الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
28. بَابُ ذِكْرُ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
28. باب: معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کا بیان۔
(28) Chapter. Narration about Muawiya.
حدیث نمبر: 3766
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عمرو بن عباس، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن ابي التياح، قال: سمعت حمران بن ابان، عن معاوية رضي الله عنه، قال:" إنكم لتصلون صلاة لقد صحبنا النبي صلى الله عليه وسلم فما رايناه يصليها ولقد نهى عنهما" , يعني: الركعتين بعد العصر".حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" إِنَّكُمْ لَتُصَلُّونَ صَلَاةً لَقَدْ صَحِبْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْنَاهُ يُصَلِّيهَا وَلَقَدْ نَهَى عَنْهُمَا" , يَعْنِي: الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ".
مجھ سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا، انہوں نے حمران بن ابان سے سنا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا تم لوگ ایک خاص نماز پڑھتے ہو، ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے اور ہم نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت نماز پڑھتے نہیں دیکھا، بلکہ آپ نے تو اس سے منع فرمایا تھا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کی مراد عصر کے بعد دو رکعت نماز سے تھی (جسے اس زمانے میں بعض لوگ پڑھتے تھے)۔

Narrated Humran bin `Abbas: Muawiya said (to the people), "You offer a prayer which we, who were the companions of the Prophet never saw the Prophet offering, and he forbade its offering," i.e. the two rak`at after the compulsory `Asr prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 110

   صحيح البخاري3766معاوية بن صخرما رأيناه يصليها ولقد نهى عنهما يعني الركعتين بعد العصر
   صحيح البخاري587معاوية بن صخرلتصلون صلاة لقد صحبنا رسول الله فما رأيناه يصليها ولقد نهى عنهما يعني الركعتين بعد العصر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3766  
3766. حضرت معاویہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: تم لوگ ایک خاص نماز پڑھتے ہو، ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی صحبت میں رہے ہیں، ہم نے آپ کو کبھی اس وقت نماز پڑھتے نہیں دیکھا بلکہ آپ نے اس سے منع فرمایا تھا۔ آپ کی مراد عصر کے بعد دو رکعت نماز سے تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3766]
حدیث حاشیہ:

ان احادیث سے حضرت معاویہ ؓ کی فضیلت بیان ہوتی ہے کہ آپ شرف صحابیت سے متصف ہونے کے ساتھ فقیہ بھی ہیں جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ کے جواب سے ظاہر ہوتا ہے۔
وہ حضرات امیر معاویہ کو فقیہ جانتے تھے اور ان کے عمل شرعی کوحجت گرادنتے تھے۔
ایک رکعت وتر پڑھنا خود رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔
حضرت معاویہ کا اس پر عمل تھا۔
علامہ ابن تین کا یہ دعویٰ کہ وتر ایک رکعت کے متعلق فقہاء میں سے کوئی قائل نہیں،یہ دعویٰ بلادلیل ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر ؒ نے اس بات کانوٹس لیا ہے۔
(فتح الباري: 132/7)

حضرت معاویہ ؓ کے متعلق متعدد احادیث کتب حدیث میں موجود ہیں جو ان کی فضیلت پر دلالت کرتی ہیں لیکن وہ امام بخاری ؒ کی شرط کے مطابق نہ تھیں،اس لیے ان کاذکر نہیں کیا۔
رسول اللہ ﷺ نے کسی کام کے لیے حضرت معاویہ ؓ کو بلوایا،معلوم ہوا کہ آپ کھاناکھارہے ہیں دوتین دفعہ ایسا ہوا توآپ نے فرمایا:
اللہ کرے اس کا پیٹ کبھی نہ بھرے۔
(صحیح مسلم، البر و الصلة والأدب، حدیث: 6628(2604)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وہ کوئی ایسا کام تھا جسے صرف حضرت معاویہ ؓ ہی کرسکتے تھے بصورت دیگر رسول اللہ ﷺ کسی دوسرے کو وہ کام کہہ دیتے۔
رہے حدیث کے آخر میں کلمات تو وہ بددعا طور پر نہ تھے بلکہ محض پیار کی بات تھی۔
اس حدیث پرصحیح مسلم میں ان الفاظ میں عنوان قائم کیا گیا ہے۔
(باب من لعنه النبي صلى الله عليه وسلم، أو سبه، أو دعا عليه، وليس هو أهلا لذلك، كان له زكاة وأجرا ورحمة)
رسول اللہ ﷺ جس انسان پر لعنت کریں یا بُرا بھلاکہیں یا بدعا کریں،حالانکہ وہ اس لائق نہ ہو تو وہ کلمات نبویہ اس شخص کے لیے پاکیزگی کاذریعہ اورباعث اجر ورحمت ہوں گے۔
بہرحال امام بخاری ؒ کے عنوان میں تبدیلی کسی وجہ سے نہیں جیسا کہ شارحین نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3766   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.