الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
11. بَابُ الصَّلاَةِ بِغَيْرِ رِدَاءٍ:
11. باب: بغیر چادر اوڑھے صرف ایک کپڑے میں لپٹ کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے۔
(11) Chapter. To pray without a Rida.
حدیث نمبر: 370
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني ابن ابي الموالي، عن محمد بن المنكدر، قال:" دخلت على جابر بن عبد الله وهو يصلي في ثوب ملتحفا به ورداؤه موضوع، فلما انصرف قلنا: يا ابا عبد الله، تصلي ورداؤك موضوع؟ قال: نعم، احببت ان يراني الجهال مثلكم، رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي هكذا".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الْمَوَالِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ مُلْتَحِفًا بِهِ وَرِدَاؤُهُ مَوْضُوعٌ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْنَا: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، تُصَلِّي وَرِدَاؤُكَ مَوْضُوعٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَحْبَبْتُ أَنْ يَرَانِي الْجُهَّالُ مِثْلُكُمْ، رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي هَكَذَا".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابی الموال نے محمد بن منکدر سے، کہا میں جابر بن عبداللہ انصاری کی خدمت میں حاضر ہوا۔ وہ ایک کپڑا اپنے بدن پر لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے، حالانکہ ان کی چادر الگ رکھی ہوئی تھی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا اے ابوعبداللہ! آپ کی چادر رکھی ہوئی ہے اور آپ (اسے اوڑھے بغیر) نماز پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا، میں نے چاہا کہ تم جیسے جاہل لوگ مجھے اس طرح نماز پڑھتے دیکھ لیں، میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا۔

Narrated Muhammad bin Al-Munkadir: I went to Jabir bin `Abdullah and he was praying wrapped in a garment and his Rida was Lying beside him. When he finished the prayers, I said "O `Abdullah! You pray (in a single garment) while your Rida' is lying beside you." He replied, "Yes, I did it intentionally so that the ignorant ones like you might see me. I saw the Prophet praying like this. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 366

   صحيح البخاري353جابر بن عبد اللهيصلي في ثوب
   صحيح البخاري370جابر بن عبد اللهيصلي في ثوب ملتحفا به ورداؤه موضوع
   صحيح مسلم1156جابر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد متوشحا به
   صحيح مسلم1159جابر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد متوشحا به
   صحيح مسلم1158جابر بن عبد اللهيصلي في ثوب متوشحا به وعنده ثيابه
   سنن أبي داود633جابر بن عبد اللهيصلي في قميص
   سنن ابن ماجه1048جابر بن عبد اللهدخل على رسول الله وهو يصلي في ثوب واحد متوشحا به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1048  
´ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کپڑا لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1048]
اردو حاشہ:
فائده:
(تَوَشُّح)
سے مراد وہ طریقہ ہے۔
جو گزشتہ حدیث کے فائدہ نمبر 1 میں بیان کیا گیا ہے یا یہ کہ کپڑے کا جو کنارہ دائيں کندھے پر ہے۔
اسے بایئں بغل کے نیچے سے نکالے اور جو بایئں کندھے پر ہے۔
اسے دائيں بغل کے نیچے سے نکالے۔
پھردونوں کناروں کوملا کر سینے پر گرہ دے لے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1048   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:370  
370. حضرت محمد بن منکدر سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں حضرت جابر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ اس وقت ایک کپڑا لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے جبکہ ان کی دوسری چادر پاس ہی رکھی ہوئی تھی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا: اے ابوعبداللہ! آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے ہیں جبکہ آپ کی دوسری چادر الگ رکھی ہوئی ہے؟ حضرت جابر ؓ نے فرمایا: جی ہاں! میں چاہتا ہوں کہ تم جیسے جاہل مجھے دیکھ لیں۔ میں نے نبی ﷺ کو اس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:370]
حدیث حاشیہ:

بعض لوگ تکمیل ہئیت کے لیے چادر اوڑھنے کو ضروری خیال کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہی جب عام حالات میں چادر کا استعمال زینت کی تکمیل کے لیے ضروری خیال کیا گیا ہے تو نماز میں بھی چادر کی ضرورت ہونی چاہیے۔
امام بخاری ؒ تنبیہ کرنا چاہتے ہیں کہ نماز کی صحت کا مدار کپڑوں کی گنتی یا نوعیت پر نہیں اس کی صحت کے لیے ستر پوشی کافی ہے، اگر ستر پوشی ایک ازار سے ہوجائے تو چادر کی ضرورت نہیں۔
یہ دوسری بات ہے کہ چادر اوڑھنے سے زینت بڑھ جاتی ہے، لیکن نماز کی صحت کے لیے ایسا کرنا ضروری نہیں، جیسا کہ حضرت جابر ؓ نے چادر کے ہوتے ہوئے بیان جواز کے لیے اس کے بغیر نماز ادا کی ہے۔

باب: 9۔
میں حضرت عمر ؓ کا ایک فرمان بیان ہوا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی پر کشادگی فرماتا ہے تو اس وسعت کا اظہار ہوتا چاہیے۔
اس ارشاد سے وہم ہو سکتا ہے کہ شاید وسعت کی صورت میں ایک کپڑے سے نماز جائز نہ ہو۔
ممکن ہے کہ امام بخاری ؒ نے اس وہم کے ازالے کے لیے اس باب کا انعقاد کیا ہو، کیونکہ اس میں وضاحت ہے کہ حضرت جابر ؓ کے پاس دوسری چادر موجود تھی، لیکن انھوں نے اس وسعت کے باوجود ایک ہی کپڑے میں نماز ادا فرمائی۔
اس سے معلوم ہوا کہ وسعت کے باوجود ایسا کرنا جائز ہے اور ایسا کرنا تقوی کے خلاف نہیں۔

حضرت جابر نے زبانی مسئلہ سمجھانے کے بجائے عملی تعلیم کا اہتمام کیا ہے، کیونکہ اس سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
عام لوگوں کی عادت ہے کہ وہ سنن وآداب اور مستحبات کے ساتھ فرض و واجب جیسا معاملہ کرتے ہیں، حالانکہ ہر ایک کو اپنے اپنے مقام پر رکھنا چاہیے، اس لیے حضرت جابر نے لوگوں کو تعلیم دی اس سےیہ بھی معلوم ہوا کہ تعلیمی مقاصد کے پیش نظر بعض اوقات اولیٰ اور بہتر چیز کو ترک کیا جا سکتا ہے۔
جیسا کہ حضرت جابر ؓ نے کیا، کیونکہ نماز ایک کپڑے میں پڑھنا جائز ہے، تاہم بہتر ہے کہ اگر زیادہ کپڑوں کی گنجائش ہو تو نماز میں انھیں استعمال کیا جائے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 370   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.