الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
25. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
(25) Chapter. The signs of Prophethood in Islam.
حدیث نمبر: 3603
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن زيد بن وهب، عن ابن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"ستكون اثرة وامور تنكرونها، قالوا: يا رسول الله فما تامرنا، قال: تؤدون الحق الذي عليكم وتسالون الله الذي لكم".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"سَتَكُونُ أَثَرَةٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْكُمْ وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں زید بن وہب نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد تم پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں تم پر دوسروں کو مقدم کیا جائے گا اور ایسی باتیں سامنے آئیں گی جن کو تم برا سمجھو گے۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس وقت ہمیں آپ کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو حقوق تم پر دوسروں کے واجب ہوں انہیں ادا کرتے رہنا اور اپنے حقوق اللہ ہی سے مانگنا۔ (یعنی صبر کرنا اور اپنا حق لینے کے لیے خلیفہ اور حاکم وقت سے بغاوت نہ کرنا)۔

Narrated Ibn Mas`ud: The Prophet said, "Soon others will be preferred to you, and there will be things which you will not like." The companions of the Prophet asked, "O Allah's Apostle! What do you order us to do (in this case)? " He said, "(I order you) to give the rights that are on you and to ask your rights from Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 800

   صحيح البخاري7052عبد الله بن مسعودسترون بعدي أثرة وأمورا تنكرونها قالوا فما تأمرنا يا رسول الله قال أدوا إليهم حقهم وسلوا الله حقكم
   صحيح البخاري3603عبد الله بن مسعودستكون أثرة وأمور تنكرونها قالوا يا رسول الله فما تأمرنا قال تؤدون الحق الذي عليكم وتسألون الله الذي لكم
   صحيح مسلم4775عبد الله بن مسعودستكون بعدي أثرة وأمور تنكرونها قالوا يا رسول الله كيف تأمر من أدرك منا ذلك قال تؤدون الحق الذي عليكم وتسألون الله الذي لكم
   جامع الترمذي2190عبد الله بن مسعودسترون بعدي أثرة وأمورا تنكرونها قالوا فما تأمرنا يا رسول الله قال أدوا إليهم حقهم وسلوا الله الذي لكم
   المعجم الصغير للطبراني796عبد الله بن مسعود ستكون بعدي أثرة وأمور تنكرونها ، قالوا : فما تأمر من أدرك ذلك يا رسول الله ؟ ، قال : تؤدون الحق الذى عليكم ، وتسألون الله الذى لكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2190  
´ترجیح دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد عنقریب (غلط) ترجیح اور ایسے امور دیکھو گے جنہیں تم برا جانو گے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایسے وقت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: تم حکام کا حق ادا کرنا (ان کی اطاعت کرنا) اور اللہ سے اپنا حق مانگو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2190]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی حکام اگر ایسے لوگوں کو دوسروں پر ترجیح دیں جوقابل ترجیح نہیں ہیں تو تم صبر سے کام لیتے ہوئے ان کی اطاعت کرو اور اپنا معاملہ اللہ کے حوالہ کرو،
کیوں کہ اللہ نیکوکاروں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2190   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3603  
3603. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: عنقریب دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی اور ایسے امور ہوں گے جنھیں تم ناپسند کروگے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! ایسے حالات میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟آپ نے فرمایا: جو فرائض تمہارے ذمے ہیں تم انھیں پوری ذمہ داری سے ادا کرتے رہو اور جو تمہارا حق ہے وہ اللہ سے مانگو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3603]
حدیث حاشیہ:

(أثرة)
سے مراد اموال مشترکہ میں کسی ایک کوترجیح دینا ہے اور حق سے مراد حکمران وقت کی فرمانبرداری اور اطاعت گزاری ہے اور ان کے خلاف علم بغاوت بلند نہ کرنا ہے۔

یہ حدیث بھی نبوت کی زبردست دلیل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مستقبل میں اس طرح ہو گا کہ تمھارے حقوق پامال ہوں گے اور دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی۔
چنانچہ آپ کی پیش گوئی کے مطابق ایسا ہوا۔
ایسے دگرگوں حالات میں شریعت کا حکم ہے کہ امراء و سلاطین سے لڑائی نہ کی جائے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ غیب سے ایسی مدد فرمائے گا جس سے پامالی حقوق کی تلافی ہو گی۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3603   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.