الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
حدیث نمبر: 3508
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، عن الحسين، عن عبد الله بن بريدة، قال: حدثني يحيى بن يعمر، ان ابا الاسود الديلي حدثه، عن ابي ذر رضي الله عنه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" ليس من رجل ادعى لغير ابيه وهو يعلمه إلا كفر ومن ادعى قوما ليس له فيهم فليتبوا مقعده من النار".حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ، أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ الدِّيلِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُهُ إِلَّا كَفَرَ وَمَنِ ادَّعَى قَوْمًا لَيْسَ لَهُ فِيهِمْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے حسین بن واقد نے، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے یحییٰ بن یعمر نے بیان کیا، ان سے ابوالاسود دیلی نے بیان کیا اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے جس شخص نے بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ بنایا تو اس نے کفر کیا اور جس شخص نے بھی اپنا نسب کسی ایسی قوم سے ملایا جس سے اس کا کوئی (نسبی) تعلق نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔

Narrated Abu Dhar: The Prophet said, "If somebody claims to be the son of any other than his real father knowingly, he but disbelieves in Allah, and if somebody claims to belong to some folk to whom he does not belong, let such a person take his place in the (Hell) Fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 711

   صحيح البخاري3508جندب بن عبد اللهليس من رجل ادعى لغير أبيه وهو يعلمه إلا كفر من ادعى قوما ليس له فيهم فليتبوأ مقعده من النار
   صحيح مسلم217جندب بن عبد اللهليس من رجل ادعى لغير أبيه وهو يعلمه إلا كفر من ادعى ما ليس له فليس منا ليتبوأ مقعده من النار من دعا رجلا بالكفر أو قال عدو الله وليس كذلك إلا حار عليه
   سنن ابن ماجه2319جندب بن عبد اللهمن ادعى ما ليس له فليس منا وليتبوأ مقعده من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2319  
´جس نے دوسرے کے مال پر دعویٰ کر کے اس میں جھگڑا کیا اس پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کسی ایسی چیز پر دعویٰ کرے جو اس کی نہیں ہے، تو وہ ہم میں سے نہیں، اور اسے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لینا چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2319]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
  ہم میں سے نہیں۔
کا مطلب یہ ہے کہ اس کا یہ عمل مسلمانوں کا عمل نہیں اور اس کا ایمان کامل نہیں۔

(2)
جہنم میں ٹھکانا بنا لینا چاہیے۔
کامطلب یہ ہے کہ اسے یقین ہونا چاہیے کہ وہ جہنم میں جائے گا لہٰذا اس سے بچنے کےلیے اسے اس گناہ سے اجتناب کرنا چاہیے۔
اور اگر یہ گناہ ہو گیا ہے تو حق دار کو اس کا حق واپس کرکے توبہ کرکے جہنم سے بچ جانا چاہیے۔

(3)
ارشاد نبوی ہے:
جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اللہ اسے (جہنم کی)
آگ پر حرام کر دیتا ہے۔ (صحیح مسلم، الإیمان، باب الدلیل علی أن من مات علی التوحید دخل الجنة قطعا، حدیث: 26)
 اس کایہ مطلب نہیں کہ اسے اس گناہوں کی سزا نہیں ملے گی بلکہ یہ مطلب ہے اسے جنہم میں ہمیشہ رہنے کا عذاب نہیں ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2319   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3508  
3508. حضرت ابوذر ؓسے روایت ہے، انھوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص دانستہ طور پر اپنے آپ کو حقیقی باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرتا ہے تو وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتا ہے۔ اور جو شخص ایسی قوم میں سے ہونے کا دعویٰ کرے جس میں اس کا کوئی رشتہ نہ ہوتووہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3508]
حدیث حاشیہ:
مراد وہ شخص ہے جو ایسا کرنا درست سمجھے یا یہ بطور تغلیظ کے ہے، یا کفر سے ناشکری مراد ہے۔
واللہ أعلم۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3508   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3508  
3508. حضرت ابوذر ؓسے روایت ہے، انھوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص دانستہ طور پر اپنے آپ کو حقیقی باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرتا ہے تو وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتا ہے۔ اور جو شخص ایسی قوم میں سے ہونے کا دعویٰ کرے جس میں اس کا کوئی رشتہ نہ ہوتووہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3508]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی ایسی چیز کادعویٰ کرنا حرام ہے جو اس کی نہ ہو، خواہ اس کا تعلق مال ومتاع سے ہو یا علم وفضل سے یا حسب ونسب سے، چنانچہ بعض لوگ اپنی قوم کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرتے ہیں وہ بھی اس وعید کی زد میں آتے ہیں جیسا کہ کچھ لوگ سادات کی طرف اپنی نسبت کرلیتے ہیں تاکہ عوام کی نگاہوں میں محترم ہوں۔
وہ اس حدیث کے مصداق ہیں۔

اس کفر سے مراد کفرانِ نعمت ہے یا اس کامطلب یہ ہے کہ جو غیر کی نسبت کرنے کو اپنے لیے حلال سمجھتاہے وہ واقعی کافر ہے یا مذکورہ کلمہ ڈانٹ ڈپٹ کے طور پر ہے۔
اگروہ توبہ کرلے تو یہ گناہ ساقط ہو جائے گا۔

حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:
جب ثابت ہوا کہ اہل یمن حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد ہیں تو ان کاکسی دوسرے کی طرف نسبت کرنا صحیح نہیں۔
امام بخاری ؒ کا اس حدیث سے یہی مطلب معلوم ہوتاہے۔
(فتح الباري: 660/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3508   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.