے؟
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 26   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6530  
´ قیامت کی ہلچل ایک بڑی مصیبت ہو گی `
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ اللَّهُ: " يَا آدَمُ "، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، قَالَ: يَقُولُ: " أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ "، قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ: " مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ "، فَذَاكَ حِينَ يَشِيبُ الصَّغِيرُ، وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا، وَتَرَى النَّاسَ سَكْرَى وَمَا هُمْ بِسَكْرَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اے آدم! آدم علیہ السلام کہیں گے حاضر ہوں فرماں بردار ہوں اور ہر بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو لوگ جہنم میں ڈالے جائیں گے انہیں نکال لو۔ آدم علیہ السلام پوچھیں گے جہنم میں ڈالے جانے والے لوگ کتنے ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ یہی وہ وقت ہو گا جب بچے غم سے بوڑھے ہو جائیں گے اور حاملہ عورتیں اپنا حمل گرا دیں گی اور تم لوگوں کو نشہ کی حالت میں دیکھو گے، حالانکہ وہ واقعی نشہ کی حالت میں نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہو گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/بَابُ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ : 6530]

تخريج الحديث:
[133۔ البخاري فى: 81 كتاب الرقاق: باب قوله عز وجل إن زلزلة الساعة شيئ عظيم 3348، مسلم 222]
لغوی توضیح:
«بَعْثَ النَّار» وہ لوگ جو جہنم میں بھیجے جائیں گے۔
«يَشِيْبُ الصَّغِيْرُ» بچے بوڑھے ہو جائیں گے، یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرف اشارہ ہے «فَكَيْفَ تَتَّقُوْنَ إِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيْبًا» [المزمل: 17] اگر تم کافر رہے تو اس دن کیسے پناہ پاؤ گے جو دن بچوں کو بوڑھا کر دے گا۔ بعد کے الفاظ میں جس آیت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ یہ ہے «فَكَيْفَ تَتَّقُوْنَ إِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيْبًا» [المزمل: 17] جس دن تم اسے دیکھ لوگے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور تمام حمل والیوں کے حمل گر جائیں گے اور تو دیکھے گا کہ لوگ نشہ کی حالت میں ہیں، حالانکہ وہ نشہ میں نہیں بلکہ اللہ کا عذاب ہی بڑا سخت ہے۔
«الرَّقْمَة» داغ، علامت یا گول نشان۔
فھم الحدیث: اس حدیث میں امت محمدیہ کی عظیم فضیلت کا بیان ہے کہ آدھے جنتی اسی امت سے ہوں گے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ بلاشبہ وہ لوگ باعمل ہوں گے، نافرمان و بدکردار نہیں، اس لیے عمل میں کوتاہی ہرگز نہیں کرنی چاہیے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 133   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3348  
3348. حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا۔ اے آدم ؑ!وہ عرض کریں گے۔ میں حاضر ہوں اور اس حاضری میں میری سعادت ہے۔ ہر قسم کی بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے۔ ارشاد ہو گا: دوزخ کا لشکر کتنا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ ہر ہزار میں سے نوسو ننانوے۔ اس وقت مارے خوف کے بچے بوڑھے ہو جائیں گے۔ اور ہر حاملہ عورت اپنا حمل گرادے گی اور تم لوگوں کو بے ہوش ہوتے دیکھو گے۔ حالانکہ وہ بےہوش نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہو گا۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! وہ ایک آدمی ہم میں سے کون ہوگا؟ آپ نے فرمایا: تم خوش ہو جاؤ کیونکہ وہ ایک شخص تم میں سے ہوگااور ایک ہزار یا جوج و ماجوج کے ہوں گے۔ پھر آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ اہل جنت میں ایک چوتھائی تم ہوگے۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3348]
(1)
ان کا تعلق آدم کی اولاد سے ہے۔
، آدم کے علاوہ وہ کسی اور سے پیدا شدہ نہیں ہیں۔
(2)
وہ اس قدر کثرت سے ہیں کہ ملت اسلامیہ ان کافروں کا ہزارواں حصہ ہو گی۔
(3)
دنگا فساد ان کی سرشت ہے۔
ذوالقرنین نے ان کے حملوں سے بچاؤ کے لیے ان دروں کولوہے سے بند کردیا تھا جن کے ذریعے سے وہ دوسروں پر حملہ آور ہوتے تھے۔
(4)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک شخص نے اس سد سکندری کو دیکھا تھا جو منقش چادر کی طرح تھی۔
(5)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں وہ دیوار کچھ کمزور ہو چکی تھی کہ اس میں معمولی سا سوراخ ہوگیا تھا۔
(6)
قیامت کے نزدیک وہ دیوار پیوند زمین ہو جائے گی اور یاجوج و ماجوج سمندر کی موجوں کی طرح ٹھاٹھیں مارتے ہوئے نکلیں گے۔
(7)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی۔
جب تک نشانیاں ظاہر نہ ہو جائیں۔
ان میں ایک یاجوج و ماجوج کا حملہ آور ہونا ہے۔
ان کی یورش کے بعد جلد ہی قیامت بپا ہو جائے گی۔
جو روایات ان قدو قامت کے متعلق منقول ہیں وہ محدثین کے معیار صحت پر پوری نہیں اترتیں۔
حدیث ترجمہ:
مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے حضرت ابوسعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن)
فرمائے گا، اے آدم! آدم ؑ عرض کریں گے میں اطاعت کے لیے حاضر ہوں، مستعد ہوں، ساری بھلائیاں صرف تیرے ہی ہاتھ میں ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرمائے گا، جہنم میں جانے والوں کو (لوگوں میں سے الگ)
نکال لو۔
حضرت آدم ؑ عرض کریں گے۔
اے اللہ! جہنمیوں کی تعداد کتنی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے۔
اس وقت (کی ہولناکی اور وحشت سے)
بچے بوڑھے ہوجائیں گے اور ہرحاملہ عورت اپنا حمل گرادے گی۔
اس وقت تم (خوف و دہشت سے)
لوگوں کو مدہوشی کے عالم میں دیکھو گے، حالانکہ وہ بے ہوش نہ ہوں گے۔
لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہوگا۔
صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ ایک شخص ہم میں سے کون ہوگا؟ حضور ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں بشارت ہو، وہ ایک آدمی تم میں سے ہوگا اور ایک ہزار دوزخی یاجوج ماجوج کی قوم سے ہوں گے۔
پھر حضور ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم (امت مسلمہ)
تمام جنت والوں کے ایک تہائی ہوگے۔
پھر ہم نے اللہ أکبر کہا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تم تمام جنت والوں کے آدھے ہوگے پھر ہم نے اللہ أکبر کہا، پھر آپ نے فرمایا کہ (محشرمیں)
تم لوگ تمام انسانوں کے مقابلے میں اتنے ہوگے جتنے کسی سفید بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال، یا جتنے کسی سیاہ بیل کے جسم پر ایک سفید بال ہوتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب اس فقرے سے نکلتا ہے کہ تم میں سے ایک آدمی کے مقابل یا جوج ما جوج میں سے ہزار آدمی پڑتے ہیں۔
کیو ں کہ اس سے یاجوج ماجوج کی ایسی کثرت نسل معلوم ہوتی ہے کہ امت اسلامیہ ان کافروں کا ہزاروں حصہ ہوگی۔
یاجوج ماجوج دو قبیلوں کے نام ہیں۔
جو یافث بن نوح کی اولاد میں سے ہیں۔
قیامت کے قریب یہ لوگ بہت غالب ہوں گے اور ہر طرف سے نکل پڑیں گے۔
ان کا نکلنا قیامت کی ایک نشانی ہے جو لوگ یاجوج ماجوج کے وجود میں شبہ کرتے ہیں وہ خود احمق ہیں۔
حدیث سے امت محمدیہ کا بکثرت جنتی ہونا بھی ثابت ہوا مگر جو لوگ کلمہ اسلام پڑھنے کے باوجود قبروں، تعزیوں، جھنڈوں کی پوجا پاٹ میں مشغول ہیں وہ کبھی بھی جنت میں نہیں جائیں گے۔
اس لئے کہ وہ مشرک ہیں اور مشرکوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت کو قطعاً حرام کردیا ہے۔
جیسا کہ آیت شریفہ ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ﴾ (النساء: 48)
سے ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3348   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3348  
3348. حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا۔ اے آدم ؑ!وہ عرض کریں گے۔ میں حاضر ہوں اور اس حاضری میں میری سعادت ہے۔ ہر قسم کی بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے۔ ارشاد ہو گا: دوزخ کا لشکر کتنا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ ہر ہزار میں سے نوسو ننانوے۔ اس وقت مارے خوف کے بچے بوڑھے ہو جائیں گے۔ اور ہر حاملہ عورت اپنا حمل گرادے گی اور تم لوگوں کو بے ہوش ہوتے دیکھو گے۔ حالانکہ وہ بےہوش نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہو گا۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! وہ ایک آدمی ہم میں سے کون ہوگا؟ آپ نے فرمایا: تم خوش ہو جاؤ کیونکہ وہ ایک شخص تم میں سے ہوگااور ایک ہزار یا جوج و ماجوج کے ہوں گے۔ پھر آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ اہل جنت میں ایک چوتھائی تم ہوگے۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3348]
حدیث حاشیہ:

معلوم ہوتاہے کہ یاجوج وماجوج اس کثرت سے ہوں گے کہ امت محمدیہ ان کے مقابلے میں ہزارواں حصہ ہوگی۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ان کی کثرت کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے:
﴿حَتَّىٰ إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُم مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ ﴾ حتی کہ جب یاجوج وماجوج کو کھول دیا جائےگا تو وہ ہر بلندی سے نیچے دوڑتے آئیں گے۔
(الانبیاء: 96/21)
اس کا مطلب یہ ہے کہ جب سد ذوالقرنین ٹوٹے گا تو یاجوج وماجوج اس طرح حملہ آور ہوں گے جیسے کوئی شکاری جانور اپنے پنجرے سے آزاد ہوکر شکار پر جھپٹتا ہے۔
یہ لوگ اپنی کثرت کی وجہ سے ہربلندی وپستی پر چھا جائیں گے۔
جدھر دیکھو انھی کا ہجوم نظر آئے گا۔
ان کا بے پناہ سیلاب ایسی شدت اور تیز رفتاری سے آئے گا کہ کوئی انسانی طاقت اسے روک نہ سکے گی۔
یوں معلوم ہوگا کہ ان کی فوجیں پہاڑوں اور ٹیلوں سے پھیلتی لڑھکتی چلی آرہی ہیں۔
ممکن ہے کہ یہ دونوں قومیں آپس ہی میں بھڑ جائیں۔
پھر ان کی لڑائی ایک عالمگیر فساد کا موجب بن جائے۔
یاجوج وماجوج کے حملے کے بعد جلدی قیامت آجائے گی اور قیامت سے پہلے نیک لوگوں کو اٹھا لیا جائےگا جیسا کہ احادیث میں ہے کہ قیامت گندے اور بدترین لوگوں پر قائم ہوگی۔
(صحیح مسلم، الأمارة، حدیث: 4957(1924)
بہرحال یاجوج وماجوج کی اقوام تعداد کے لحاظ سے بہت زیادہ افراد پر مشتمل ہوں گی، البتہ ان کے متعلق جو بے سروپا حکایات مشہور ہیں واعظین کو انھیں بیان کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت آدم ؑ سے فرمائے گا:
اے آدم ؑ! اپنی اولاد میں سے جہنم کا لشکر الگ کردو۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4741)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یاجوج و ماجوج حضرت آدم ؑ کی اولاد سے ہوں گے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3348   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.